سندھ میں جامعات کی گریڈنگ کرنے والے ادارے کے بنیادی ڈھانچے میں بڑی تبدیلی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
کراچی:
سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن نے صوبے کی سرکاری و نجی جامعات کی گریڈنگ کرنے والے ادارے سی آئی ای سی (چارٹر انسپیکشن اینڈ ایویلیوایشن کمیٹی) کے بنیادی ڈھانچے کو تقریباً 25 برس بعد یکسر تبدیل کردیا۔
یہ تبدیلی چارٹر انسپیکشن اینڈ ایویلیوایشن کمیٹی کے نئے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی کی سفارش پر کی گئی ہے اور کمیشن کے حالیہ اجلاس سے اس کی منظوری بھی لے لی گئی ہے جس کے تحت اب چارٹر انسپیکشن کمیٹی میں جامعہ کراچی، جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی، مہران انجینئرنگ یونیورسٹی اور زرعی یونیورسٹی ٹنڈو جام کے وائس چانسلرز کی مستقل رکنیت ختم ہوگئی ہے اور ان کی جگہ اب چارٹر کمیٹی کے سربراہ کے علاوہ 4 ریٹائرڈ وائس چانسلرز اس کمیٹی کے مستقل اراکین ہونگے اور کوئی حاضر سروس وی سی کمیٹی میں شامل نہیں ہوگا۔
ان چاروں ریٹائرڈ وائس چانسلرز کی کمیٹی میں رکنیت کی مدت سرکاری و نجی جامعات کے انسپیکشن کی ایک سائیکل تک ہوگی جو ممکنہ طور پر ڈیڑھ سے دو برس تک ہوسکتی ہے۔
مزید براں ایچ ای سی، پی ای سی، پی ایم ڈی سی، پی کیٹ پی کے ایک ایک نمائندہ مستقل کمیٹی میں شامل ہوگا۔ اسی دو طرح ممتاز پروفیشنلز (اکیڈمک کے علاوہ)، سیکریٹری سندھ ایچ ای سی اور ڈائریکٹر جنرل سی آئی سی سی بھی اس مستقل کمیٹی کا حصہ ہونگے دو ممتاز پروفیشنلز اور چاروں ریٹائرڈ وائس چانسلرز کی کمیٹی کے لیے تقرری کی منظوری سندھ ایچ ای سی کے چیئرمین سی ای آئی سی کے سربراہ کی سفارش پر دیں گے۔
سی ای آئی سی کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر سروش لودھی نے "ایکسپریس" کو بتایا کہ نئے منظور شدہ رولز کے تحت چاروں مستقل اراکین (ریٹائرڈ وائس چانسلرز ) مرکزی کمیٹی کا حصہ ہونگے جو نجی و سرکاری جامعات کا طر شدہ انسپیکشن نہیں کریں بلکہ انسپیکشن کمیٹی کی سفارش کردہ رپورٹ کے تناظر میں ان جامعات کی گریڈنگ کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ نئے رولز میں انسپیکشن اینڈ مانیٹرنگ کمیٹی علیحدہ سے تشکیل دی گئی ہے جس کی سربراہی چیئرمین سی آئی ای سی کریں گے جبکہ اراکین میں مختلف جامعات کی کیو ای سی (کوالٹی انہاسمنٹ سیل) کے 3 ڈائریکٹرز، ڈائریکٹر جنرل سی آئی ای سی، ڈائریکٹر سی آئی ای سی، پی ایس ٹو چیئرمین سی آئی ای سی برائے سیکریٹری اور سبجیکٹ ایکسپرٹ شامل ہونگے۔
ڈاکٹر سروش لودھی کا کہنا تھا کہ نئے رولز اور کمیٹی کے ساتھ سرکاری و نجی جامعات کا انسپیکشن آئندہ ڈیڑھ سے 2 ماہ میں شروع ہوسکتا ہے۔
واضح رہے کہ سندھ میں 69 سرکاری و نجی فعال جامعات ہیں جن میں سے 30 سرکاری ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سرکاری و نجی سی آئی ای سی کمیٹی میں جامعات کی کمیٹی کے
پڑھیں:
ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے صوبائی حکومتوں کے اشتراک سے 300 یومیہ منصوبہ
کراچی:حکومت نے ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے صوبائی حکومتوں کے اشتراک سے 300 یومیہ منصوبہ بنایا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی مصدق ملک نے ملاقات کی، جس میں چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ اور پرنسپل سیکریٹری آغا واصف بھی شریک تھے۔
اجلاس میں 300 یومیہ ماحولیاتی پلان بنانے پر اتفاق کیا گیا تاکہ آئندہ مون سون سیزن، جو 15 دن پہلے شروع ہونے کا امکان ہے، کے لیے مؤثر تیاری کی جا سکے۔
اجلاس میں طے پایا کہ چاروں صوبائی حکومتیں اس پلان کے لیے اپنی تجاویز اور ضروری منصوبے پیش کریں گی تاکہ بارشوں اور ندیوں کے سیلاب سے ہونے والے نقصانات کم سے کم کیے جا سکیں۔
مصدق ملک نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے نقصانات کم کرنے کے لیے عالمی برادری کی مدد ناگزیر ہے اور کاربن کریڈٹ مارکیٹ کو کھولنے میں وفاقی حکومت مکمل معاونت کرے گی۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ نے زور دیا کہ سکھر بیراج کی گنجائش بڑھانا ضروری ہے، کیونکہ ہائیڈرولک مسائل کی وجہ سے اس کے 10 دروازے بند ہو چکے ہیں اور اب اس کی گنجائش 9 لاکھ 60 ہزار کیوسک رہ گئی ہے، جو ابتدا میں 1.5 ملین کیوسک تھی۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ دریائے سندھ کے کچھ بندوں کی حالت نازک ہے، تاہم جاپان کے تعاون سے کے کے بند اور شینک بند کو مضبوط کرنے کا منصوبہ زیر عمل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مون سون کے سیلابی پانی کے قدرتی راستے بحال کرنا ہوں گے۔ دریائے سندھ کے رائیٹ بینک پر منچھر جھیل کے دونوں کینالوں کی گنجائش بڑھانے کی ضرورت ہے جبکہ لیفٹ بینک پر بارش کے قدرتی پانی کے راستے بحال کرنا ناگزیر ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ لیفٹ بینک آؤٹ فال ڈرین (ایل بی او ڈی) بننے سے ہکڑو ندی کے قدرتی بہاؤ بند ہوگئے، جس سے علاقے میں تباہی ہوئی۔ سندھ حکومت نے ڈورو پران بحال کیا جس کا 2024 میں افتتاح کیا گیا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ موسم کی صورتحال جانچنے کے نظام کو جدید بنایا جائے تاکہ قبل از وقت تیاری ممکن ہو۔ وزیراعلیٰ سندھ نے وفاقی حکومت سے سکھر بیراج کی گنجائش بڑھانے میں مدد کی درخواست کی، جبکہ وفاقی وزیر مصدق ملک نے کہا کہ پاکستان کو عالمی برادری کی مدد اور جدید موسمیاتی نظام کی سخت ضرورت ہے۔