سندھ: 6 ماہ میں 133 خواتین قتل، جنسی زیادتی کے 90 کیسز رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
—فائل فوٹو
ویمن ایکشن فورم کی صنفی بنیاد پر تشدد کے واقعات پر مبنی رپورٹ کے اجراء کی تقریب حیدرآباد میں منعقد ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق سندھ میں 6 ماہ میں 133 خواتین کا قتل ہوا جبکہ21 قتل غیرت کےنام پر ہوئے۔
ویمن ایکشن فورم کی رپورٹ کے مطابق سندھ بھر میں گزشتہ 6 ماہ میں جنسی زیادتی کے 90 کیسز رپورٹ ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق سندھ بھر میں 6 ماہ میں خودکشی کے 36 واقعات ہوئے۔
تقریب میں خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ یرت کے نام پر قتل صرف قبائلی علاقوں میں نہیں بلکہ کراچی میں بھی ہوئے۔
مقررین نے مزید کہا کہ جاہل سماج ہو یا پڑھا لکھا سماج، عورت کا اسٹیٹس آج بھی وہی ہے، مرد قبائلی سماج کا ہو یا میٹروپولیٹن سٹی کا، خواتین کو ایک نظریے سے ہی دیکھا جاتا ہے۔
مقررین کے مطابق خواتین کے تحفظ کے لیے قوانین پر عمل درآمد نہیں ہوتا، سزا کی شرح صرف 0.
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: رپورٹ کے کے مطابق ماہ میں
پڑھیں:
پنجگور، لیویز فورس کے پولیس میں انضمام کیخلاف اہلکاروں کا احتجاج
احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ لیویز فورس کی خدمات کسی بھی فورس سے کم نہیں، بلکہ اسکے جوان آج بھی اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے ضلع پنجگور میں لیویز فورس کے جوانوں نے فورس کو پولیس کے ساتھ ضم کرنے کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی اور حکومت کے اس فیصلے کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیا۔ ریلی لیویز ہیڈ کوارٹر سے شروع ہوکر میر چاکر خان رند چوک پر اختتام پذیر ہوئی، جہاں مظاہرین نے انضمام نامنظور کے نعرے لگائے اور لیویز فورس کی بحالی کے مطالبات پر مبنی پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے رسالدار میجر صابر علی کچکی، دفعدار محمد اعظم، رئیس زبیر شاہ اور دیگر مقررین نے کہا کہ لیویز فورس کا پولیس کے ساتھ انضمام آئین و قانون کے منافی اقدام ہے۔ جس سے فورس کے اہلکاروں کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینیئر اہلکاروں کی ترقی کے معاملات پیچیدگیوں کا شکار ہیں، جبکہ لیویز فورس کی تاریخ اور قربانیوں کو مسخ کیا جا رہا ہے۔
مقررین نے کہا کہ لیویز فورس کو ناکام فورس قرار دینا، ان اہلکاروں کے لیے توہین آمیز ہے جنہوں نے اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران جام شہادت نوش کیا۔ انہوں نے کہا کہ لیویز فورس کی خدمات کسی بھی فورس سے کم نہیں، بلکہ اس کے جوان آج بھی اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔ مقررین نے اعلان کیا کہ وہ اس غیر آئینی فیصلے کے خلاف ہر قانونی فورم پر آواز اٹھائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے عوام لیویز فورس پر اعتماد کرتے ہیں اور اس کے پولیس میں انضمام کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے یہ فیصلہ عوام کی رائے لیے بغیر کیا، حالانکہ بہتر یہ تھا کہ اس حوالے سے ریفرنڈم کرایا جاتا، تاکہ عوام کی خواہش کے مطابق فیصلہ ہوتا۔ مقررین نے زور دیا کہ حکومت فوری طور پر اپنا فیصلہ واپس لے کر لیویز فورس کو اس کی اصل حیثیت میں بحال کرے کیونکہ یہ فورس بلوچستان کی قبائلی شناخت اور عوامی اعتماد کی علامت ہے۔