یکم اگست سے نمبر پلیٹوں پر اجرک کی بجائے قومی پرچم لگائینگے، آفاق احمد
اشاعت کی تاریخ: 24th, July 2025 GMT
کراچی(اسٹاف رپورٹر) مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد نے کہا ہے کہ عوام نے فیصلہ کرلیا ہے کہ وہ یکم اگست سے نمبر پلیٹوں پر اجرک کی بجائےقومی پرچم پرنٹ کرنا شروع کردینگے اور 14 اگست تک تمام نمبر پلیٹوں پر اجرک کی جگہ پاکستانی جھنڈا پرنٹ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ میں عوام سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ اگر کوئی نمبر پلیٹ پر اجرک برقرار رکھنا چاہتا ہے تو اسے تبدیل کرنے پر مجبور نہ کریں،سیکورٹی کے نام پر نئی نمبر پلیٹ کا اجرا عوام کو لوٹنے کا طریقہ ہے، شہری عوام پر زبردستی سندھی ثقافت مسلط نہ کی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ جونیئر بھٹو کے میدان میں آنے کے بعد پی پی لسانیت کارڈ استعمال کر رہی ہے، پیپلز پارٹی 34 کھرب، 50 ارب کے موجودہ بجٹ کا 50 فیصد بھی سندھ پر خرچ کردے تو سندھ ناصرف پاکستان بلکہ اس ریجن کا سب سے بہترین علاقہ بن سکتا ہے۔
یہان خیالات کا اظہار آفاق احمد نے بدھ کو اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انھوں نے مزید کہا کہ میں سندھی حکمرانوں، دانشوروں اور عوام سے مطالبہ کرتا ہوں کہ سندھ کا مفاد اسی میں ہے کہ مہاجر جو بین الاقوامی اصولوں کے مطابق ایک علیحدہ قوم ہیں انہیں علیحدہ قومیت تسلیم کیا جائے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
مخلوط تعلیمی نظام ختم کیا جائے،طلبہ یونین بحال کی جائے،احمد عبداللہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(صباح نیوز)ناظم اسلامی جمعیت طلبہ صوبہ پنجاب احمد عبداللہ نے پنجاب میں تعلیمی ریفرنڈم کی تحریک شروع کرنے کااعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ صوبہ پنجاب کے تعلیمی اداروں میں سال 2018سے اب تک 4500ہراساں کئے جانے کے کیس سامنے آئے ہیں جبکہ اس سے دس گنا ہراسگی کے واقعات رپورٹ ہی نہیں ہوئے ،حراسگی کی کیسوں کی بنیادی وجہ مخلوط تعلیمی نظام ہے، مخلوط تعلیمی نظام ختم کیا جائے، تعلیمی اداروں میں طلبہ یونین کو بحال اور فعال کیا جائے حکومت نے نوجوانوں کی ذہن سازی پر پابندی عائد کی ہوئی ہے۔ان خیالات کااظہارناظم اسلامی جمعیت طلبہ صوبہ پنجاب احمد عبداللہ نے میلوڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ناظم اسلامی جمعیت طلبہ صوبہ پنجاب احمد عبداللہ نے کہاکہ پنجاب میں تعلیمی ریفرنڈم کی تحریک شروع کر رہے ہیں پاکستان میں عوام مسائل کا شکار ہیں، پاکستان میں چند خاندان خوشحال ہیں ،عوام مسائل کا شکار ہے، پنجاب میں تعلیم سے متعلق بہت مسائل ہیں ،اسٹیبلشمنٹ کی ترجیحات میں تعلیم شامل نہیں ہیے، طلبہ کے ساتھ حکومت کارویہ اچھا نہیں ہے ،تعلیم پر کم ازکم مجموعی جی ڈی پی چار فی صد حصہ مختص کیا جائے، تعلیمی اداروں میں بڑھتی ہوئی فیسیں پریشانی میں اضافہ کررہی ہیں ،تعلیم ادارے دوران تعلیم فیسوں میں اضافے کردیتے ہیں ،نجی تعلیمی ادارے اس سے بڑھ کر ظلم کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ تعلیمی اداروں میں طلبہ یونین کو بحال اور فعال کیا جائے حکومت نے نوجوانوں کی ذہن سازی پر پابندی عائد کی ہوئی ہے پنجاب حکومت رائے ونڈ کی جاگیر بن چکی ہے ۔ایرڈ(بارانی ) یونیورسٹی راولپنڈی میں درس قرآن دینے پر طلبہ کے خلاف کارروائی کی گئی ایرڈ یونیورسٹی میں ویلکم پارٹی پر کوئی پابندی نہیں ہے ،پنجاب یونیورسٹی میں طالب علم نے صوبائی وزیر تعلیم سے سوال کیا اس کا جواب نہیں دے سکا۔انہوں نے کہاکہ تعلیمی اداروں میں منشیات نوجوانوں کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے ،تعلیمی اداروں سے منشیات کا خاتمہ کیا جائے، تعلیمی اداروں میں کو ایجوکیشن (مخلوط تعلیم)کا نظام ختم کیا جائے تعلیمی اداروں میں ہراسگی کے واقعات بڑھ رہے ہیں۔