عوام ہائبرڈ نظام کیساتھ یا اندھی طاقت کو قبول کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں، لیاقت بلوچ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
مںصورہ لاہور میں پریس کانفرنس میں نائب امیر جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ بلوچستان اور پنجاب کے درمیان جو نفرتیں پھیلائی گئی اس سے بیت نقصان ہوا، اس لانگ مارچ نے تعصب کی دیوار کو گرا دیا ہے، اس لانگ مارچ کے باعث پنجاب اور بلوچستان کی عوام کے درمیان نفرتوں کو ختم کرنے کا موقع ملا ہے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ ڈائیلاگ سے گاڑیوں سے باہر نکال کر قتل عام اور بلوچستان اور پنجاب میں میں نفرت ختم ہوئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے منصورہ لاہور میں پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ ’’حق دو بلوچستان لانگ مارچ‘‘ کامیاب رہا، لانگ مارچ کے تمام شرکاء پُرعزم رہے اور ہمت اور استقامت کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں اور جماعت اسلامی کی قیادت کو اس کامیاب جدوجہد پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، اس لانگ مارچ میں کسی کا کوئی ذاتی مفاد نہیں تھا، یہ صرف اور صرف بلوچستان کے عوام کے دکھ اور درد کو حکومتی بااختیار افراد تک پہنچانا تھا۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ اس لانگ مارچ سے حاصل ہونیوالے اہداف میں بلوچستان کے عوام کے حقوق کیلئے آواز اٹھائی گئی ہے، یہ لانگ مارچ کسی کے اشارے، کسی بیرونی ہاتھ کے اشارے پر نہیں، کسی کے مفاد کیلئے نہیں کیا گیا، یہ لانگ مارچ اس لئے کیا گیا تاکہ دنیا کو بتایا جا سکے کہ بلوچستان کے لوگ پُرامن اور قانون پسند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور پنجاب کے درمیان جو نفرتیں پھیلائی گئی اس سے بیت نقصان ہوا، اس لانگ مارچ نے تعصب کی دیوار کو گرا دیا ہے، اس لانگ مارچ کے باعث پنجاب اور بلوچستان کی عوام کے درمیان نفرتوں کو ختم کرنے کا موقع ملا ہے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ ڈائیلاگ سے گاڑیوں سے باہر نکال کر قتل عام اور بلوچستان اور پنجاب میں میں نفرت ختم ہوئی ہے، نوجوانوں کیساتھ خواتین لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے کام کررہی ہیں، بلوچستان کو حق دو مارچ کا مقصد بحرانوں و پریشانیوں سے نجات دلانے کیلئے قوت بن کر کردار ادا کرنا ہے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ اگر طاقت و قوت سے لوگوں کو راستوں سے ہٹاؤ گے تو آزاد قوم کیلئے مشکلات کا باعث ہوگا، پاکستان کے عوام ہائبرڈ نظام کیساتھ یا اندھی طاقت کو قبول کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ عوام آئین و جمہوری نظام کی بالادستی چاہتے ہیں، ہم نے بلوچستان کو حق دو مارچ میں آٹھ مطالبات حکومت کے سامنے رکھے، ہماری گرفتاریاں ہوئیں لیکن کوئی اشتعال میں نہیں آیا، منصورہ کو حصار میں لے لیا گیا، چاروں اطراف راستے بند کر دیئے گئے، ہمارے پاس آپشن تھا پورے لاہور کو کال دیں، اس موقع پر ادلے کا بدلہ آسان کام تھا، گرفتاریوں اور آنسو گیس یا ویگنیں بھرنا آسان کام نہ تھا، یہ ایونٹ بن سکتا تھا تو ہمیں پھر دیوار سے لگا دیا جاتا۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ پنجاب میں حکومت کی جانب سے سینئر وزیر وزراء کے مذاکرات ہوئے طلال چوہدری سے بھی ملاقاتیں ہوئیں اور پھر معاہدہ ہوا، کاررواں لاہور پریس کلب پہنچا اور وفاقی حکومت کی کمیٹی نوٹیفائی ہوگئی، کمیٹی کیساتھ مذاکرات ہوئے تو معاملہ حل ہوگیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: لیاقت بلوچ نے کہا کہ بلوچستان اور پنجاب اور بلوچستان اس لانگ مارچ کے درمیان عوام کے
پڑھیں:
سندھ حکومت جرائم کے خاتمے اورقیام امن میں سنجیدہ نہیں، کاشف شیخ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت سندھ میں ڈاکو راج کے خاتمے اور امن قائم کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ سندھ حکومت کی جانب سے ڈاکوؤں سے بات کرنے کے بجائے آپریشن تیزکرنے کا فیصلہ عوام کے ساتھ مذاق ہے۔سندھ کے عوام نے بدامنی اور ڈاکو راج کے خلاف کشمور سے کراچی اور اسلام آباد تک احتجاجی مارچ کیے لیکن حکمرانوں کے کانوں پرجوں تک نہیں رینگی جو کہ بیڈگورننس اور بے حسی کی انتہا ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ سالانہ بجٹ میں سیکورٹی اورپھر ڈاکوئوں کے خاتمے کے نام پر اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود سندھ کے عوام امن کو ترس رہے ہیں۔ کبھی کہا جاتا ہے کہ پانی کم ہوا تو آپریشن کیا جائے گا، اور کبھی کہا جاتا ہے کہ ڈرون کے ذریعے آپریشن کیا جائے گا اور کبھی پنجاب چلے جانے کا ڈراما کیاجاتا ہے۔ اسی طرح وزیر داخلہ، آئی جی سندھ پولیس کے مختلف بیانات ہیں۔ اب ایک بار پھر وزیراعلیٰ کی جانب سے الگ حکم نامہ جاری کیا گیا ہے۔ یہ حکومت ہے یا مذاق؟ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ حکمران جماعت کے بااثر رہنماؤں اور مشیروں کی جانب سے مجرموں کی رہائی اور ڈاکوؤں کو خطرناک ہتھیاروں کی فراہمی سے کیوں بے خبر ہیں؟ یہ سب کچھ تو پہلے ہی میڈیا دے چکا ہے۔ شکارپور کے ایک پولیس افسر کی جانب سے ڈاکوئوں کوپیپلز پارٹی سے وابستہ وڈیروں کے بنگلوں کی پشت پناہی حاصل ہونے کی رپورٹ کہاں غائب کی گئی؟ انہوں نے کہا کہ اگر مراد علی شاہ سندھ میں قیام امن اور ڈاکوئوراج ختم کرنے کے لیے واقعی سنجیدہ ہیں تو انہیں خالی خولی بیانات دینے کے بجائے عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ سب سے پہلے تو پارٹی کے ان بااثر لوگوں کے گلے میں پھندا ڈالنا چاہیے جو جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی کرتے ہیں اور منافع کے لیے اغوا کی وارداتیں کراتے ہیں اور پھر پولیس میں موجود کالی بھیڑوں اور جرائم پیشہ افراد کے نیٹ ورک کو توڑنے کے لیے بے رحمانہ آپریشن کیا جائے، تاکہ عوام کو جرائم پیشہ افراد سے نجات دلائی جائے اور سندھ میں امن بحال ہو۔