Jasarat News:
2025-07-27@10:55:42 GMT

مذاکرات کا اونٹ

اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT

مذاکرات کا اونٹ

مذاکرات کا اونٹ کس کل بیٹھے گا؟ اس کے بارے میں طرح طرح کی قیاس آرائیاں ہورہی ہیں۔ حکومت نے اپنی طرف سے ان مذاکرات کو وائنڈ اپ کردیا ہے، حکومتی کمیٹی کے ترجمان عرفان صدیقی صاحب کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے دو دور ہوئے لیکن دونوں میں بات چیت کے حوالے سے ایک انچ کی بھی پیش رفت نہ ہوسکی۔ نشست و برخاست خاطر تواضح تک محدود رہی۔ پی ٹی آئی کی ٹیم نے زبانی طور پر اپنے مطالبات پیش ضرور کیے لیکن جب اس سے کہا گیا کہ یہ مطالبات تحریری شکل میں مذاکرات کی میز پر رکھے جائیں تو پی ٹی آئی کی ٹیم کنّی کترا گئی۔ اس نے کہا کہ وہ عمران خان سے ملاقات اور مشاورت کے بعد ہی مطالبات کو تحریری شکل میں پیش کرسکے گی۔ بعد میں سوشل میڈیا پر یہ افواہ اُڑا دی گئی کہ حکومتی کمیٹی تحریر اس لیے طلب کررہی ہے تا کہ وہ یہ دعویٰ کرسکے کہ پی ٹی آئی نے اس سے تحریری طور پر ’’این آر او‘‘ مانگا ہے۔ حالانکہ حکومت بیچاری خود این آر او پر چل رہی ہے اور یہ این آر او اسے فوجی مقتدرہ نے دے رکھا ہے۔ ہمارے دوست کہتے ہیں کہ حکومت کے پاس مذاکرات کو جاری رکھنے یا بند کرنے کا بھی اختیار نہیں ہے۔ یہ سب کچھ مقتدرہ کی صوابدید پر ہورہا ہے جبکہ پس پردہ خان صاحب سے ڈیل کرنے کی کوشش بھی ہورہی ہے، اگر کوئی ڈیل کامیاب ہوتی ہے تو اسے مذاکرات کی کامیابی کا نام دیا جائے گا تا کہ اس میں کسی فریق کی سبکی نہ ہو اور اس ڈیل پر کامیابی سے عمل کیا جاسکے۔

اب تک مختلف ذرائع سے جو باتیں سامنے آئی ہیں ان کے مطابق مقتدرہ نے خان صاحب پر واضح کردیا ہے کہ موجودہ سسٹم جیسا کچھ بھی ہے اسے فوری طور پر لپیٹا نہیں جاسکتا، ہم آپ کو بنی گالا شفٹ کیے دیتے ہیں آپ وہاں رہیں اور اس سسٹم کو فی الحال چلنے دیں اور اس کے خلاف احتجاج، دھرنا یا سول نافرمانی کی کال موخر کردیں۔ ہم عدالتوں سے بھی دبائو ہٹائے دیتے ہیں، وہ آپ کے حق میں آزادانہ فیصلے کریں گی، اس طرح آپ خود کو عدالتوں سے کلیئر کروالیں، پھر آپ موجودہ حکومت کے خلاف بھی تحریک چلا سکتے ہیں مقتدرہ اسے بیساکھی فراہم نہیں کرے گی۔ بتایا جاتا ہے کہ خان صاحب نے اس کے جواب میں کہا ہے کہ فی الحال ان کے ساتھیوں اور کارکنوں کو تو رہا کیا جائے جو مقدمہ چلائے بغیر نظر بند ہیں، مجھے جیل سے نکلنے کی ایسی کوئی جلدی نہیں ہے۔ میں اپنے مقدمات جیل میں رہ کر بھی لڑ رہا ہوں اور آئندہ بھی لڑتا رہوں گا۔

