سندھ گورنمنٹ اسپتال لیاقت آباد میں 11 سال بعد آرتھوپیڈک یونٹ بحال
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
کراچی:
سندھ گورنمنٹ اسپتال لیاقت آباد میں 11 سال بعد آرتھوپیڈک یونٹ بحال ہوگیا، اب اسپتال میں ہڈی جوڑنے کے آپریشن کی سہولت میسر ہوگی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق آپریشن میں استعمال کی جانے والی مشین اور دیگر سامان خراب ہونے کی وجہ سے اسپتال میں گزشتہ 12 سال سے آپریشن نہیں کیے جارہے تھے تاہم اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر عتیق قریشی نے آرتھوپیڈک یونٹ کی تمام مشینری کی مرمت کے بعد یونٹ کو مکمل فعال کردیا۔
ڈاکٹر عتیق قریشی نے بتایا کہ اسپتال میں آرتھوپیڈک یونٹ 16 بستروں پر مشتمل ہے، ٹریفک حادثات میں یومیہ ایک درجن سے زائد فریکچر کے مریض رپورٹ ہوتے ہیں، لیاقت آباد اسپتال جو تین ہٹی سے سہراب گوٹھ اور ناظم آباد کی آبادی کو طبی امداد فراہم کررہا ہے یہاں سٹی اسکین مشین موجود نہیں ہے۔
انہوں ںے بتایا کہ اسپتال میں دل کے امراض میں مبتلا مریضوں کو ایکو کارڈیو گرام کی بھی سہولت میسر نہیں جبکہ اسپتال میں گردے، ای این ٹی، ریڈیولوجی، جنرل سرجن، کارڈیولوجسٹ، یورولوجسٹ اور امراض چشم کے کوئی ماہر موجود نہیں جبکہ اسپتال کے بجٹ بک سے ان تمام کنسلٹینٹ کی اسامیوں کو اچانک ختم کردیاگیا ہے جس کی وجہ سے ضلعی وسطی کی عوام۔جو حصول علاج میں شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
ڈاکٹر عتیق قریشی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اسپتال میں انتہائی نگہداشت یونٹ کے ٹیکنیشنز سمیت ای این ٹی ماہرین کی شدید کمی کا سامنا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ اسپتال کے تمام شعبوں کی مرمت تزئین و آرائش کا کام بھی مکمل کر لیا گیا ہے جبکہ حال ہی اسکول کی پیرامیڈیکل کی عمارت کی مرمت کا کام بھی مکمل کرکے اسکول میں تدریسی عمل شروع کردیا گیا ہے۔
ڈاکٹر عتیق قریشی نے وزیر صحت اور سیکرٹری صحت سے درخواست کی ہے کہ اسپتال میں مختلف شعبوں کے ماہرین اور ایکوکارڈیوگرام کی مشینیں سمیت عملہ فوری تعینات کیا جائے تاکہ لیاقت اباد اسپتال ضلع وسطی کی 40 لاکھ سے زائد ابادی کو زیادہ سے زیادہ طبی سہولیتیں فراہم کرسکے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈاکٹر عتیق قریشی کہ اسپتال میں لیاقت ا
پڑھیں:
کچے میں ڈاکوؤں کیخلاف آپریشن تیز، غیر قانونی ٹینکرز کے خاتمے کا حکم
کچا ڈوب گیا ہے اور قانون شکن باہر آئے ہوں گے، ڈاکوؤں کیخلاف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن مزید تیز کیے جائیں، وزیراعلیٰ سندھ
کچے کے ڈاکوؤں کا ہر صورت خاتمہ یقینی بنایا جائے،سیلابی صورتحال کے بعد ترقیاتی کام شروع کیے جائیں گے،اجلاس سے خطاب
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن تیز کرنے اور شہر قائد میں غیر قانونی ٹینکرز کے خاتمے کا حکم دیا ہے۔کچے کے علاقوں میں آپریشن اور کراچی سمیت صوبے میں ترقیاتی کاموں کے حوالے سے اہم اجلاس وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیرصدارت منعقد ہوا، جس میں انہوں نے ڈکیتوں کے خلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ کچا ڈوب گیا ہے اور قانون شکن باہر آئے ہوں گے۔ ڈاکوؤں کے خلاف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن مزید تیز کیے جائیں۔اجلاس میں وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار اور انسپکٹر جنرل پولیس غلام نبی میمن نے بریفنگ دی، جس میں بتایا گیا کہ اکتوبر 2024ء سے ٹیکنالوجی کے ذریعے کچے میں آپریشن تیز کیا گیا ہے۔ کچے میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر 760 ٹارگٹڈ آپریشن اور 352 سرچ آپریشن کیے ہیں۔ جنوری 2024ء سے اب تک آپریشن کے ذریعے 159 ڈکیت مارے گئے ہیں، جن میں 10 سکھر، 14 گھوٹکی، 46 کشمور اور 89 شکارپور کے شامل ہیں۔ 823 ڈکیتوں کو گرفتار
کیا اور 8 اشتہاری ڈکیت مارے گئے۔ آپریشن کے دوران 962 مختلف نوعیت کے ہتھیار بھی برآمد کیے گئے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کچے کے ڈاکوؤں کا ہر صورت خاتمہ یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے چیف سیکرٹری کو ہدایت کی کہ کچے کے علاقوں میں ترقیاتی کاموں کا منصوبہ بنائیں اور وہاں سڑکیں، اسکول، اسپتال، ڈسپینسری اور ٹرانسپورٹ کی سہولیات فراہم کی جائیں۔ سیلابی صورتحال کے بعد کچے میں ترقیاتی کام شروع کیے جائیں گے۔ گھوٹکی-کندھ کوٹ پل کی تعمیر کے بعد پورا علاقہ کھل جائے گا۔ سندھ حکومت کی ترجیح ہے کہ امن امان ہر صورت بحال ہو۔مراد علی شاہ نے کراچی میں غیرقانونی ٹینکرز کے خاتمے کی ہدایت بھی کی۔ اس موقع پر میٔر کراچی مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ 243 غیرقانونی ہائیڈرنٹس مسمار کیے گئے ہیں۔ 212 ایف آئی آر درج کر کے 103 ملوث افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اس وقت 3200 کیو آر کوڈ کے ساتھ ٹینکرز رجسٹرڈ کیے ہیں۔ مختلف اقدامات سے 60 ملین روپے واٹر بورڈ کی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے۔