روس کے گرد گھیرا تنگ ، تیل و گیس کے شعبے پر مزید امریکی پابندیاں
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
یوکرین کے علاقے دونیتسک پر روسی حملے کے بعد عمارت اور گاڑی تباہ ہوگئی ہے
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا نے روس کی تیل اور گیس سے آمدن کو نشانہ بناتے ہوئے یوکرین جنگ کے دوران اب تک کی سخت ترین پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کردیا۔ خبر رساں اداروں کے مطابق ان پابندیوں کا مقصد یوکرین اور آنے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو روس کے ساتھ یوکرین جنگ کے خاتمے کی جانب ممکنہ امن معاہدے کے مذاکرات میں فائدہ دینا ہے۔ اس طرح روسی آمدن کے ذرائع منقطع کرکے فوجی کمک کے راستے مسدود کیے جاسکتے ہیں۔ فروری 2022 ء میں روسی حملے سے شروع ہونے والی اس جنگ میں ہزاروں افراد ہلاک اور زخمی ہوگئے ہیں جبکہ شہروں کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا ہے۔یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے اپنے بیان میں کہا کہ امریکی اقدامات ماسکو کوایک اہم دھچکا پہنچائیں گے۔ انہوں نے مزید کہاکہ روس تیل سے جتنی کم آمدن حاصل کرے گا، اتنی ہی جلد امن بحال ہو جائے گا۔ وائٹ ہاؤس کے اقتصادی اور قومی سلامتی کے امور کے ایک اعلیٰ مشیر دلیپ سنگھ نے ایک بیان میں کہا کہ یہ اقدامات روس کے توانائی کے شعبے پر اب تک کی سب سے اہم پابندیاں ہیں جو کہ صدر ولادیمیر پیوٹن کی جنگ کے لیے آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ امریکہ کے محکمہ خزانہ نے جن 2کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی ہیں ، یہ کمپنیاں ہیں جو تیل کی تلاش، پیداوار اور فروخت کا کام کرتی ہیں۔اس کے علاوہ روسی تیل کو سمندری راستوں سے برآمد کرنے میں استعمال ہونے ولے 183 بحری جہازوں پر بھی پابندیاں لگائی گئی ہیں۔ ان میں سے بہت سے جہاز اس بیڑے میں شامل ہیں جسے شیڈو فلیٹ کہا جاتا ہے۔ان میں سے بہت سے ٹینکرز بھارت اور چین کو تیل بھیجنے کے لیے استعمال کیے گئے ہیں۔ واضح رہے کہ 2022 ء میں جی 7ممالک کی طرف سے مقرر کی گئی قیمت کی حد نے روسی تیل کی تجارت کو یورپ سے ایشیا میں منتقل کر دیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
روانڈا اورکانگو معدنیات کے شعبے میں امریکی ثالثی پر متفق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-06-16
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) روانڈا اور جمہوریہ کانگو امریکا کی ثالثی میں تعاون کرنے پر متفق ہو گئے ، تاکہ وہ اپنی معدنی سپلائی چینز کو دوبارہ منظم کریں اور اصلاحات تیار کریں۔ دونوں ممالک واشنگٹن میں ہونے والے امن معاہدے کے بعد سرمایہ کاری کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ خبر رساں اداروں کے مطابق دونوں ممالک نے فریم ورک کے مسودے پر اتفاق کیا ہے، جو امن معاہدے کا حصہ ہے اور اب اس مسودے پر متعلقہ فریقینکے نجی شعبے ، کثیرالجہتی بینک اور دیگر ممالک کی کچھ ڈونر ایجنسیاں بات چیت کر رہی ہیں۔ کانگو اور روانڈا اکتوبر کے اوائل میں اس فریم ورک کو حتمی شکل دینے کے لیے ملاقات کریں گے،جس پر بعد میں سربراہان مملکت دستخط کریں گے۔ یہ 17 صفحات پر مشتمل فریم ورک جون میں واشنگٹن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے تحت ہونے والی بات چیت کے دوران طے پانے والے امن معاہدے کے بعد تیار کیا گیا ہے۔ یہ معاہدہ لڑائی ختم کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے، جس میں ہزاروں جانیں ضائع ہوئیں ۔ اس کے علاوہ اربوں ڈالر کی مغربی سرمایہ کاری کو اس خطے میں متوجہ کرنے کی کوشش ہے جو ٹینٹالم، سونا، کوبالٹ، تانبا اور لیتھیم جیسے معدنی وسائل سے مالا مال ہے۔ یہ مسودہ اگست میں طے پانے والے ابتدائی خدوخال پر مبنی ہے اور اس میں عمل کے اقدامات اور ہم آہنگی کے طریقہ کار شامل کیے گئے ہیں۔ اس سے قبل اگست میں توانائی، بنیادی ڈھانچے، معدنی سپلائی چینز، نیشنل پارکس، اور عوامی صحت پر تعاون کی بات کی گئی تھی۔ مسودے کے مطابق فریقین اس بات کا عہد کریں گے کہ وہ امریکا اور دیگر بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر اضافی ریگولیٹری اقدامات اور اصلاحات تیار کریں گے، جو نجی شعبے کی سرمایہ کاری کے خطرات کم کرنے میں مؤثر ثابت ہوں، تاکہ غیر قانونی تجارت کو کم کیا جا سکے اور شفافیت میں اضافہ ہو۔ وہ بیرونی شفافیت کے طریقہ کار کو بھی اپنائیں گے جن میں اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم کی ہدایات پر عمل بھی شامل ہوگا۔