حکومت کی رائٹ سائزنگ کمیٹی کی وزارت خوراک کے 16 ذیلی اداروں کو ختم، صوبوں میں منتقل اور انضمام کی پالیسی منظور کرتے ہوئے وزارت کے 7 اداروں کو ختم کرنے اور 9 اداروں کو صوبوں میں ضم کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

نجی ٹی وی کے مطابق حکومت کی رائٹ سائزنگ کمیٹی کا وزارت خوراک کے 16 ذیلی اداروں سے متعلق بڑا فیصلہ سامنے آیا ہے اور کابینہ ڈویژن نے وزارت خوراک کے 16 ذیلی اداروں کو ختم، صوبوں میں منتقل اور انضمام کی پالیسی منظور کرلی ہے۔

سرکاری دستاویز کے مطابق وزارت کے 7 اداروں کو ختم کرنے اور 9 اداروں کو صوبوں میں ضم کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ اس اقدام سے وزارت کے موجودہ ڈھانچے کے تناسب سے 30 فیصد کمی ہوگی۔

وزارت خوراک نفاذ کا منصوبہ 20 جنوری 2025 تک رائٹ سائزنگ کمیٹی کو پیش کرے گی، وزارت کی خالی اسامیوں کو مکمل طور پر ختم کردیا جائے گا اور وزارت کے افسران کے تناسب کو موجودہ 3 گنا سے کم کر کے 2.

5 گنا کردیا جائے گا۔

وفاقی سیڈ سرٹیفیکیشن اینڈ رجسٹریشن ڈپارٹمنٹ کو نیشنل سیڈ ڈیولپمنٹ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی کے ساتھ ضم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ان ادروں سے متعلق حکومت تکنیکی وسائل اپنے پاس رکھ کر باقی خالی اسامیوں کو ختم کردے گی، تاہم پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ سے متعلق صرف بین الاقوامی ذمہ داریوں کو برقرار رکھا جائے گا۔

100 فیصد خالی اسامیوں کو ختم کرنے اور موجودہ اسامیوں کا صرف 50 فیصد برقرار رکھا جائے گا، ایگریکلچر پالیسی انسٹی ٹیوٹ کو اکنامک ونگ کے ساتھ ضم کرکے فالتو عہدوں کو ختم کیا جائے گا، پلانٹ بریڈرز رائٹ رجسٹری کو برقرار رکھ کر ڈیجیٹلائز اور صلاحیت بڑھانے پر کام کیا جائے گا۔

دستاویز کے مطابق پاکستان آئل سیڈ ڈپارٹمنٹ صوبوں کے لیے ضروری خدمات کے لیے پالیسی وضع کرے گا، نیشنل ویٹرنری لیبارٹری کے زیادہ تر کام بھی صوبوں کو منتقل کردیے جائیں گے جبکہ حکومت، ٹی سی پی کے تحت این ایف ڈی سی کا تیسرے فریق کا جائزہ لے کر اسے اکنامک ونگ میں منتقل کردے گی۔

حکومت پاسکو سے متعلق تھرڈ پارٹی جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ نجکاری اور اسے ختم کرنے کا فیصلہ کرے گی، لائیو اسٹاک اینڈ ڈیری ڈیولپمنٹ بورڈ کو صوبوں کو منتقل کرکے اسے ختم کیا جائے گا، پاکستان کاٹن کمیٹی پی سی سی سی کے حوالے سے سیس کے بقایاجات جمع کرے گی، جبکہ پی اے آر سی زیادہ سے زیادہ 50 فیصد پوسٹ کنسولیڈیشن کو برقرار رکھے گی۔

پاکستان کاٹن اسٹینڈرڈ انسٹی ٹیوٹ کے حوالے سے پاکستان کاٹن کمیٹی کے ماڈل پر عمل کیا جائے گا، پاکستان ٹوبیکو بورڈ کے ضروری امور کو صوبوں میں منتقل کرکے ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، پی اے آر سی کے حوالے سے پی سی سی سی اور پی سی ایس آئ سمیت تیسرے فریق کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا۔

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ضم کرنے کا فیصلہ وزارت خوراک کے اداروں کو ختم کو صوبوں میں کیا جائے گا وزارت کے

پڑھیں:

گوشت کی متبادل خوراک، پروٹین کے خزانے اور ایک علیحدہ بونس بھی

اگر آپ کو گوشت کھانا پسند نہیں یا آپ کسی اور وجہ سے اسے کھانے سے قاصر ہیں تو کوئی بات نہیں اس کے متبادل بھی موجود ہیں جن سے آپ کو پروٹین کے خزانے مل سکتے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ ان متبادل اشیائے خورونوش کے کھانے کا ایک اور فائدہ یہ ہے کہ اس سے عمر بھی بڑھتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کیا کافی عرصہ چھوڑ دینے کے بعد گوشت دوبارہ کھانا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے؟

