اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ خسارے میں چلنے والے قومی اداروں کی نجکاری ملکی معیشت کی بہتری اور ترقی کے لئے ناگزیر ہے۔ نجکاری کے عمل کو موثر، جامع اور مستعدی سے مکمل کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ منتخب اداروں کی نجکاری میں تمام قانونی مراحل اور شفافیت کے تقاضے پورے کئے جائیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار بدھ کو یہاں سرکاری ملکیتی اداروں کی  نجکاری کی پیشرفت سے متعلق جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ قومی اداروں کی بیش قیمت اراضی پر ناجائز قبضہ کسی صورت قابل قبول نہیں۔ نجکاری کے مراحل میں قومی اداروں کی ملکیت میں بیش قیمت اراضی کے تصفیہ میں ہر ممکن احتیاط ملحوظ خاطر  رکھی جائے۔ مذکورہ اداروں کی مرحلہ وار نجکاری  کے اہداف مارکیٹ کے معاشی ماحول کے مطابق مقرر کئے جائیں تاکہ قومی خزانے کو ممکنہ نقصان سے ہر صورت بچایا جا سکے۔ نجکاری کے مراحل میں سرخ فیتے اور  غیر ضروری عناصر کا خاتمہ کرنے کے لئے نجکاری کمشن کو قانون کے مطابق مکمل خود مختاری دی جائے گی۔ تمام فیصلوں پر مکمل اور موثر انداز میں عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ نجکاری کمشن میں جاری کام کی پیشرفت کی باقاعدگی سے خود نگرانی کروں گا۔ نجکاری کے مراحل اور اداروں کی تشکیل نو میں  پیشہ ور ماہرین کی مشاورت اور بین الاقوامی  معیار کو برقرار  رکھا جائے۔ وزیراعظم کو 2024 میں نجکاری لسٹ میں شامل کئے گئے اداروں کی نجکاری پر پیشرفت پر بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ نجکاری کمشن  منتخب اداروں کی مرحلہ وار نجکاری میں قانونی، مالیاتی اور شعبہ جاتی تقاضوں کو  مد نظر رکھ رہا ہے۔ منتخب اداروں کی مرحلہ وار نجکاری کو کابینہ سے منظور شدہ پروگرام کے تحت مقررہ وقت میں مکمل کیا جائے گا۔ پی آئی اے، بجلی کی ترسیل کار کمپنیز (ڈسکوز) سمیت نجکاری کی لسٹ میں شامل تمام اداروں  کی نجکاری کو مقررہ معاشی، ادارہ جاتی اور انتظامی اہداف کے مطابق مکمل کیا جائے گا۔ وزیرِاعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایف بی آر کی اصلاحات سے ٹیکس نظام کی بہتری خوش آئند ہے۔ عصری تقاضوں سے ہم آہنگ نظام کی تشکیل کیلئے معینہ مدت میں اقدامات یقینی بنائے جائیں۔ اہداف کا حصول مثبت ہے مگر مزید محنت کی ضرورت ہے۔ وزیر اعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق شہباز شریف کی زیر صدارت فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جاری اصلاحات پر جائزہ اجلاس ہوا۔ اجلاس کے دوران وزیرِ اعظم نے ایف بی آر حکام اور اصلاحات کے عمل میں شامل افسران و اہلکاروں کی کوششوں کی تعریف کی اور آئندہ ہفتے تجاویز کے حوالے سے قابل عمل اہداف اور مدت کا تعین کرکے پیش کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن سے اہداف کے حصول میں معاونت ملی۔ اسے مستقل بنیادوں پر پائیدار نظام بنانے کیلئے اقدامات یقینی بنائے جائیں۔ غیر رسمی معیشت کے سد باب کیلئے انفورسمنٹ کے حوالے سے مزید اقدامات کئے جائیں۔ ایف بی آر کے ڈیجیٹل ونگ کی ازسر نو تشکیل کیلئے جامع لائحہ عمل تشکیل دے کر اہداف کے حصول کے وقت کا تعین کیا جائے۔ اصلاحاتی عمل میں تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت اور ان کی تجاویز کی شمولیت  یقینی بنائی جائے۔ ایف بی آر کی اصلاحات کے اطلاق میں کاروباری حضرات، تاجر برادری، اور ٹیکس دہندگان کی سہولت کو مد نظر رکھا جائے۔ ٹیکس نظام کی بہتری سے ملکی آمدن میں اضافہ اور عام آدمی پر ٹیکس کا بوجھ کم کرنا اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ دریں اثناء وزیراعظم محمد شہبازشریف سے برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے ملاقات کی اور پاک برطانیہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات کے دوران وزیراعظم نے کنگ چارلس سوئم اور وزیر اعظم کیئر سٹارمر کے لیے اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ اس سال کے اواخر میں برطانیہ کی قیادت کے ساتھ اپنی ملاقات کے منتظر ہیں۔ انہوں نے برطانوی حکومت کی جانب سے پی آئی اے کی پروازوں کی بحالی کے حالیہ فیصلے کا خیرمقدم کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس مثبت پیش رفت سے برطانوی پاکستانی کمیونٹی کو درپیش مشکلات کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کے درمیان تبادلے کو بڑھانے میں بھی مدد ملے گی۔ انہوں نے اس سلسلے میں ہائی کمشنر کے مثبت کردار کو خاص طور پر سراہا۔ وزیراعظم نے پاکستان اور برطانیہ کے درمیان دوطرفہ تعاون کی مثبت رفتار پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان حال ہی میں ہونے والے تجارتی مذاکرات دونوں فریقین کے لیے باہمی طور پر فائدہ مند ثابت ہوں گے۔ وزیراعظم نے پاکستان بھارت کشیدگی میں کمی کے لیے برطانیہ کے کردار کو سراہتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تمام تصفیہ طلب مسائل پر بامعنی مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ برطانوی ہائی کمشنر نے وزیراعظم کو اپنے حالیہ دورہ لندن کے بارے میں بتایا جہاں انہوں نے پاکستان اور برطانیہ کے درمیان تعلقات کو بڑھانے کے حوالے سے وسیع مشاورت کی۔ برطانوی ہائی کمشنر نے وزیر اعظم کے وژن اور قیادت میں گزشتہ ڈیڑھ سال میں حکومت کی معاشی کارکردگی کو سراہا جس سے تمام اہم میکرو اکنامک اشاریوں میں نمایاں بہتری آئی۔ وزیراعظم شہباز کی جانب سے تمام وفاقی سیکرٹریز کو مراسلہ ارسال کیا گیا ہے جس میں ہدایت کی گئی ہے کہ تمام بورڈز ایس او ای ایکٹ کے تحت ایک ماہ کے اندر مکمل کئے جائیں۔ وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ بورڈز کے ممبران کی نامزدگی 10 دن کے اندر کابینہ کو بھیجی جائے۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ بورڈز مکمل نہ ہونے کی وجہ سے سرکاری شعبے کے اداروں اور کمپنیوں کی کارکردگی متاثر ہو رہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت سرکاری اداروں کے بیشتر  بورڈز کو ایڈہاک پر چلایا جا رہا ہے۔علاوہ ازیں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو آپریشنز کو مزید بڑھانے اور تیز تر  کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو مسافر شاہراہیں بند ہونے کی وجہ سے پھنسے ہوئے ہیں۔ انہیں رہائش، خوراک سمیت ہرممکن سہولیات فراہم کی جائیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: اداروں کی نجکاری شہباز شریف ہائی کمشنر کے درمیان نجکاری کے ایف بی ا ر انہوں نے کے مطابق کہا کہ کے لیے نے کہا

