بیرون ملک جانے والے 55 آف لوڈ مسافروں کو ٹکٹ کی رقم واپس کیوں نہیں ملی؟
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
ایف آئی اے امیگریشن عملے نے کراچی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ملک سے باہر قطر، سعودی عرب، کینیڈا، نیپال، ترکیہ، آذربائیجان اور عمان جانے والے 55 مسافروں کو آف لوڈ کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں:انڈین جہاز کی کراچی ایئرپورٹ پر ہنگامی لینڈنگ، وجہ کیا بنی؟
روزانہ کی بنیاد پر آف لوڈنگ سے مسافروں کے ٹکٹس ضائع ہونے سے انہیں لاکھوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ امیگریشن ذرائع کے مطابق کراچی ایئرپورٹ سے قطر، سعودی عرب اور عمان جانے کے لیے پہنچے 4 مسافروں کے نام اسٹاپ لسٹ میں ہونے کی وجہ سے انہیں آف لوڈ کیا گیا، وزٹ ویزا پر کینیڈا جاتے ہوئے ایک، نیپال جاتے ہوئے 2، وزٹ ویزے پر ترکیہ جاتے ہوئے ایک لڑکی، ورک ویزے پر آذربائیجان جاتے ہوئے ایک، عمرہ ویزے پر سعودی عرب جاتے ہوئے 10 مسافروں کو ایڈوانس ہوٹل بکنگ، متعلقہ دستاویزات اور اخراجات کے لیے مناسب رقم نہ ہونے پر گزشتہ روز آف لوڈ کیا گیا۔
ورک ویزے پر آذربائیجان، مستقل رہائشی کارڈ پر سوئٹزرلینڈ جاتے ہوئے ایک مسافر کو آف لوڈ کیا گیا، ورک ویزے پر سعودی عرب جاتے ہوئے 4 افراد کو دستاویزات مکمل نہ ہونے پر آف لوڈ کیا گیا.
عمرہ ویزے پر سعودی عرب جاتے ہوئے 9 مسافروں کو ایڈوانس ہوٹل بکنگ اور اخراجات کی مناسب رقم نہ ہونے سمیت دیگر وجوہات پر پروازوں سے اتارا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:انسانی اسمگلنگ میں ملوث ایف آئی اے کے 13 اہلکاروں کے خلاف مقدمات درج، 49 نوکری سے فارغ
وزٹ ویزے پر عراق جاتے ہوئے 2، وزٹ اور ورک ویزے پر عراق جاتے ہوئے 4، ورک ویزے پر عمان جاتے ہوئے 2، سیاحتی ویزے پر ترکیہ جاتے ہوئے ایک، ورک ویزہ پر الجیریا جاتے ہوئے ایک، سیاحتی ویزے پر یو اے ای جاتے ہوئے 2، اسٹوڈنٹ اور وزٹ ویزا پر ملائیشیا جاتے ہوئے 2، بحرین جاتے ہوئے ایک خاتون، سری لنکا، یوگنڈا، سنگاپور کے ای ویزے پر جاتے ہوئے 3 مسافروں کو آف لوڈ کیا گیا۔
اس سے قبل 35 مسافروں کو آف لوڈ کیا جا چکا ہے اور یہ تعداد اب 90 ہو چکی ہے۔
ذرائع کے مطابق عمرہ ویزے پر سعودی عرب جاتے ہوئے مزید ایک شہری کو آف لوڈ کیا گیا، مختلف ایئر لائنز ان دنوں نان ریفنڈ ایبل ٹکٹ جاری کرتی ہیں، عام یا مزدور پیشہ افراد کم لاگت کے چکر میں نان ریفنڈ ایبل ٹکٹ خریدتے ہیں، ایسے مسافروں کو آف لوڈ کیے جانے سے ان کا ٹکٹ ضائع ہو جاتا ہے اور انہیں لاکھوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایئر ٹکٹس ایئرپورٹ ایف آئی اے سعودی عرب عمان قطرذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایئرپورٹ ایف ا ئی اے ورک ویزے پر
پڑھیں:
وطن لوٹنے والے افغان مہاجرین کو تشدد اور گرفتاریوں کا سامنا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 24 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران سے غیررضاکارانہ طور پر واپس آنے والے متعدد افغان پناہ گزینوں کو اپنے ملک میں حکام کی جانب سے تشدد، بدسلوکی اور ناجائز حراستوں سمیت انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا سامنا ہے۔
افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن اور 'او ایچ سی ایچ آر' کی تازہ ترین رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ واپس آںے والے افغانوں میں خواتین، لڑکیوں، سابق حکومت اور اس کی فوج سے تعلق رکھنے والے لوگوں، ذرائع ابلاغ کے کارکنوں اور سول سوسائٹی کے ارکان کو کہیں زیادہ خطرات لاحق ہیں۔
