اسلام اور لڑکیوں کی تعلیم کو بدنام کرنا بند کیا جائے: عالمی کانفرنس
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
اسلام آباد (خبر نگار + خبر نگار خصوصی + نوائے وقت رپورٹ) نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے کہا ہے کہ دنیا میں 12 کروڑ جبکہ پاکستان میں سوا کروڑ لڑکیاںسکول نہیں جاتیں۔ اسرائیل نے غزہ میں پورا نظام تعلیم تباہ کر دیا۔ طالبان خواتین کو انسان نہیں سمجھتے۔ طالبان نے ایک دہائی سے تعلیم کا حق چھین رکھا ہے۔ اسلام آباد میں مسلمان معاشروں میں لڑکیوں کی تعلیم، چیلنجز اور مواقع کے موضوع پر دو روزہ عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملالہ یوسف زئی نے کہا کہ مسلم ورلڈ لیگ کا شکریہ جنہوں نے ہمیں یہاں اکٹھا کیا۔ نبی کریم ؐ پر نازل ہونے والی پہلی وحی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ سیکھنا اسلام کی بنیاد ہے۔ فلسطین کے بچوں نے اپنی زندگی اور اپنا مستقبل کھو دیا۔ غزہ میں اسرائیل نے سکولوں کو تباہ کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر آواز بلند کرتی رہوں گی۔ دنیا کے رنگوں میں پاکستانی لڑکیوں کا حصہ بھی درکار ہے۔ ہر لڑکی کا حق ہے کہ وہ 12 سال کیلئے سکول جائے۔ خواتین کی تعلیم میرے دل کے بہت قریب ہے۔ سیکھنا ہماری اسلامی تعلیمات میں شامل ہے۔ حضرت عائشہؓ اور فاطمہ جناح جیسی خواتین ہمارے لیے مشعل راہ ہیں۔ فاطمہ جناح نے آزادی اور انصاف کی جدوجہد کیلئے بہت کام کیا۔ معیشت کی بہتری کیلئے خواتین کا کردار اتنا ہی اہم ہے جتنا مردوں کا۔ یہ حقیقت ہے کہ بیشتر حکومتیں لڑکیوں کی تعلیم کو نظرانداز کرتی ہیں۔ نظرانداز کیے جانے کے باوجود آج لڑکیوں کی تعلیم کا معاملہ مختلف نظر آرہا ہے۔ اگر ہم بحرانوں کو نظرانداز کریں گے تو اسلام کی بنیادی تعلیم کو حاصل نہیں کر پائیں گے۔ وقت آگیا کہ مسلم لیڈرز دنیا کو اسلام کا اصل اور مثبت تشخص دکھائیں۔ تقریب میں ملالہ کو مسلم ورلڈ لیگ کی جانب سے اعزازی شیلڈ سے نوازا گیا۔ یوسف رضا گیلانی کا خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ تعلیم کوئی استحقاق نہیں بلکہ بنیادی حق ہے۔ مسلم عالمی برادری تعلیم کے ذریعے لڑکیوں کو بااختیار بنانے کے لیے اپنے عزم کی تجدید کریں۔ کسی بھی معاشرے کا مستقبل اس کے نوجوانوں بالخصوص لڑکیوں کی تعلیم میں مضمر ہے۔ ہم نے تعلیم تک رسائی کو بڑھایا ہے، ہم اس وقت تک نہیں رکھیں گے جب تک پاکستان کی ہر بچی کو سیکھنے کا موقع نہیں مل جاتا۔ وفاقی وزیر تعلیم و فنی تربیت خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پاکستان کا ہر بچہ معیاری تعلیم کا حق رکھتا ہے۔ تعلیم لڑکیوں کی خود مختاری، خوشحالی اور ترقی کے لیے کلیدی عنصر ہے۔ ہمیں لڑکیوں کی تعلیم کے خلاف امتیازی رویوں کو چیلنج کرنا ہو گا۔ سیکرٹری جنرل مسلم ورلڈ لیگ نے کانفرنس سے خطاب کرتے کہا کہ لڑکیوں کی تعلیم سے متعلق اسلام کے خلاف پراپیگنڈا جھوٹا ہے۔ کانفرنس سے دنیا کو پیغام جانا چاہئے کہ مسلمان لڑکیوں کی تعلیم کیلئے پرعزم ہیں۔ کانفرنس کے کامیاب انعقاد پر وزیراعظم شہباز شریف کے شکرگزار ہیں۔ ’’مسلم معاشروں میں لڑکیوں کی تعلیم چیلنجز اور مواقع ‘‘ کے عنوان سے دور روزہ کانفرنس اختتام پذیر ہو گئی۔ کانفرنس کے اختتامی سیشن میں باقائدہ متفقہ اعلامیہ جاری کیا گیا۔ شرکاء نے پاکستان کی جانب سے اس اہم نوعیت کی کانفرنس کی میزبانی پر اظہار تشکرکیا گیا۔ اعلامیے کے مطابق مسلم معاشروں میں لڑکیوں کی تعلیم جیسے بنیادی مسئلے پر اس نوعیت کے پہلے اقدام کو سراہا گیا جس میں دنیا بھر کے مذہبی قائدین نے شرکت کی۔ اس بات پر زور دیا گیاکہ لڑکیوں کی تعلیم صرف ایک مذہبی فریضہ ہی نہیں بلکہ ایک اہم معاشرتی ضرورت بھی ہے، یہ ایک بنیادی حق ہے جس کی حفاظت الٰہی قوانین نے کی۔ اسلامی تعلیمات نے اسے لازم قرار دیا۔ عالمی معاہدوں نے اسے مضبوط کیا اور قومی آئین نے اس کو استحکام بخشا، اسلامی تعلیمات کے اصولوں کی روشنی میں تعلیمی عمل کو منظم کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا تاکہ شناخت اور اقدار کا تحفظ ہو اور ان تجربات سے استفادہ کیا جائے۔ تعلیم یافتہ خواتین کا کردار مستحکم خاندانوں کی پرورش اور پرامن معاشروں کی تعمیر میں مثبت اثر ڈالے، اس سے دنیا میں امن و سکون اور سماج کو انتہا پسندی تشدد جرائم اور الحاد سے بچانے میں مدد ملے گی، کچھ معاشروں کے رسوم و رواج سے جنم لینے والے انتہا پسندانہ خیالات فتاوی اور نظر یات سے خبردار کیا گیا جو لڑکیوں کی تعلیم میں رکاوٹ بنتے ہیں اور خواتین کو کم تر سمجھتے ہیں، یہ مذہب کا شرمناک استحصال ہے جس کا مقصد محرومی اور علیحدگی کی پالیسیوں کو جواز فراہم کرنا ہے۔ اسلامی ممالک کی حکومتوں کی مدد کے لیے تمام وسائل بروئے کار لانے پر زور د یا گیا تاکہ تعلیم کے وسائل اور مضامین کو بہتر بنایا جا سکے۔ خاص طور پر لڑکیوں کی تعلیم کو قومی ترجیحات میں شامل کرتے ہوئے ان کے تعلیمی حقوق کی ضمانت دی جا سکے اور پائیدار ترقی کے اہداف کے لیے کیے گئے بین الاقوامی وعدوں پر عمل درآمد ہو، غربت تنازعات اور سماجی چیلنجز سے متاثرہ لڑکیوں کے لیے تعلیمی مواقع فراہم کرنے کے لیے مفت سکالرشپس دینے کی تجویز دی گئی۔ اسلامی فقہی اداروں کے فیصلوں اور علماء کے فتاوی پر توجہ دینے کی سفارش کی گئی جو خواتین کے مختلف شعبوں میں تعلیم حاصل کرنے کے شرعی حق کو تسلیم کرتے ہیں۔ تعلیمی ادارے اور بین الاقوامی تنظیمیں ایسا مواد تیار کریں جو لڑکیوں کے لیے تعلیم تک رسائی کو آسان بنائے، خاص طور پر دور دراز علاقوں میں خصوصی ضروریات رکھنے والی لڑکیوں کے لیے تعلیمی پروگراموں کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا تاکہ ان کے لیے موزوں تعلیمی ماحول فراہم کیا جا سکے اور تربیت یافتہ اساتذہ کی موجودگی یقینی بنائی جا سکے۔ مسلم دنیا کے سرکاری اور نجی میڈیا اداروں کو لڑکیوں کی تعلیم کی اہمیت پر شعور اجاگر کرنے کے لیے بیداری مہم اور تعلیمی پروگرام شروع کرنے کی دعوت دی گئی، ان مہمات میں ماہرین ِ تعلیم علماء آئمہ اور رہنماؤں کی شرکت کو یقینی بنایا جائے اور ان مخالف آوازوں کا جواب دیا جائے جو اس حق کی مخالفت کرتی ہیں تاکہ اسلام کی اصل حقیقت کو واضح کیا جا سکے، ان مطالعات اور تحقیقی کاموں کی حمایت جو مسلم معاشروں میں لڑکیوں کی تعلیم پر توجہ دیتے ہیں اور اس کے فروغ کے لیے بہترین طریقے تجویز کرتے ہیں نیز ان رکاوٹوں کو کم کرنے کی تجاویز پیش کرتے ہیں جو اس راستے میں حائل ہیں۔ رابطہ عالمِِ اسلامی کے سیکرٹری جنرل اور چیئرمین مسلم علماء کونسل شیخ ڈاکٹر محمد بن عبد الکریم العیسیٰ کی طرف سے پیش کی گئی، اس بین الاقوامی شراکت داری کے وسیع پلیٹ فارم کے اقدام کی تعریف کی گئی جو مسلم معاشروں میں لڑکیوں کی تعلیم کی حمایت کے لیے قائم کیا گیا ہے۔ شرکاء نے واضح پیغام دیا اسلام اور لڑکیوں کی تعلیم کو بدنام کرنا بند کیا جائے۔ لڑکیوں کی تعلیم میں حائل انتہا پسندانہ خیالات‘ فتووں اور نظریات سے خبردار کیا جاتا ہے۔ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طحہ اور مسلم ورلڈ لیگ کے سیکرٹری جنرل شیخ ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسیٰ نے مسلم معاشروں میں لڑکیوں کی تعلیم کے بارے میں دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کی کامیاب میزبانی پر پاکستان کو سراہا ہے۔ ڈائریکٹر ہوم پبلسٹی، پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ نرگس شازیہ چوہدری نے مہمانوں کو ان کے دورہ پاکستان کی یادگاری فوٹو البم پیش کی۔ وفاقی وزیر برائے تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت خالد مقبول صدیقی نے اسلام آباد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر انہیں رخصت کیا۔ اس موقع پر اعلیٰ سرکاری حکام بھی موجود تھے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: مسلم معاشروں میں لڑکیوں کی تعلیم لڑکیوں کی تعلیم کو بین الاقوامی سیکرٹری جنرل تعلیم کے کیا گیا کیا جا جا سکے نے کہا کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
