تارک مہتا کا اُلٹا چشمہ کے اداکار نے کھانا پینا کیوں چھوڑ دیا؟ دوست کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
بھارتی ٹی وی ڈرامہ تارک مہتا کا الٹا چشمہ میں روشن سنگھ سوڈھی کا کردار ادا کرنے والے اداکار گروچرن سنگھ نے کھانا چھوڑ دیا ہے۔
کچھ دن قبل روشن سنگھ نے سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے مداحوں کو اپنی صحت سے متعلق آگاہ کیا تھا اور بتایا تھا کہ ان کی حالت خراب ہے، جس کے بعد اب یہ خبر سامنے آئی ہے کہ وہ شدید کمزوری کا شکار ہوگئے ہیں۔
حال ہی میں انہیں ممبئی کے ایک اسپتال میں داخل کیا گیا تھا۔ گروچرن سنگھ کی دوست بھکتی سونی نے ان کی صحت اور مالی مشکلات کے بارے میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ کئی دنوں سے ان کے اور ان کے خاندان سے رابطے کی کوشش کر رہی ہیں، لیکن ان کے فون بند ہیں، اور ان کی موجودہ حالت کے بارے میں کوئی تازہ معلومات دستیاب نہیں ہیں۔
بھکتی نے مزید کہا کہ تین دن پہلے، جب گروچرن اسپتال میں تھے، تو ان کی والدہ سے بات ہوئی تھی۔ انہوں نے بتایا تھا کہ گروچرن بات کرنے کے قابل نہیں ہیں اور بہت کمزور ہیں۔ بھکتی کے مطابق، گروچرن نے تین ماہ پہلے ٹھوس غذا کھانا چھوڑ دیا تھا اور صرف مائع غذا پر گزارا کر رہے تھے۔
واضح رہے کہ کہ گروچرن سنگھ ’تارک مہتا کا الٹا چشمہ‘ میں روشن سنگھ سوڈھی کا کردار نبھاتے تھے، لیکن 2012 میں بغیر کسی پیشگی اطلاع کے انہیں شو سے ہٹا دیا گیا تھا۔
گزشتہ برس، گروچرن نے کچھ عرصے کے لیے خود ساختہ گمشدگی اختیار کر لی تھی، جسے بعد میں انہوں نے اپنی مالی مشکلات سے جوڑ دیا تھا۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
ماحول دوست توانائی کے انقلاب کو روکنا اب ناممکن، یو این چیف
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 23 اپریل 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ قابل تجدید توانائی کی جانب منتقلی موسمیاتی تباہی سے بچنے کی راہ اور ہر ملک کے لیے بہت بڑے معاشی موقع کی حیثیت رکھتی ہے۔ دنیا اس راستے پر تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے اور ماحول دوست توانائی کے انقلاب کو روکا نہیں جا سکے گا۔
بڑی معیشتوں اور موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ 17 ممالک کے رہنماؤں کی ورچوئل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ ماحول دوست توانائی کا شعبہ ترقی پا رہا ہے جس کے ذریعے نوکریاں تخلیق ہو رہی ہیں، مسابقت کو فروغ مل رہا ہے اور دنیا بھر میں ترقی ہو رہی ہے۔
قابل تجدید توانائی کی قیمتوں میں غیرمعمولی کمی آئی ہے اور یہ توانائی کے شعبے میں خودمختاری اور تحفظ کے حصول کا یقینی ترین راستہ ہے جس پر چل کر معدنی ایندھن کی مہنگی درآمدات پر انحصار ختم کیا جا سکتا ہے۔(جاری ہے)
Tweet URL