ہمارے دوست کہتے ہیں کہ جو کچھ بھی پس پردہ چل رہا ہے اس سے موجودہ حکومت کو کوئی دلچسپی نہیں ہے وہ سمجھتے ہیں کہ اس کے نتیجے میں بالآخر انہیں رخصت ہونا پڑے گا۔ جس کے لیے وہ تیار نہیں ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ اگر انہیں حکومت دی گئی ہے تو اسے چلنے دیا جائے اور کم از کم پانچ سال تک ان سے کچھ نہ پوچھا جائے، پھر پانچ سال بعد صاف ستھرے انتخابات کرادیے جائیں۔ موجودہ وزرا کا خیال ہے کہ وہ پانچ سال کے دوران عمران خان کا توڑ کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے اور اگلے انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کلین سویپ کرے گی لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اب مسلم لیگ (ن) میں جان نہیں ہے۔ 2024ء کے انتخابات نے اسے بری طرح ایکسپوز کردیا ہے اس کے لیڈر میاں نواز شریف نے ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ کا بیانیہ اپنے پائوں تلے روند کر اپنا سیاسی قد بہت چھوٹا کرلیا ہے جو اب کسی صورت بڑا نہیں ہوسکتا۔ بلکہ دیکھا جائے تو عملاً ان کی سیاسی موت واقع ہوچکی ہے۔ یہی معاملہ زرداری کا ہے وہ موجودہ سیٹ اپ میں صدر تو بن گئے ہیں لیکن ان کی پارٹی کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔ بلاول نے 26 ویں آئینی ترمیم کو منظور کرانے میں جس طرح اُچھل کود کی اس نے اس کے سیاسی مستقبل پر سوالیہ نشان لگادیا ہے۔ پیپلز پارٹی کو اب سندھ پر ہی گزارا کرنا پڑے گا جو اسے تحفے میں ملا ہوا ہے۔

بظاہر ان باتوں کا مذاکرات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ مذاکرات پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان ہورہے ہیں لیکن درحقیقت ان مذاکرات کا حکومت سے بھی کوئی تعلق نہیں ہے یہ بالواسطہ طور پر پی ٹی آئی اور مقتدرہ کے درمیان ہورہے ہیں اور مقتدرہ ان مذاکرات کو ’’نتیجہ خیز‘‘ بنانے کے لیے تمام حربے اختیار کررہی ہے۔ ان حربوں میں عدالتی فیصلوں میں تاخیر بھی شامل ہے۔ یہ ماننا پڑے گا کہ مقتدرہ کو بیرونی دبائو کا بھی سامنا ہے اور اس دبائو میں امریکا کا دبائو بھی شامل ہے۔ ابھی امریکا نے براہ راست عمران خان کی رہائی کا مطالبہ نہیں کیا لیکن صدر ٹرمپ سے کچھ بعید نہیں وہ یہ کر بھی سکتے ہیں، ایسی صورت میں فوجی مقتدرہ بڑی مشکل میں پھنس جائے گی اس مشکل سے نکلنے کا واحد راستہ مذاکرات ہیں۔ مذاکرات سے مقتدرہ کی ساکھ بھی رہ جائے گی اور امریکا بھی مطمئن ہوجائے گا۔ شاید اسی لیے خان صاحب بھی چاہتے ہیں کہ مذاکرات چلتے رہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی نہیں ہے ہیں کہ اور اس

پڑھیں:

امریکہ کیساتھ مضبوط تعلقات کو پاک چین دوستی کے تناظر میں نہ دیکھا جائے، اسحاق ڈار

