بہت جلد ملکی انٹرمیڈیٹ اسناد کو غیر ملکی تعلیمی اداروں میں براہ راست تسلیم کیا جائے گا، ڈاکٹر غلام علی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
اسلام آباد:
انٹر بورڈ کوآرڈی نیشن کمیشن (آئی بی سی سی) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر غلام علی ملاح کا کہنا ہے کہ بہت جلد پاکستان کے انٹرمیڈیٹ کی اسناد کو غیر ملکی تعلیمی اداروں میں براہ راست تسلیم کیا جائے گا، ملک بھر کے بورڈ سے سربمہر تصدیقی لفافے کی شرط ختم کر دی گئی ہے، تمام 29بورڈز اور ٹیکنیکل بورڈز نے آن لائن ویری فکیشن شروع کردی ہے، جلد مدارس کے علوم کی بھی آن لائن ویری فکیشن شروع ہو جائے گی۔
ایکسپریس کے دئیے گئے خصوصی انٹرویو میں ڈاکٹر غلام علی ملاح نے کہا کہ 2023ء میں انٹر بورڈ کمیٹی آف چیئرمینز کو ایکٹ کے تحت انٹر بورڈ کوآرڈی نیشن کمیشن (آئی بی سی سی) بناکرنئی جہت دی گئی ہے، اب پاکستان میں غیر ملکی تعلیم کے اداروں کو آئی بی سی سی ریگولیٹ کر رہا ہے جس کے لیے غیر ملکی بورڈز کے لیے ایک ریگولیٹری فریم ورک متعارف کرایا ہے اس کا پورٹل فعال ہے اور غیر ملکی بورڈز نے رجسٹرڈ ہونا شروع کر دیا ہے، IBCC اس ریگولیٹری فریم ورک میں دیے گئے پندرہ معیارات کی بنیاد پر غیر ملکی بورڈز کا جائزہ لیتا ہے ہم یہ یقینی بناتے ہیں کہ پاکستان میں صرف قابل اعتبار قابلیتیں مساوات کے لیے تسلیم کی جائیں۔
ڈاکٹر غلام علی ملاح نے کہا 19 اکتوبر 2020 کو IBCC میں بطور سیکرٹری جوائن کیا جس کے بعد امتحانی بورڈز میں ہم آہنگ پالیسی کا یکساں نفاذ یقینی بناتے ہوئے انتظامی اصلاحات لائیں، 2020ء میں ابتدائی طور پر دو سال کے لیے معاہدے کی بنیاد پر مقرر کیا گیا تاہم مدت کے ختم ہونے پر کارکردگی کی بنیاد پر، میعاد میں مزید تین سال تک توسیع کی گئی، ایکٹ کے تحت اب تعیناتی (Appointment by Transfer)کی گئی ہے جس کا این او سی یونیورسٹی نے دیا اب ایکٹ کے تحت مدت ملازمت کو ریٹائرمنٹ تک تحفظ حاصل ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی بی سی سی میں ڈیجیٹل اقدامات شروع کیے ہیں جن میں یونیورسٹیوں اور مالکان کے لیے خودکار تصدیق پورٹلز قائم کر دئیے گئے ہیں جس سے آئی بی سی سی میں جمع ہر درخواست کی حیثیت معلوم کرنے کے لیے SMS/ای میل کی نوٹیفکیشنزامیدوار کو بھجوائے جا رہے ہیں۔
ڈاکٹر غلام علی ملاح نے بتایا کہ تعلیمی ریکارڈز کی فوری رسائی کے لیے ایک مرکزی ڈیٹا بیس قائم کیا جا رہا ہے، اس کے علاوہ عوامی سوالات اور ان کے مسائل کے حل کے لیے سوشل میڈیا اور ہیلپ لائن خدمات اور کسٹمر کیئر ڈیسک قائم کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر غلام علی ملاح نے کہا تعیناتی کے بعد بنیادی اہداف میں سے ایک IBCC کی قانونی حیثیت کو مضبوط کرنا تھا جس کے تناظر میں قانون سازوں اور تعلیم کے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ فعال طورمشاورت کی تاکہ IBCC ایکٹ کا مسودہ تیار کیا جا سکے اور اس کی بہتر وکالت کی جا سکے، اس میں وزارت تعلیم، صوبائی بورڈز اور قانونی ماہرین کے ساتھ مشاورت شامل تھی تاکہ یہ ایکٹ ایکولینس، اٹیسٹیشن اور بورڈز کے مابین باہمی تعاون کے لیے ایک مضبوط فریم ورک فراہم کرے، اس ایکٹ سے IBCC کو جو قانونی اختیارات حاصل ہوئے ان سے اس کی ساکھ اور عملی طور پر کارکردگی میں اضافہ ہوا۔
