ایف آئی اے امیگریشن عملے نے کراچی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ملک سے باہر قطر، سعودی عرب، کینیڈا، نیپال، ترکیہ، آذربائیجان اور عمان جانے والے 55 مسافروں کو آف لوڈ کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں:انڈین جہاز کی کراچی ایئرپورٹ پر ہنگامی لینڈنگ، وجہ کیا بنی؟

روزانہ کی بنیاد پر آف لوڈنگ سے مسافروں کے ٹکٹس ضائع ہونے سے انہیں لاکھوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑ  رہا ہے۔ امیگریشن ذرائع کے مطابق کراچی ایئرپورٹ سے قطر، سعودی عرب اور عمان جانے کے لیے پہنچے 4 مسافروں کے نام اسٹاپ لسٹ میں ہونے کی وجہ سے انہیں آف لوڈ کیا گیا، وزٹ ویزا پر کینیڈا جاتے ہوئے ایک، نیپال جاتے ہوئے 2، وزٹ ویزے پر ترکیہ جاتے ہوئے ایک لڑکی، ورک ویزے پر آذربائیجان جاتے ہوئے ایک، عمرہ ویزے پر سعودی عرب جاتے ہوئے 10 مسافروں کو ایڈوانس ہوٹل بکنگ، متعلقہ دستاویزات اور اخراجات کے لیے مناسب رقم نہ ہونے پر گزشتہ روز آف لوڈ کیا گیا۔

ورک ویزے پر آذربائیجان، مستقل رہائشی کارڈ پر سوئٹزرلینڈ جاتے ہوئے ایک مسافر کو آف لوڈ کیا گیا، ورک ویزے پر سعودی عرب جاتے ہوئے 4 افراد کو دستاویزات مکمل نہ ہونے پر آف لوڈ کیا گیا.

عمرہ ویزے پر  سعودی عرب جاتے ہوئے 9 مسافروں کو ایڈوانس ہوٹل بکنگ اور اخراجات کی مناسب رقم نہ ہونے سمیت دیگر  وجوہات پر پروازوں سے اتارا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:انسانی اسمگلنگ میں ملوث ایف آئی اے کے 13 اہلکاروں کے خلاف مقدمات درج، 49 نوکری سے فارغ

وزٹ ویزے پر عراق جاتے ہوئے 2، وزٹ اور ورک ویزے پر عراق جاتے ہوئے 4، ورک ویزے پر عمان جاتے ہوئے 2، سیاحتی ویزے پر ترکیہ جاتے ہوئے ایک، ورک ویزہ پر الجیریا جاتے ہوئے ایک، سیاحتی ویزے پر یو  اے ای جاتے ہوئے 2، اسٹوڈنٹ اور وزٹ ویزا پر ملائیشیا جاتے ہوئے 2، بحرین جاتے ہوئے ایک خاتون، سری لنکا، یوگنڈا، سنگاپور کے ای ویزے پر جاتے ہوئے 3 مسافروں کو آف لوڈ کیا گیا۔

اس سے قبل 35 مسافروں کو آف لوڈ کیا جا چکا ہے اور یہ تعداد اب 90 ہو چکی ہے۔

ذرائع کے مطابق  عمرہ ویزے پر سعودی عرب جاتے ہوئے مزید ایک شہری کو آف لوڈ کیا گیا، مختلف ایئر لائنز ان دنوں نان ریفنڈ ایبل ٹکٹ جاری کرتی ہیں، عام یا مزدور پیشہ افراد کم لاگت کے چکر میں نان ریفنڈ ایبل ٹکٹ خریدتے ہیں، ایسے مسافروں کو آف لوڈ کیے جانے سے ان کا ٹکٹ ضائع ہو جاتا ہے اور انہیں لاکھوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایئر ٹکٹس ایئرپورٹ ایف آئی اے سعودی عرب عمان قطر

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایئرپورٹ ایف ا ئی اے ورک ویزے پر

پڑھیں:

ہم سچ سے کیوں گھبراتے ہیں؟

جھوٹ بولا ہے تو قائم بھی رہو اس پر ظفر
آدمی کو صاحب کردار ہونا چاہیے

حیران و پریشان ہوں کہ کیا کیا جائےـ جھوٹ بول کر ڈٹ جانا چاہیے تاکہ صاحب کردار لگوں یا جھوٹ سے نفرت کروں اور سچ بولنے کی قیمت چکاتا رہوں؟ کبھی کبھی یہ بھی سن کر حیرانی ہوتی ہے کہ چھوٹا موٹا جھوٹ بول کر بڑے تصادم کو ٹال دینا بھی ثواب ہے؟ جب کہ قرآن پاک میں جھوٹ بولنے والے پر لعنت بھیجی گئی ہے۔

