سابقہ گرل فرینڈز کے حوالے سے رنبیر کپور کے حیرت انگیز انکشافات
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
بالی ووڈ اداکار رنبیر کپور نے ایک انٹرویو میں اپنی سابقہ گرل کے عجیب برتاؤ کا اظہار کرکے مداحوں کو تجسس میں مبتلا کردیا ہے۔
رنبیر کپور نے انکشاف کیا کہ ان کی ایک سابقہ گرل فرینڈ اپنے غصے کا اظہار غیر روایتی انداز میں کرتی تھی۔
انھوں نے بتایا کہ ان کی گرل فرینڈ براہِ راست چیخنے یا اس کا سامنا کرنے کے بجائے لمبے لمبے جذباتی خط لکھتی تھی۔ لڑائی سے نمٹنے کے اس نرالے انداز نے اداکار پر ایک دیرپا تاثر چھوڑا ور ان کے رشتے کی انفرادیت کو اجاگر کیا۔
فلم فیئر کے ایڈیٹر جتیش پلئی کے دیئے گئے ایک انٹرویو میں رنبیر نے انکشاف کیا تھا کہ جب بھی ان کا جھگڑا اپنی سابقہ گرل فرینڈ سے ہوتا تھا تو وہ غصے میں ان کے ایوارڈز کو توڑ دیتی تھی۔
اداکار نے اپنی سابقہ گرل فرینڈ کے اس غصے کو یاد کرتے ہوئے مزاحیہ انداز کہا کہ میں اسے کہتا ’’ارے وہ فلم فیئر ایوارڈ کو ہاتھ مت لگانا‘‘۔
انٹرویو میں رنبیر کپور نے نے واضح طور پر اپنی کسی سابقہ گرل فرینڈ کا نام نہیں لیا، لیکن ان کے پرانے معاشقوں کو دیکھتے ہوئے مداح یہ قیاس آرائیاں کررہے ہیں کہ وہ دیپیکا پڈوکون یا کترینہ کیف ہوسکتی ہیں، جو ان کے ماضی کے دو نمایاں رشتے ہیں۔
اس انکشاف نے مداحوں اور میڈیا کو تجسس میں ڈال دیا ہے، جس کے بعد سوشل میڈیا پر مختلف مباحثے ہورہے ہیں کہ ان کی سابق دوستوں میں سے کس کو غصے میں ایوارڈز توڑنے کی عادت تھی۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مستقل طور پر بھارت منتقل ہونے والا سکھر کا جوڑا قتل، بھارتی حکومت سے لاشیں حوالے کرنے کا مطالبہ
علامتی فوٹوپاکستان سے مستقل بھارت منتقل ہونے والے جوڑے کو قتل کردیا گیا۔
سکھر کی رہائشی مقتولہ لڑکی کے والد نے جیو نیوز کو بتایا کہ بھارت سے بیٹی اور داماد کے قتل کی اطلاع فون پر دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ میری بیٹی اور داماد پاکستان سے مستقل طور پر بھارت منتقل ہوگئے تھے، جنہیں وہاں قتل کردیا گیا ہے۔
مقتولہ لڑکی کے بھائی نے کہا کہ بہن اور بہنوئی 6 ماہ قبل مستقل طور پر بھارت منتقل ہوگئے تھے اور کارروبار بھی سیٹ کرلیا تھا۔
والد نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ دونوں لاشیں پاکستان میں ورثاء کے حوالے کی جائیں، مقتولین کے 2 چھوٹے بچے بھی ہمارے حوالے کئے جائیں۔
سربراہ ہندو پنچایت ایشور لال نے کہا کہ خدشہ ہے بھارتی حکومت انصاف دینے میں تاخیر کرے گی، لاشیں بھیجی جائیں تاکہ آخری رسومات پاکستان میں ادا کرسکیں۔