ان کاکہنا تھا انتظامی تبدیلیوں کا IBCC کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں بڑا کردار ہے میں نے کام کے بہاؤ کو ہموار کیا اور مختلف شعبوں میں ہم آہنگی کو بڑھایا، ہم نے اسٹاف کے کی کارکردگی کا جائزہ لینے کیلئے ایک مربوط نظام متعارف کرایا، ان اصلاحات نے خدمات کی فراہمی اور IBCC پر عوامی اعتماد کو نمایاں طور پر بہتر بنایا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ IBCC کی قیادت میں، کئی اہم اصلاحات متعارف کرائی گئی ہیں، رٹے کی تعلیم سے آگے بڑھنے کے لیے تصوری اور عملی سوالات کا سسٹم متعارف کروایا گیا ہے اور ہر بورڈ کے لیے یکساں تشخیص کے معیارات کے لیے ماڈل تشخیصی فریم ورک کا اجرا ء کیا گیاہے۔
ڈاکٹر غلام علی نے کہا کہ ایک نئی گریڈنگ اسکیم متعارف کرائی گئی جو طلباء کی کامیابی کا حقیقی عکس ہے اور اس کا مقصد طلباء پر زیادہ سے زیادہ نمبر حاصل کرنے کے لیے والدین اور معاشرے کے دباؤ کو کم کرنا ہے، اضافی امتحان کا لیبل ختم کیا گیا، اسے دوسرے سالانہ امتحان میں تبدیل کر دیا گیا، اس طرح ہر طالب علم کو کیلنڈر سال میں دو مواقع فراہم کیے گئے ہیں، طلباء کیلئے رزلٹ میں بہتری کے مواقع میں اضافہ کی تجویز دی گئی، ملک کے تمام BISEs کے لیے معیاری تعلیمی کیلنڈر تیار کروائے ہیں،تشخیص کے معیارات کو بہتر بنانے کے لیے استادوں کی تربیتی پروگرام کروائے جا رہے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر غلام علی ملاح نے کہا کہ پالیسیوں کو ہم آہنگ کرنے کے لئے باقاعدہ بورڈز اجلاس کا انعقاد کیا جارہا ہے، IBCC نے مساوی معیارات اور طریقہ کار پر ماہر رائے فراہم کرکے مشاورتی کردار ادا کیا، IBCC نے پاکستان میں غیر ملکی بورڈ کے قابلیت اور امتحانات کی سچائی کی جانچ کے معیار کی تفصیلات فراہم کیں اور ایسے بدعنوانیوں کے واقعات کو روکنے کے لیے تمام غیر ملکی بورڈز کو ریگولیٹری فریم ورک کے تحت رجسٹر کرنے کی تجویز دی۔
انہوں ںے کہا کہ IBCC کا مقصد تعلیمی اسناد کی سالمیت کی حفاظت کرنا ہے، برطانیہ میں براہ راست یونیورسٹی داخلے کے لئے پاکستان کے انٹر میڈیٹ سرٹیفکیٹس کی تسلیم کے لئے ECCTIS کے ساتھ فعال طور پر مشاورت جاری ہے، کئی ممالک کے ساتھ پیش رفت ہوئی ہے،جس کے حوالے سے متعلقہ غیر ملکی بورڈزسے بات چیت چل رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کاغذی کارروائی اور پروسیسنگ کے وقت کو کم کرنے کے لیے ایک آن لائن ایکولینس اوراٹیسٹیشن کیلئے درخواست کا نظام متعارف کروادیا گیا ہے جس کے بعد QR کوڈ پر مبنی تصدیق اور مساوات کے سرٹیفکیٹ جاری کیے جارہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈاکٹر غلام علی ملاح نے کہا غیر ملکی بورڈز غیر ملکی بورڈ کے لیے ایک نے کہا کہ کی تعلیم کے ساتھ کرنے کے کیا گیا کے تحت کیا جا
پڑھیں:
بچوں کی موجیں ختم، اسکول کھل گئے
موسم گرما کی تعطیلات کے بعد بچوں کی موج مستیاں ختم ہوگئی ہیں، صوبہ سندھ اور بلوچستان میں آج سے اسکول کھل گئے۔سندھ اور بلوچستان میں گرمیوں کی تعطیلات ختم ہونے کے بعد آج سے سرکاری اور متعدد نجی تعلیمی ادارے دوبارہ کھل گئے ہیں، جہاں تدریسی عمل کا باقاعدہ آغاز ہو چکا ہے۔تاہم اسکول کھلنے کے پہلے روز طلبہ کی حاضری معمول سے خاصی کم رہی جبکہ کراچی کے بیشتر نجی تعلیمی ادارے 4 اگست سے تعلیمی سرگرمیاں بحال کریں گے۔اسکول انتظامیہ کے مطابق اس فیصلے کا مقصد طلبہ اور والدین کو تعطیلات کے بعد مناسب تیاری کا وقت دینا ہے۔
یاد رہے کہ محکمہ تعلیم سندھ نے گرمیوں کی تعطیلات کا اعلان یکم جون سے 31 جولائی 2025 تک کیا تھا جبکہ بلوچستان میں بھی اسی طرز پر موسمِ گرما کی تعطیلات دی گئی تھیں۔