سچ بولنے کا عمل انسانیت کی ایک اہم خصوصیت ہے مگر کراچی کی رونقوں سے لے کر ہزارہ کی وادیوں تک، پاکستان کی مختلف ثقافتوں میں اس سچائی کو ادا کرنے میں جھجک اور ہچکچاہٹ پائی جاتی ہے۔ ہم سچ بولنے سے کیوں گھبراتے ہیں؟ یہ سوال ایک گہری بصیرت کا متقاضی ہے۔

ہماری ثقافت میں خاندانی روایات، معاشرتی دباؤ اور عزت و وقار کا فلسفہ سچ بولنے کی راہ میں بڑی رکاوٹیں بن جاتی ہیں۔ بچپن سے ہی ہمیں سکھایا جاتا ہے کہ ’’'کبھی کسی کا دل نہ دکھاؤ'‘‘۔ یہ تعلیمات بعض اوقات سچائی کی قیمت پر ہی دی جاتی ہیں۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اگر ہم سچ بولیں گے تو کہیں کسی کی عزت کو نقصان نہ پہنچ جائے یا کسی کے احساسات مجروح نہ ہوجائیں، یا کوئی ہمارے اس فعل سے ناراض ہی نہ ہوجائے۔

ایک اور بڑی وجہ توقعات ہیں۔ معاشرے کی طرف سے بنائے گئے خیالی تصورات اور معیارات ہمیں سچائی سے دور کردیتے ہیں۔ ہم سوچتے ہیں کہ اگر ہم سچ بولیں گے تو لوگ ہمیں برا سمجھیں گے یا ہماری عزت میں کمی آئے گی۔ ہم دوسروں کے ساتھ جڑے رہنے کے لیے جھوٹ بولنے کو بہتر سمجھتے ہیں، کیونکہ یہ سچائی بعض اوقات ہمیں اکیلا کرسکتی ہے۔ مگر کیا ہمیں یہ سوچنا نہیں چاہیے کہ سچ بولنے میں کتنا بڑا سکون ہے؟

جب ہم سچ بولتے ہیں تو ایسا لگتا ہے جیسے بوجھ ہلکا ہو رہا ہے۔ حقیقی رشتے سچائی پر ہی قائم ہوتے ہیں۔ ان کا بنیادی عنصر اعتماد اور امانت داری ہے۔ جب ہم سچ بولنے کی جرأت کرتے ہیں تو ان رشتوں کی جڑیں مزید مضبوط ہوتی ہیں، اور ہم ایک دوسرے کے ساتھ گہرے اور حقیقی تعلقات قائم کرتے ہیں۔ سچائی میں ایک جھلک ہوتی ہے جو ہمیں آزاد کرتی ہے، ہمیں اپنی کمزوریوں کو قبول کرنے کا موقع دیتی ہے۔ اس آزادی میں ایک خاص خوشی ہے، جو جھوٹ کی قید میں نہیں ہوتی۔ پاکستانی معاشرہ اکثر ایک ہیروئین کی مانند ہوتا ہے، جہاں عزت، شرافت اور خاندانی نام کی اہمیت بہت زیادہ ہوتی ہے۔ لوگ ایک دوسرے کی باتوں کا وزن کرتے ہیں اور اسی بنیاد پر فیصلے کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سچ بولنے میں ہمیں ایک خوف محسوس ہوتا ہے کہ کہیں ہمیں دیوانہ، بے وقوف یا بے باک نہ سمجھ لیا جائے۔ یہ کیسا عجیب تضاد ہے! ہم ایک طرف سچائی کی تلاش میں ہیں مگر دوسری طرف اس کی قیمت چکانے سے ڈرتے ہیں۔

