حکومت سے معاہدہ، جماعت اسلامی کا بلوچستان لانگ مارچ، دھرنا ختم
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) جماعت اسلامی پاکستان اور وفاقی حکومت کے درمیان ’’حق دو بلوچستان کو‘‘ لانگ مارچ کے مطالبات پر معاہدہ ہوگیا ہے اور طے پایا ہے کہ حکومت چمن سے لے کر گوارد تک سرحدی تجارت کو قانونی شکل دینے کے لیے اقدامات اٹھائے گی۔ بلوچستان میں سکیورٹی چیک پوسٹس پر شہریوں سے اخلاق سے پیش آنے سے متعلق نوٹیفکیشن جاری ہوگا اور گوارد بندرگاہ پر غیرقانونی ماہی گیری اور ٹرالر مافیا کا خاتمہ کرکے مقاہی ماہی گیروں کو قانون کے مطابق شکار کی اجازت ملے گی۔ اس بات کا اعلان وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ اور جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر لیاقت بلوچ نے حق دو بلوچستان کو تحریک کے رہنما اور امیر بلوچستان مولانا ہدایت الرحمن اور وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چودھری کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ دونوں اطراف میں طے پایا کہ لانگ مارچ کے دیگر مطالبات پر بلوچستان کی سیاسی پارٹیوں اور دیگر سٹیک ہولڈرز پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے گی اور تجاویز اور لائحہ عمل مرتب کرکے وزیراعظم شہباز شریف کو پیش کیا جائے گا تاکہ ان پر عمل درآمد ممکن بنایا جاسکے۔ قبل ازیں لیاقت بلوچ اور رانا ثناء اللہ کی سربراہی میں تشکیل پانے والی جماعت اسلامی اور حکومتی کمیٹی میں مذاکرات ہوئے۔ پریس کانفرنس کے دوران مولانا ہدایت الرحمن نے مذاکرات کی کامیابی پر لاہور پریس کلب کے سامنے دھرنا کو ہفتہ کو ختم کرنے کا اعلان بھی کیا۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ حکومت بلوچستان کے عوام کی ترقی چاہتی ہے اور سمجھتی ہے کہ صوبہ پاکستان کا دل ہے۔ حکومت صوبہ کے عوام سے مل کر شرپسند عناصر کو شکست دے گی۔ ہدایت الرحمن بلوچ نے کہا کہ وہ سیاسی و جمہوری جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں اور پرامن طریقے سے بلوچستان کے عوام کے مطالبات کا حل چاہتے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی
پڑھیں:
پنجاب حکومت کے ‘حق دو تحریک’ کے لانگ مارچ کے شرکا سے مذاکرات میں کیا طے پایا؟
گوادر سے تعلق رکھنے والے جماعت اسلامی کے رہنما ہدایت الرحمان کی سربراہی میں ‘حق دو تحریک’ کا لانگ مارچ کوئٹہ سے شروع ہوا اور اس کا مقصد اسلام آباد پہنچ کر بلوچستان کے عوامی مسائل کو وفاقی حکومت کے سامنے اٹھانا تھا۔
یہ مارچ 29 جولائی 2025 کو لاہور پہنچا لیکن پنجاب حکومت نے اسے شہر میں داخلے سے روک دیا جس کے بعد مذاکرات کا سلسلہ شروع ہوا۔ مارچ کے شرکا نے پرامن احتجاج کو ترجیح دی اور کسی بھی اشتعال انگیزی سے گریز کیا۔ لانگ مارچ کے شرکا سے پنجاب حکومت کے مذکرات جماعت اسلامی کے مرکزی دفتر منصورہ میں ہوئے، حق دو تحریک کے لانگ مارچ کو روکنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری بھی منصورہ کے باہر تعینات رہی لیکن 30 جولائی کو پنجاب حکومت کے جماعت اسلامی کے رہنما لیاقت بلوچ اور حق دو تحریک کے بانی مولانا ہدایت الرحمن کے ساتھ مذکرات کامیاب ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیے: لانگ مارچ: پنجاب حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان مذاکرات کامیاب
کامیاب مذاکرات کے نتیجے میں حق دو تحریک کے شرکا نے 30 جولائی 2025 کو منصورہ سے لاہور پریس کلب تک مارچ کیا اور وہاں پرامن دھرنا دیا ہے۔ اس دھرنے کی میزبانی جماعت اسلامی لاہور کر رہی ہے اور کیمپ کے لیے تمام انتظامات مکمل کیے گئے ہیں۔
پنجاب حکومت نے شرکا کو مکمل سہولیات اور تحفظ فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے کہا کہ یہ ہمارے بھائی ہیں، اور ان کے تحفظ، سہولت، اور عزت کی ذمہ داری ہم پر ہے۔ اگر مارچ کے دوران شرکا کو کسی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا تو اس کے لیے معذرت بھی کی گئی۔
حکومت کے ساتھ مذاکرات اور معاہدہپنجاب حکومت نے وزیراعلیٰ مریم نواز کی ہدایت پر ایک مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی، جس کی سربراہی مریم اورنگزیب نے کی۔ اس میں صوبائی وزرا صہیب بھرتھ اور خواجہ سلمان رفیق شامل تھے۔ جماعت اسلامی کی جانب سے لیاقت بلوچ، امیر العظیم اور مولانا ہدایت الرحمٰن نے مذاکرات میں حصہ لیا۔
یہ بھی پڑھیے: بلوچستان حق دو مارچ: منصورہ سے باہر نکلنے کی کوشش پر مظاہرین کا پولیس سے تصادم
2 روز تک جاری رہنے والے مذاکرات میں طے پایا کہ شرکا لاہور پریس کلب پر پرامن دھرنا دیں گے جبکہ مولانا ہدایت الرحمان کی قیادت میں جماعت اسلامی کا 8 رکنی وفد مطالبات پر مزید بات چیت کے لیے اسلام آباد روانہ ہوگا۔
مولانا ہدایت الرحمان نے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور ان کے ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ سامنے رکھا ہے۔ بلوچستان میں حکومتی رٹ کی بحالی اور عوامی مسائل کے حل پر زور دیا۔ پنجاب حکومت نے ان مطالبات کو وفاق تک پہنچانے اور حل کرانے میں کردار ادا کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: امیر جماعت اسلامی کا یکم ستمبر سے ’حق دو عوام کو‘ تحریک چلانے کا اعلان
وفاقی حکومت نے مذاکرات کے لیے ایک کمیٹی بھی بنائی ہے، جس میں وزیر داخلہ محسن نقوی، رانا ثناء اللہ، طلال چوہدری، جام کمال، عطاء اللہ تارڑ اور وفاقی سیکریٹری داخلہ شامل ہیں۔
اس موقع جماعت اسلامی کے رہنما لیاقت بلوچ نے کہا کہ یہ لانگ مارچ سیاسی، جمہوری، اور پرامن جدوجہد کا حصہ ہے۔ راستے میں رکاوٹوں کے باوجود شرکا نے صبر کا مظاہرہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے نتائج کی بنیاد پر باقاعدہ اعلامیہ جاری کیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب حق دو تحریک لانگ مارچ مذاکرات ہدایت الرحمان