او آئی سی تعاون اجلاس، اسلاموفوبیا کے بڑھتے خطرات کی روک تھام کیلئے مل کر کام کرنا ہو گا: اسحاق ڈار
نیویارک (نوائے وقت رپورٹ) نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ عالمی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے عالمی تعاون بہت ضروری ہے۔ عالمی امن کے قیام کیلئے اقوام متحدہ میں او آئی سی تعاون اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم نے اسلامی تعاون تنظیم اور اقوام متحدہ کے درمیان تعاون کو مزید فعال کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ انسانی بحران سے نمٹنے اور عالمی امن کیلئے او آئی سی اور اقوام متحدہ کا تعاون اہم ہے، تاہم اس کو مزید فعال کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر کے عوام کو حق خودارادیت دینا ہوگا۔ اسلامو فوبیا کے خطرات کو روکنے کیلئے سب کو ملکر کام کرنا ہوگا۔ نائب وزیراعظم نے مزید کہا کہ سلامتی کونسل کے اجلاس کی صدارت اعزاز ہے۔ اقوام متحدہ کے بعد او آئی سی دنیا کی بین الحکومتی تنظیم ہے اور پاکستان او آئی سی کے بانی ارکان میں سے ایک ہے۔ علاوہ ازیں اسحاق ڈار نے فلسطینی مسئلے کو اقوام متحدہ کی ساکھ اور اثر کا امتحان قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اس مسئلے کا حل نہ نکالا گیا تو اقوام متحدہ کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ عالمی برادری فوری جنگ بندی اور انسانی امداد کی بلا رکاوٹ رسائی کو یقینی بنائے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سہ ماہی مباحثے کی صدارت کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال اور فلسطینی مسئلے پر تفصیلی خطاب کیا۔ اس مباحثے کا موضوع مشرق وسطیٰ کی صورتحال بشمول فلسطینی مسئلہ تھا جس میں اسحاق ڈار نے فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کی شدید مذمت کی۔ اسحاق ڈار نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسرائیل کی جانب سے ہسپتالوں، سکولوں، اقوام متحدہ کی تنصیبات، اور پناہ گزین کیمپوں کو نشانہ بنانا ایک سوچا سمجھا منصوبہ ہے جس کا مقصد فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دینا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی کی متعدد قراردادوں کے بھی خلاف ہیں۔ اسحاق ڈار نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ فوری جنگ بندی اور انسانی امداد کی بلا رکاوٹ رسائی کو یقینی بنائے تاکہ فلسطینی عوام کی تکالیف کم کی جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ فلسطین میں یہودی آبادکاریاں بند اور ہنگامی انسانی بنیاد پر امداد فوری طور پر غیر مشروط بحال کی جائے ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل شام کی گولان کی پہاڑیوں اور دیگر رقبے سے بھی پیچھے ہٹ جائے اور 1967ء کے وقت کی سرحدیں بحال کی جائیں اور اسرائیل یہودی آبادیوں کو ملانے کے منصوبے سے بھی باز رہے۔ نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان میں اصلاحات اور ڈیجیٹائزیشن سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے دورہ نیویارک میں بینکاری، سرمایہ کاری اور آئی ٹی ماہرین سے ملاقات کی۔ ملاقات میں اسحاق ڈار نے سرمایہ کاری کو فروغ دینے کیلئے ایس آئی ایف سی کے کردار پر زور دیا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ زراعت، آئی ٹی، معدنیات سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کی سہولت کاری کو تیز کیا جا رہا ہے۔ ترجمان کے مطابق ملاقات میں اسحاق ڈار نے فِن ٹیک، ڈیجیٹل بینکنگ، انفراسٹرکچر میں پاکستان کی صلاحیتوں پر روشنی ڈالی۔ ملاقات میں مورگن سٹینلی، بینک آف امریکہ، بی این پی پریباس، جے پی مورگن اور گولڈمین سکس کے ماہرین موجود تھے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق شرکاء نے پاکستان میں نجی شعبے کی سرمایہ کاری میں اظہار دلچسپی اور باہمی معاشی روابط کو فروغ دینے پر زور دیا۔