سعودیہ، امریکا اور امارات سمیت 12 ملکوں سے مزید 107 پاکستانی بے دخل
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
امریکا، بیلجیم، سعودی عرب اور امارات سمیت 12 ملکوں سے 107 پاکستانیوں کو بے دخل کر دیا گیا جن میں سے 14 ڈیپوٹیز کو منشیات فروشی، جعلی کرنسی پھیلانے اور دیگر الزامات کے تحت کراچی میں گرفتار کر لیا گیا اور دیگر کو ان کے گھروں کو جانے کی اجازت دے دی گئی۔امیگریشن ذرائع کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران بیلجیم سے 2 امریکا سے ایک، عمان سے 3، سعودی عرب سے 4، متحدہ عرب امارات سے 13، عراق سے 12، قطر سے 2، کمبوڈیا، ملائشیا، بحرین سے ایک ایک، قبرص سے دو پاکستانیوں کو بے دخل کر کے وطن واپس بھیجا گیا۔ذرائع کے مطابق گزشتہ روز 64 پاکستانیوں کو مختلف ملکوں سے ڈی پورٹ کیا گیا، ان میں سعودی عرب سے 4 عمان سے 10 قطر سے ایک امریکا اور سینیگال سے ایک ایک پاکستانی کو بے دخل کیا گیا۔ دبئی سے 47 پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کیا گیا جن میں مختلف خلاف ورزیوں اور کیٹگریز کے مسافر شامل ہیں۔ امارات سے 11، پاکستانیوں پر منشیات کی اسمگلنگ کا الزام تھا جنہیں جیل میں سزا کاٹنے کے بعد پاکستان بھیجا گیا جبکہ دو پاکستانیوں پر دبئی میں جعلی کرنسی پھیلانے کا الزام ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پاکستانیوں کو سے ایک
پڑھیں:
قطر پر حملہ؛ مسلم ملکوں کو بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے،اسحاق ڈار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم ملکوں کو بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔
وزیراعظم، وزرا اور عسکری قیادت کی دوحا آمد کے پس منظر میں نائبِ وزیراعظم و وزیرِ خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے واضح اور مؤقف سے بھرپور پیغام دیا ہے کہ مسلم اُمّت کے سامنے اب محض اظہارِ غم و غصّہ کافی نہیں رہا۔ انہوں نے زور دیا کہ قطر پر یہ حملہ محض ایک ملک کی حدود کی خلاف ورزی نہیں، بلکہ ایک بین الاقوامی اصول، خودمختاری اور امن ثالثی کے عمل پر کھلا وار ہے۔
اسحاق ڈار نے اپنے انٹرویو میں واضح کیا کہ جب بڑے ممالک ثالثی اور امن مذاکرات میں حصہ لے رہے ہوتے ہیں تو ایسے حملے اس عمل کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہیں اور مسلم امت کی حیثیت و وقار کے لیے خطرہ ہیں۔
وزیرِ خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے صومالیہ اور الجزائر کے ساتھ مل کر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں فوری نوعیت کا اجلاس طلب کروایا اور جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کو بھی اس سلسلے میں متحرک کیا گیا، تاکہ عالمی فورمز پر اسرائیلی جارحیت کو تنہا نہ چھوڑا جائے۔
انہوں نے کہا کہ محض قراردادیں اور بیانات کافی نہیں، اب ایک واضح، عملی لائحۂ عمل درکار ہے ۔ اقتصادی پابندیاں، قانونی چارہ جوئی، سفارتی محاذ پر یکسوئی اور اگر ضرورت پڑی تو علاقائی سیکورٹی کے مجموعی انتظامات تک کے آپشنز زیرِ غور لائے جائیں گے۔
اسحاق ڈار نے پاکستان کی دفاعی استعداد کو یاد دلاتے ہوئے کہا کہ ہماری جوہری صلاحیت دفاعی ہے اور کبھی استعمال کا ارادہ نہیں رہا، مگر اگر کسی بھی طرح ہماری خودمختاری یا علاقائی امن کو خطرہ پہنچایا گیا تو ہم ہر ممکن قیمت ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ فوجی راستہ آخری انتخاب ہوگا، مگر اگر جارحیت رکنے کا نام نہ لیا تو عملی، مؤثر اور متحدہ جواب بھی لازم ہوگا۔
پاکستانی وزیرِ خارجہ نے نشاندہی کی کہ مسئلہ فلسطین صرف خطے کا مسئلہ نہیں بلکہ دو ارب مسلمانوں کے سامنے اخلاقی اور سیاسی امتحان ہے۔ اگر مسلم ریاستیں اس مقام پر صرف تقاریر تک محدود رہیں گی تو عوام کی نظروں میں ان کی ساکھ مجروح ہوگی اور فلسطینیوں کی امیدیں پامال ہوں گی۔