مذاکرات کیلئے سپیکر کی منتیں کی جا رہی ہیں، این آر او نہیں ملے گا، گورنر خیبرپختونخواہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
گورنر خیبرپختونخواہ فیصل کریم کنڈی نے تحریک انصاف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکرات کیلئے سپیکر کی منتیں کی جا رہی ہیں لیکن انہیں این آر او نہیں ملے گا، عمران خان کی رہائی کا فیصلہ عدالتوں نے کرنا ہے۔ پشاور پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اللّٰہ تعالیٰ کو بڑے بول پسند نہیں، پہلے یہ کسی پارٹی کے ساتھ بیٹھنے کو تیار نہ تھے آج بیٹھ رہے ہیں، آج مذاکرات کے لیے سپیکر کی منتیں کی جا رہی ہیں، میں پیپلز پارٹی سے ہوں جو ہمیشہ مذاکرات پر ہی یقین رکھتی ہے کیوں کہ مسائل کا حل مذاکرات کے ذریعے ہی نکالا جا سکتا ہے لیکن مذاکرات صرف سنجیدہ لوگوں کے ساتھ کیے جاتے ہیں۔ گورنر خیبرپختونخواہ کا کہنا ہے کہ میں بطور چانسلر سنڈیکیٹ، سلیکشن بورڈ کمیٹی نامزدگی کا اختیار رکھتا ہوں، صوبے کی 26 یونیورسٹیوں کے وائس چانسلر نہیں ہیں اور صوبے میں امن و امان کی صورتِ حال کو دیکھیں، وزیرِ اعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈاپور اپنے ضلع میں بھی امن و امان کی صورتِ حال بہتر نہیں کر سکتے، ایپکس کمیٹی میں ہمارے صوبے کی نمائندگی کرنے والے پر ہمیں عدم اعتماد ہے، ان کے خلاف خود مقدمات درج ہیں، صوبے میں کرپشن کا بازار گرم ہے اور امن نہیں ہے، جو بات میں کہتا ہوں وزیرِ اعلیٰ وہ کر لیتے ہیں، صوبائی حکومت اگر کہے تو میں انٹرنیشنل اداروں سے پروگرام شروع کرانے کو کہوں گا۔ فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ پی ٹی آئی دہشت گردوں کی سہولت کار ہے، یہ انتشار چاہتے ہیں اسی لیے اے پی سی میں نہیں آئے، میں نے وفاق اور فوج کو کرم کے معاملے پر کہا کیوں کہ صوبائی حکومت کچھ نہیں کر رہی، کرم جل رہا ہے صوبہ جل رہا ہے، صوبائی حکومت کیا کر رہی ہے؟ وفاق سے 5 ارب روپے ملنے پر پولیس کو کیا دیا گیا؟ اس کا جواب ان کے پاس نہیں، سندھ جائیں پتا چلے کہ یہاں صحت کارڈ سے 10 لاکھ روپے اور وہاں 50 لاکھ روپے سے زیادہ ملتے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
طالبان نے بےحیائی روکنے کیلیے وائی فائی پر پابندی لگا کر انٹرنیٹ کیبل کاٹ دی
افغان طالبان نے ‘بے حیائی روکنے’ کے لیے افغان صوبے میں وائی فائی پر پابندی لگا دی۔
افغان میڈیا کے مطابق طالبان حکومت نے افغان صوبے بلخ میں فائبر آپٹک انٹرنیٹ کاٹ دیا ہے جس سے صارفین کو انٹرنیٹ تک رسائی معطل ہو گئی ہے۔
صوبائی ترجمان کا کہنا ہے کہ سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخونزادہ کے حکم پر وائی فائی انٹرنیٹ بند کیا گیا اور اس بندش کا مقصد غیراخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام ہے۔
فائبر آپٹک کیبل کٹنے سے بلخ میں پاسپورٹ آفس اور کسٹمز کا نظام مفلوج ہو گیا ہے۔
افغان ٹیلی کام کی تمام سروسز بند ہو گئی ہیں جس سے شہری سخت مشکلات میں مبتلا ہیں۔ افغان میڈیا کا کہنا ہے کہ 6 وزرا قندھار میں افغان طالبان سپریم لیڈر کو منفی اثرات سےآگاہ کریں گے۔
طالبان رہنماؤں میں سخت پابندیوں پر اختلاف سامنے آیا ہے۔ انسانی حقوق ادارے کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ بند کرنا آزادی کے بنیادی حقوق پر حملہ ہے جب کہ ایک صحافی نے کہا کہ انٹرنیٹ پابندی اظہار رائے دبانے کا نیا حربہ ہے۔