آسٹریلوی محققین کا کہنا ہے کہ وہ ممالک جہاں پروٹینز کا استعمال جانوروں سے حاصل ہونے والے پروٹینز کے بجائے زیادہ تر نباتاتی ذرائع مثلا دالیں، سبزیاں اور سویا بین سے کیا جاتا ہے وہاں لوگوں کی اوسط عمر زیادہ ہوتی ہے۔

یہ نئی تحقیق معروف سائنسی جریدے نیچر کمیونیکیشن میں شائع ہوئی جس کے دوران سڈنی یونیورسٹی کی ایک تحقیقی ٹیم نے سنہ 1961 سے سنہ 2018 تک کے دوران 101 ممالک کے غذائی رجحانات اور آبادیاتی اعداد و شمار کا تجزیہ کیا۔

اس دوران ہر ملک کی آبادی اور معاشی سطح جیسے عوامل کو بھی مد نظر رکھا گیا۔ تحقیق کا مقصد یہ جاننا تھا کہ کس قسم کے پروٹینز لمبی عمر سے وابستہ ہوتے ہیں۔

تحقیقاتی ٹیم کی سربراہ کیتھلین اینڈریوز کا کہنا ہے کہ یہ بات سامنے آئی ہے کہ مختلف عمر کے افراد کے لیے پروٹین کی نوعیت کا مختلف اثر ہوتا ہے اور کچھ اقسام کی پروٹین اوسط عمر بڑھنے سے تعلق رکھتی ہیں۔

مزید پڑھیے: ملک کے متعدد علاقوں میں کتوں، گدھوں اور مینڈکوں کا گوشت فروخت ہونے کا انکشاف

انھوں نے طبی تحقیقاتی ویب سائٹ میڈیکل ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے وضاحت کی کہ 5 سال سے کم عمر بچوں کے لیے جانوروں سے حاصل شدہ پروٹین جیسے گوشت، انڈے اور دودھ موت کی شرح کو کم کرتے ہیں۔ اس کے برعکس بالغ افراد میں نباتاتی ذرائع سے حاصل شدہ پروٹینز عمر کو بڑھانے میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔

مزید پڑھیں: ‘لاندی’ تیار کرنے کے لیے بھیڑ کا گوشت خشک کرنے کی قدیم روایت آج بھی زندہ ہے

مجموعی طور پر محققین کا کہنا تھا کہ جانوروں سے حاصل شدہ پروٹینز، خاص طور پر پراسیس شدہ گوشت، عام طور پر دل کی بیماریوں، ذیابیطس (ٹائپ 2) اور کچھ اقسام کے کینسر جیسے دائمی امراض سے منسلک ہوتے ہیں جب کہ سبزیاں، خشک میوہ جات، اور اناج جیسے نباتاتی ذرائع سے حاصل شدہ پروٹینز ان بیماریوں اور قبل از وقت موت کے خطرے کو کم کرنے میں مدد گار ہوتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پروٹین طویل عمر گوشت گوشت کا متبادل نئی تحقیق نباتاتی پروٹین

متعلقہ مضامین

  • نہروں پر کام بند: معاملہ 2 مئی کو مشترکہ مفادات کونسل میں پیش ہو گا، وزیراعظم: باہمی رضامندی کے بغیر کچھ نہیں ہو گا، بلاول
  • وزیراعظم کی یقین دہانی پر شکر گزار ہوں، بلاول بھٹو
  • بڑی خبر! مزید یوٹیلیٹی اسٹورز بند کرنے کا فیصلہ ، کن ملازمین کو فارغ کیا جائے گا؟
  • قومی ایئر لائن کے51 سے 100 فیصد شیئرز فروخت کرنے کا فیصلہ
  • گوشت کی متبادل خوراک، پروٹین کے خزانے اور ایک علیحدہ بونس بھی
  • قومی ایئر لائن کا 100فیصد شیئرز فروخت کرنے کا فیصلہ
  • دوبارہ سرکاری ملازمت پر پنشن یا تنخواہ میں سے صرف ایک سہولت ملے گی، وزارت خزانہ
  • ریلوے پولیس کو دیگر فورسز کی طرح ڈیجٹلائز کرنے کا فیصلہ
  • پی آئی اے کی نجکاری ،حکومت کا ایک بار پھر درخواستیں طلب کرنے کا فیصلہ
  • ریلویز پولیس کو دیگر فورسز کی طرح ڈیجیٹلائز کرنے کا فیصلہ