امریکہ میں پاکستانیوں سے خطاب میں نائب وزیراعظم نے کہا کہ امریکا سے مضبوط تعلقات چاہتے ہیں، امریکی وزیر خارجہ سے دوستانہ ماحول میں ملاقات ہوئی، دو طرفہ، علاقائی اور عالمی موضوعات پر گفتگو ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ دورہ امریکا کے دوران نیویارک میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ملک کا سرمایہ ہیں، حکومتی کوششوں کی بدولت معیشت میں نمایاں بہتری آئی، ہم نے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، حکومت 3سال کی قلیل مدت میں معاشی اشاریوں میں بہترئی لائی، جی ڈی پی گروتھ میں نمایاں بہتری آئی۔ 

نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار نے کہا کہ تمام عالمی مالیاتی ادارے پاکستان کی معاشی بہتری کے معترف ہیں، زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، ملک میں معاشی استحکام آچکا، ہمارا ہدف ملک کو جی 20میں شامل کرنا ہے۔ اسحٰق ڈار نے خراب معاشی حالات میں ہمیشہ خود یاد کیے جانے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت مزید 6 ماہ رہتی تو ملک دیوالیہ کرچکاہوتا، مگر اللہ نے مسلم لیگ نون کو موقع دیا اور حکومت نے ڈیفالٹ کا تصور ہی دفن کردیا۔

انہوں نے کہاکہ تحریک عدم اعتماد مشکل فیصلہ تھا جو ہم نے ملک کی خاطر کیا۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی شرح میں نمایاں حد تک کمی ہوچکی، سفارتی سطح پر بھی پاکستان اس وقت بہت متحرک ہے، علاقائی روابط کو فروغ دیا جارہا ہے۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت ملک میں معاشی جبکہ عالمی سطح پر سفارتی جنگ جیت چکی ہے، پچھلی حکومت میں ہم ایک کپ آف ٹی کے لیےکابل چلے گئے اور دہشت گردی کو دوبارہ پھلنے پھولنے کا موقع دیا گیا،انہوں نے پی ٹی آئی دور کو انسانی وبا قرار دیا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ملک سے دہشت گردی کے ناسور کے مکمل خاتمےکے لیے پُرعزم ہیں، ہم افغانستان کےخیرخواہ ہیں، ان کی ترقی اور خوشحالی چاہتے ہیں، افغانستان سے ایک مطالبہ ہے کہ اپنی سرزمین پاکستان کےخلاف استعمال نہ ہونے دے۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ امریکا سے مضبوط تعلقات چاہتے ہیں، ان تعلقات کو پاک چین دوستی کے تناظر میں نہ دیکھا جائے، امریکی وزیر خارجہ سے دوستانہ ماحول میں ملاقات ہوئی، دو طرفہ، علاقائی اور عالمی موضوعات پر گفتگو ہوئی۔  

متعلقہ مضامین

  • امریکہ کیساتھ مضبوط تعلقات کو پاک چین دوستی کے تناظر میں نہ دیکھا جائے، اسحاق ڈار
  • حماس نے ٹرمپ کے غزہ مذاکرات ناکامی سے متعلق بیان کو مسترد کر دیا
  • واشنگٹن مذاکرات میں کبھی بھی غیر جانبدار ثالث نہیں رہا، جہاد اسلامی
  • ایران میں عدالت پر حملہ: چھ افراد ہلاک، بیس زخمی
  • پاکستان بھارت کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہے، اسحاق ڈار
  • مذاکرات کا عمل آگے نہیں بڑھ سکا لیکن اب بہتری کی طرف جانا چاہیے، بیرسٹر گوہر
  • مذاکرات کا عمل آگے نہیں بڑھ سکا لیکن اب بہتری کی طرف جانا چاہیے: بیرسٹر گوہر
  • پی ٹی آئی سے کوئی بات نہیں کر رہا، وہ احتجاج نہ کریں تو کیا کریں: اسد
  • سندھ حکومت کا یومِ آزادی تقریبات بھرپور اور تاریخی انداز میں منانے کا فیصلہ
  • بلوچستان حکومت کے نوجوان پائلٹس کے تربیتی پروجیکٹ میں اہم پیشرفت