سچ بولنے کی گھبراہٹ کو دور کرنے کےلیے ہمیں اپنی سوچ میں تبدیلی لانا ہوگی۔ ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ ہر بار سچ بولنے سے حالات کا بگاڑ نہیں ہوتا بلکہ اکثر اسے بہتر کرنے کا موقع ملتا ہے۔ ہمیں ایک دوسرے کی حمایت کرنی چاہیے، جو سچائی کی بات کرے تاکہ وہ خود کو محفوظ سمجھ سکے۔ ایک مثبت تبدیلی کا آغاز کرنے کےلیے ہمیں اپنے دلوں میں یہ عزم کرنا ہوگا کہ ہم سچ کے حامی بنیں گے، چاہے اس کے نتیجے میں کچھ ناکامی، افسردگی یا سماجی دباؤ ہی کیوں نہ آئے۔

سچ کی طاقت ہی انسانیت کو آبیاری کرتی ہے اور ہمیں خود کی پہچان دلانے میں مدد کرتی ہے۔ کیوں نہ ہم ایک نئے عزم کے ساتھ معاشرے میں سچائی کے چراغ کو جلائیں اور دلوں میں روشنی پھیلائیں؟ سچ بولنے کا راستہ مشکل ضرور ہے مگر یہ ہماری روایات اور ثقافت کا حقیقی حسن ہے۔ ہمیں یہ جاننا ہوگا کہ سچائی کبھی بے آواز نہیں ہوتی، یہ ہمیشہ جیتتی ہے اور وہی ہماری شناخت ہے۔ یقین کامل ہے کہ جھوٹ سے بچنا واقعی زندگی کو آسان بنا سکتا ہے۔ جب ہم سچے ہوتے ہیں تو یہ نہ صرف ہمارے تعلقات کو مضبوط کرتا ہے بلکہ ہمیں ذاتی طور پر بھی مطمئن رکھتا ہے۔ جھوٹ بولنے کی کوشش میں کئی بار اضافی پیچیدگیاں پیدا ہوسکتی ہیں، جیسے جھوٹ کو چھپانا یا اس کی کنفیوژن کا سامنا کرنا۔

سچائی کے ان گنت فوائد ہیں۔ آپ کا اعتماد تعمیر پاتا ہے اور آپ کے دوستوں، خاندان اور ساتھیوں کے درمیان اعتماد بڑھتا ہے۔ ذاتی سکون کی وافر مقدار حاصل ہوتی ہے اور سچ بولنے سے ذہنی سکون ملتا ہے اور آپ خود کو زیادہ آزاد محسوس کرتے ہیں۔ معاشرتی رشتے پنپتے ہیں، آپ کے تعلقات میں ایمانداری کی بنیاد پر پختگی آتی ہے۔ مشکلات میں کمی واقع ہوتی ہے، جب آپ سچے ہوتے ہیں تو جھوٹ کے نتائج کا سامنا نہیں کرنا پڑتا جس سے زندگی میں پیچیدگیاں کم ہوجاتی ہیں۔ آپ کو خود اعتمادی کی قوت ملتی ہے، سچائی کے ساتھ جینے سے آپ خود اعتماد ہوتے ہیں۔ کیا ہی اچھا ہو کہ ہم سب اس گھٹن زدہ معاشرے میں زندگی کو آسان بنانے کےلیے اپنے روزمرہ کے فیصلوں اور بات چیت میں ایمانداری کو اپنا معمول بنالیں۔ سچ بولیں مگر اپنے حوالے سے بھی سچ بولنا کبھی نہ چھوڑیں۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان چھوڑنے والوں پرایف آئی اے کی نئی شرط عائد
  • پی ٹی آئی میں حتمی فیصلہ عمران خان کا، چھوڑ کر جانے والے غیر متعلقہ ہیں: شیخ وقاص اکرم
  • نریندر مودی اور موہن بھاگوت میں اَن بن کیوں؟
  • لاہورہائیکورٹ :شیخ رشید کو بیرون ملک جانے کی اجازت
  • شیخ رشید کو بیرون ملک جانے کی اجازت
  • شیخ رشید کی بیرون ملک جانے کی درخواست منظور
  • ’’عمرہ پر جانے دیں، دعا سے ملک کے حالات اچھے ہونگے‘‘شیخ رشید کو بیرون ملک جانے کی اجازت
  • ساحر لودھی کی اہلیہ عوامی سطح پر نظر کیوں نہیں آتیں؟
  • نیٹ پریکٹس کے دوران زخمی ہونے والے نوجوان کرکٹر چل بسے
  • ہم سچ سے کیوں گھبراتے ہیں؟