شمس سواتی کی صنعتی اداروں کی نجکاری اور اسامیوں کے خاتمے پر مذمت
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے صدر شمس الرحمان سواتی نے آئی ایم ایف کی ایماء پر حکومت کی جانب سے صنعتی اداروں کو نجکاری کی بھینٹ چڑھائے جانے اور ڈیڑھ لاکھ سے زائد اسامیاں ختم کیے جانے پر سخت احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اپنی عیاشیاں ختم کرنے اور سادگی اپنانے کے بجائے عام لوگوں کو تنگ کررہی ہے اور محنت کشوں کی پنشن اور مراعات ختم کرنا چاہتی ہے۔ وفاقی وزارتوںکے اسی اداروںکی تعداد آدھی کردی گئی ہے اور ڈیڑھ لاکھ اسامیاںختم کردی گئی ہیںجس سے نوجوانوں پر روزگار کے دروازے بند ہوجائیں گے اور وہ مجبوراً بیرون ممالک جانے پر مجبور ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت آئی ایم ایف کی چاکری کے بجائے وزراء کی فوج ظفر موج کو کم کرے۔ نئی نئی قیمتی لگژری گاڑیوں کی خریداری بند کی جائے۔ ملازمین کی بڑے پیمانے پر چھانٹی، پنشن اور گریجوٹی کے خاتمے کا منصوبہ بند کیا جائے۔ ریلوے سمیت قومی اداروں کی مزدور دشمن نجکاری کی پالیسی ترک کی جائے ورنہ نیشنل لیبر فیڈریشن پوری قوت کے ساتھ احتجاج کرے گی اور ہم پاکستان کے محنت کشوں کے ساتھ ظلم وزیادتی برداشت نہیں کریں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ریاست اور عوام افغانستان سے اٹھنے والی دہشتگردی کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے: آئی ایس پی آر
آئی ایس پی آر نے بھارت کو خطے میں دہشت گردی کا سب سے بڑا سہولت کار قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ افغان سرزمین کے دہشت گردی کے لیے استعمال کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔آئی ایس پی آر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ طالبان حکومت بعض دہشت گرد عناصر کی مدد اور سرپرستی میں ملوث ہے، وہ بھارت سےمل کرعلاقائی امن کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔آئی ایس پی آر نے کہا کہ طالبان حکومت کو دہشت گرد تنظیموں کی سرپرستی ترک کرنی ہوگی، پاکستانی عوام اور ریاست افغانستان سے اٹھنے والی دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، طالبان حکومت دہشت گرد گروپوں کو فوری اور قابلِ توثیق اقدامات سے ختم کرے ۔آئی ایس پی آر نے واضح طور پر کہا کہ طالبان حکومت نے دہشت گرد گروپوں کے خاتمے کے لیے مؤثر اقدامات نا کیے تو پاکستان اپنےعوام کےدفاع کے لیے دہشت گرد اہداف کو نیوٹرالائز کرتا رہے گا۔آئی ایس پی آر کی جانب سے مزید کہا گیا کہ طالبان حکومت کو چاہیے کسی بھی خطرناک یا جارحانہ اقدام سے باز رہے اور افغان عوام کی بہبود، امن، ترقی اور خوشحالی کو مقدم رکھے.