کیلیفورنیا کی آگ کی شدت میں اضافہ، 13 افراد لاپتا اور سیکڑوں زخمی
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
لاس اینجلس: امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں لگی خطرناک آگ نے تباہی مچا رکھی ہے، جس میں فائر ٹورنیڈو کے بھی دل دہلا دینے والے مناظر دیکھے گئے ہیں۔ امریکی میڈیا کے مطابق لاس اینجلس کے جنگلات میں مختلف مقامات پر لگی آگ میں فائر ٹورنیڈو، جنہیں "فائروِہرل” بھی کہا جاتا ہے، نمودار ہوئے ہیں۔ یہ فائر ٹورنیڈو شدید گرم ہوا، آگ اور راکھ کے ملاپ سے بنتے ہیں اور دائرہ نما حرکت کرتے ہوئے اوپر کی جانب بلند ہوتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق فائر ٹورنیڈو کا قطر چند فٹ سے لے کر 100 فٹ تک ہو سکتا ہے اور یہ آگ کو مزید بھڑکا سکتے ہیں۔
لاس اینجلس میں منگل سے جاری آگ پر قابو پانے میں مشکلات پیش آرہی ہیں، جس کے نتیجے میں 16 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔ 13 افراد تاحال لاپتا ہیں اور ان کی تلاش جاری ہے۔ آگ کے سبب 12 ہزار سے زائد مکانات اور عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں، جبکہ 2 لاکھ سے زائد افراد کو نقل مکانی کرنی پڑی ہے۔
آگ بجھانے کی کوششوں میں 12 ہزار سے زیادہ فائر فائٹرز، 1100 سے زائد فائر انجن، 60 طیارے اور 143 واٹر ٹینکر میدان میں ہیں۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: لاس اینجلس
پڑھیں:
سوڈان میں قیامت خیز جنگ, والدین کے سامنے سینکڑوں بچے قتل، ہزاروں افراد محصور
خرطوم: سوڈان کے شہر الفاشر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں نے شہر پر قبضے کے دوران بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا، اور شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے سے روک دیا۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، لوٹ مار اور اغوا کے واقعات بدستور جاری ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے بتایا کہ اب تک 65 ہزار سے زائد افراد شہر سے نکل چکے ہیں، لیکن دسیوں ہزار اب بھی محصور ہیں۔
جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے موجودہ صورتحال کو "قیامت خیز" قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بنتا جا رہا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق جنگجوؤں نے عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر شہریوں کو الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا۔ رپورٹس کے مطابق صرف پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں شہری مارے گئے، جب کہ بعض اندازوں کے مطابق 2 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوا ہے کہ الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں دیکھی گئی ہیں۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے کے مطابق یہ قتل عام اب بھی جاری ہے۔
سوڈان میں جاری یہ خانہ جنگی اب ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق جنگ کے نتیجے میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور دسیوں ہزار ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ خوراک اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ پیدا کر دیا ہے۔