اینکر محمد جنید دلہنیا کو بیاہ لائے
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
نکاح کے 7 ماہ بعدنجی ٹی وی کے معروف اینکر محمد جنید اپنی دلہنیا کو بیاہ کر لے آئے۔
محمد جنید نے گزشتہ سال 2 جون کو آمنہ نامی خاتون سے نکاح کیا تھا اور دلچسپ انداز میں اس کی اطلاع سوشل میڈیا پر دی تھی۔
انہوں نے خبریں پڑھنے کے آئیکونک اسٹائل کو اپنایا اور خوبصورت کیپشن بھی لکھا جو کچھ اس طرح تھا کہ ’آج رات 9 بجے کی خبر یہ ہے کہ الحمداللہ میں نے نکاح کرلیا ہے۔’
محمد جنید کا نکاح معروف مذہبی اسکالر مفتی مینب الرحمان نے پڑھایا تھا اور تقریب میں محمد جنید کے عزیز و اقارب اور قریبی دوستوں سمیت معروف شخصیات نے شرکت کی۔
گزشتہ ماہ دسمبر میں ان کی شادی کے سلسلے میں فنکشنز کا آغاز ہوا تھا اور اس سلسلے میں جو سب سے پہلی تصاویر سامنے آئیں وہ ان کی ڈھولکی کے فنکشن کی معلوم ہوتی تھیں۔
ڈھولکی میں ان کے ساتھی اینکرز ہما امیر شاہ، شاہزیب خانزادہ، اینکر مبشر ہاشمی اور دیگر رونق جماتے ہوئے نظر آئے تھے۔
جس کے بعد اب وہ باقاعدہ بارات لے کر دلہنیا کو رخصت کروا کر لے آئے۔
محمد جنید کی شادی کی تصاویر سب سے پہلے اینکر پرسن ماریہ میمن نے شیئر کی تھیں۔
اپنی انسٹاگرام اسٹوری میں محمد جنید اور ان کی اہلیہ کے ہمراہ تصویر شیئر کرتے ہوئے ماریہ میمن نے دلچسپ کیپشن میں لکھا کہ ‘ان پرانے جوڑوں کی طرح محسوس ہورہا ہے جو نئے نویلوں کو دعائیں دینے آتے ہیں’۔
شادی میں شرکت کے لیے ماریہ میمن نے اسلام آباد سے لاہور کا سفر کیا جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ محمد جنید کی شادی کی تقریب لاہور میں منعقد ہوئی۔
بعدازاں محمد جنید نے اپنی انسٹاگرام اسٹوری پر اپنی اور دلہن کی تصویر شیئر کر کے کیپشن میں تحریر کیا کہ ‘ہیپیلی میریڈ، مسٹر اینڈ مسز’۔
بارات کے لیے محمد جنید نے کوٹ اسٹائل سیاہ شیروانی کا انتخاب کیا جبکہ سرخ رنگ کی بگڑی بھی پہے نظر آئے، ساتھ ہی ان کی بیگم روایتی سرخ رنگ کے غرارے میں ملبوس نظر آئیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
شادی میں تاخیر پاکستانی خواتین کو موٹاپے سے بچانے میں مددگار ثابت
ایک نئی اور منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ شادی میں تاخیر سے شہری علاقوں میں رہنے والی پاکستانی خواتین میں موٹاپے کا خطرہ کافی حد تک کم ہوجاتا ہے۔
ماضی میں کی جانے والی متعدد تحقیقات میں یہ بتایا جا چکا ہے کہ شادی کے بعد مرد و خواتین کا وزن بڑھتا ہے اور بعض جوڑوں میں شادی موٹاپے کا سبب بھی بنتی ہے۔
طبی جریدے میں شائع تحقیق کے مطابق سال 2012-13 اور 2017-18 کے پاکستان ڈیموگرافک اینڈ ہیلتھ سروے کے اعداد و شمار کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا کہ پاکستان میں نصف سے زیادہ بالغ خواتین زیادہ وزن یا موٹاپے کا شکار ہیں لیکن شادی میں تاخیر کا اثر شہری خواتین کے وزن پر اثر انداز ہوتا ہے۔
ماہرین کے مطابق کم عمری میں شادی کرنے سے موٹاپے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے کیونکہ کم عمری میں خواتین کی زرخیزی کی وجہ سے ان پر بچے پیدا کرنے کا دباؤ ہوتا ہے جب کہ ان میں تعلیم، صحت سے متعلق معلومات اور گھریلو فیصلے کرنے کی صلاحیت بھی کم ہوتی ہے۔
مذکورہ تحقیق یونیورسٹی آف یارک کی سربراہی میں کی گئی، اس میں بتایا گیا ہے کہ صنفی سماجی روایات اور شہری زندگی مل کر پاکستان میں موٹاپے کی شرح بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ شادی میں تاخیر سے خواتین کو زیادہ تعلیم، خواندگی اور صحت سے متعلق معلومات حاصل کرنے کا موقع ملتا ہے، اس سے وہ بہتر صحت مند عادات اپناتی ہیں اور غذائیت پر زیادہ توجہ دیتی ہیں۔
اسی طرح شادی میں تاخیر سے اکثر شوہر اور بیوی کے درمیان عمر کا فرق کم ہوتا ہے، جس سے خواتین کو خوراک سمیت گھر میں فیصلہ سازی کا زیادہ اختیار ملتا ہے۔
یہ تحقیق اس سے پہلے کے شواہد پر مبنی ہے کہ شادی میں تاخیر سے تعلیم، روزگار کے مواقع، فیصلہ سازی کی طاقت، خواتین کی صحت اور ان کے بچوں کی صحت بہتر ہوتی ہے۔
تحقیق میں شامل ماہرین نے بتایا کہ ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ پاکستان میں تقریبا 40 فیصد خواتین 18 سال سے کم عمری میں شادی کر لیتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق شہری علاقوں میں رہنے والی خواتین کے لیے شادی میں ہر اضافی سال کی تاخیر سے موٹاپے کا خطرہ تقریباً 0.7 فیصد کم ہوتا ہے اور 23 سال یا اس کے بعد شادی کرنے والی خواتین اس سے زیادہ فائدہ حاصل کر پاتی ہیں۔