Tweet URLاقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے کہا ہے کہ کسی مہاجر یا پناہ گزین کو ایسے ملک میں واپس جانے پر مجبور نہیں کرنا چاہیے جہاں اسے اپنی شناخت یا ماضی کی بنا پر مظالم کا خدشہ ہو۔
(جاری ہے)
افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کے حوالے سے یہ معاملہ کہیں زیادہ سنگین ہے جہاں محض صنفی بنیاد پر ہی ان کے حقوق سلب کر لیے گئے ہیں۔خفیہ زندگی، تشدد اور مظالمرپورٹ میں گزشتہ سال واپس آنے والے 49 لوگوں سے کی گئی بات چیت کی بنیاد پر بتایا گیا ہے کہ ان میں شامل سابق حکومت اور فوج کے اہلکار افغانستان میں انتقامی کارروائی کے خوف سے خفیہ زندگی گزارنے پر مجبور ہیں حالانکہ طالبان حکام نے اعلان کیا تھا کہ ماضی میں ان کے خلاف لڑنے والوں کو عام معافی دی جائے گی۔
اگست 2021 میں طالبان کے برسراقتدار آںے کے بعد ملک چھوڑ دینے والی ٹیلی ویژن کی ایک سابق رپورٹر نے بتایا کہ ملک میں واپسی کے بعد انہیں اور دیگر خواتین کو نہ تو روزگار کے مواقع دستیاب ہیں اور نہ ہی انہیں تعلیم اور نقل و حرکت کی آزادی ہے۔ ان حالات میں وہ خود کو گھر میں نظربند محسوس کرتی ہیں۔
ایک سابق سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ 2023 میں افغانستان واپس آںے کے بعد انہیں دو راتوں تک ایک گھر میں بند کر کے بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
اس دوران طالبان حکام نے انہیں ڈنڈوں اور تاروں سے مارا پیٹا، پانی میں غوطے دیے اور آنکھوں پر پٹی باندھ کر بناوٹی طور پر پھانسی دی۔ اس تشدد کے نتیجے میں ان کی ایک ٹانگ ٹوٹ گئی۔ملک بدری سے گریز کا مطالبہپناہ گزینوں کو ایسے ملک میں واپس بھیجنا بین الاقوامی قانون کی سنگین پامالی ہے جہاں انہیں مظالم، تشدد یا دیگر ظالمانہ، غیرانسانی اور توہین آمیز سلوک یا سزا، جبری گمشدگی یا دیگر ناقابل تلافی نقصان کا خطرہ ہو۔
رپورٹ میں رکن ممالک پر زور دیاگیا ہے کہ وہ اپنے ہاں مقیم کسی افغان فرد کو اس کے ملک میں واپس بھیجنے سے قبل یہ جائزہ ضرور لیں کہ کہیں اسے واپسی پر اپنے حقوق کی پامالی کا خدشہ تو نہیں۔ جن لوگوں کو ایسا خطرہ لاحق ہو انہیں ملک بدر نہ کیا جائے۔ علاوہ ازیں، رکن ممالک خطرات سے دوچار افغانوں کو ملک چھوڑنے اور اپنے ہاں گرفتاری یا ملک بدری کے خوف سے بے نیاز ہو کر رہنے کے لیے محفوظ راستے مہیا کریں۔
2023 سے اب تک لاکھوں افغان پناہ گزین پاکستان اور ایران سے غیررضاکارانہ طور پر واپس جا چکے ہیں جس کے باعث افغانستان میں محدود وسائل پر بوجھ میں اضافہ ہو گیا ہے۔ رپورٹ میں رکن ممالک سے افغانوں کے لیے امدادی مالی وسائل میں اضافے کے لیے بھی کہا گیا ہے۔
امدادی وسائل کی ضرورتافغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن کی سربراہ روزا اوتنبائیوا نے کہا ہے کہ اگرچہ افغان حکام نے حالیہ برسوں کے دوران ملک میں واپس آنے والوں کو ضروری مدد فراہم کرنے کی کوشش کی ہے لیکن سبھی لوگوں کو معاشرے میں دوبارہ ضم کرنے اور ان کے حقوق کو برقرار رکھنے کے لیے مزید اقدامات اور وسائل کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لیے سماجی، سیاسی اور معاشی زندگی میں تمام افغانوں کی شرکت بہت ضروری ہے۔ انہوں نے افغان حکام پر زور دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون کے تحت اور افغان لوگوں سے متعلق اپنی ذمہ داریوں کو پورا کریں۔