ان کا کہنا تھا کہ اگر معدنی ایندھن پر انحصار ختم کرنے سمیت گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی لانے کے موجودہ منصوبوں پر عمل کیا جائے تو رواں صدی میں عالمی حدت میں اضافے پر بڑی حد تک قابو پایا جا سکتا ہے۔
اس کانفرنس کا مقصد برازیل میں رواں سال ہونے والی اقوام متحدہ کی عالمی موسمیاتی کانفرنس (کاپ 30) سے قبل عالمگیر موسمیاتی اقدامات سے متعلق عزائم کو مضبوط بنانا ہے۔ اس کا انعقاد سیکرٹری جنرل اور برازیل کے صدر لولا ڈا سلوا کی مشترکہ حکمت عملی کا حصہ ہے جس کے تحت پیرس معاہدے کے تحت عالمگیر موسمیاتی اقدامات میں بہتری لائی جانا اور تمام ممالک کی اپنے موسمیاتی منصوبوں کے اعلان کے لیے حوصلہ افزائی کرنا ہے۔
بند کمرے میں دو گھنٹے پر مشتمل اس کانفرنس میں چین، یورپی یونین، افریقن یونین، جنوبی ایشیائی ممالک کی انجمن اور چھوٹے جزائر پر مشتمل ترقی پذیر ممالک کی نمائندگی بھی موجود تھی۔
نئے موسمیاتی عزائماس موقع پر سیکرٹری جنرل نے عالمی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ ہر شعبے سے ہر طرح کی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو روکنے اور اس ضمن میں 2050 تک نیٹ زیرو کے ہدف کو حاصل کرنے سے متعلق اپنے قومی منصوبے بروقت جمع کرائیں۔
انہوں نے کہا کہ بہت سے ممالک نے جلد از جلد اپنے آئندہ موسمیاتی منصوبے جمع کرانے کے وعدے کیے ہیں جسے امید کا مضبوط پیغام سمجھا جا سکتا ہے۔ چین کے صدر شی جن پنگ نے بھی کانفرنس کے دوران تصدیق کی ہے کہ ان کے ملک نے اپنے ہاں آئندہ موسمیاتی اقدامات سے متعلق جو منصوبے بنائے ہیں وہ اس کی معیشت کے تمام شعبوں اور ہر طرح کی گرین ہاؤس گیس کا احاطہ کرتے ہیں۔
ایسے وعدوں کی بدولت آئندہ دہائی میں موسمیاتی مسائل سے نمٹنے کے لیے موثر لائحہ عمل کی تیاری اور معدنی ایندھن سے قابل تجدید توانائی کی جانب منصفانہ منتقلی کی رفتار بڑھانے میں مدد ملے گی۔
انصاف اور مالی وسائل کی فراہمیسیکرٹری جنرل نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کو موسمیاتی مسائل سے نمٹنے کے لیے مزید مدد فراہم کرنےکی ضرورت ہے کیونکہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں ان کا کردار بہت کم ہے جبکہ یہ ملک موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کی بھاری قیمت چکا رہے ہیں۔
افریقہ اور ترقی پذیر دنیا کے دیگر حصے تیزی سے گرم ہو رہے ہیں اور الکاہل کے جزائر کو سمندری سطح میں غیرمعمولی رفتار سے اضافے کا سامنا ہے۔انہوں نے امیر ممالک سے کہا کہ وہ 2035 تک ترقی پذیر ممالک کو سالانہ 1.3 ٹریلین ڈالر کی فراہمی کے لیے قابل بھروسہ لائحہ عمل پیش کریں، رواں سال موسمیاتی تبدیلی سے مطابقت پیدا کرنے کے لیے انہیں 40 ارب ڈالر فراہم کریں اور موسمیاتی نقصان و تباہی کے فنڈ میں مزید حصہ ڈالیں۔
سیکرٹری جنرل نے کاپ 30 سے چند ہفتے پہلے ستمبر میں اقوام متحدہ کا ایک اعلیٰ سطحی اجلاس بلانے کا اعلان بھی کیا جس میں موسمیاتی مںصوبوں اور اس مقصد کے لیے مالیاتی وسائل کی فراہمی پر پیش رفت کا جائزہ لیا جائے گا۔