پڑھیں:

پنجاب میں قبل از وقت کھلنے والے تعلیمی اداروں پر 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ

پنجاب حکومت نے موسمِ سرما کے پیشِ نظر اسکولوں کے اوقاتِ کار میں تبدیلی کرتے ہوئے نیا حکم نامہ جاری کر دیا ہے۔

نئے ضوابط کے تحت کوئی بھی سرکاری یا نجی اسکول صبح 8 بج کر 45 منٹ سے پہلے نہیں کھول سکے گا۔ حکم نامے کی خلاف ورزی کرنے والے اداروں پر 5 لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ ہدایات 3 نومبر 2025 سے 31 جنوری 2026 تک نافذالعمل رہیں گی۔ صوبائی حکومت کے ’ونٹر ایڈجسٹمنٹ پلان‘ کا مقصد شدید سرد موسم میں طلبا، والدین اور اساتذہ کو سہولت فراہم کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: اسکولوں میں قرآن اور اسلامیات کی تعلیم لازمی قرار دینے سے متعلق کیس میں فریقین کو نوٹسز جاری

نئے شیڈول کے مطابق، سنگل شفٹ اسکول پیر سے جمعرات تک صبح 8:45 سے دوپہر 1:30 بجے تک کھلے رہیں گے، جبکہ جمعے کے روز کلاسز 12:30 بجے ختم ہوں گی۔ ڈبل شفٹ اسکولوں کے لیے صبح کی شفٹ کا دورانیہ بھی یہی رکھا گیا ہے، یعنی پیر سے جمعرات تک 8:45 سے 1:30 بجے تک اور جمعے کے روز 8:45 سے 12:30 بجے تک۔

دوپہر یا شام کی شفٹ پیر سے جمعرات تک 1:00 بجے سے 4:00 بجے تک، جبکہ جمعے کے روز 2:00 بجے سے 4:00 بجے تک جاری رہے گی۔

محکمہ تعلیم کے مطابق یہ فیصلہ بچوں کی صحت کے تحفظ اور سرد موسم میں تعلیمی سرگرمیوں کو بہتر انداز میں جاری رکھنے کے لیے کیا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسکول تعلیمی ادارے جرمانہ کالج

متعلقہ مضامین

  • پنجاب میں قبل از وقت کھلنے والے تعلیمی اداروں پر 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ
  • کراچی میں سرکاری اسکول کو سیل کرکے قبضے کی کوششیں، متعلقہ اداروں کا اظہارِ لاعلمی
  • پیکسار کمپنی کے ورکر کی غیرقانونی برطرفی قبول نہیں‘خالد خان
  • میرا لاہور شہربے مثال کے کچھ خوب صورت نظارے (دوسرا حصہ)
  • ڈنگی کی وبا، بلدیاتی اداروں اور محکمہ صحت کی غفلت
  • مخلوط تعلیمی نظام ختم کیا جائے،طلبہ یونین بحال کی جائے،احمد عبداللہ
  • شہری اراضی کو قبضہ گروہوں سے بچانا وقت کی اہم ضرورت ہے‘آباد
  • نواب شاہ، قبضہ مافیا ایک بار پھر سرگرم ، سرکاری زمینوں پر قابض
  • امید ہے سہیل آفریدی میری پیشکش قبول کریں گے، وزیراعظم شہباز شریف
  • امید ہے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی تعاون کی پیشکش کو قبول کریں گے، وزیر اعظم شہباز شریف