حکومت کا غیرقانونی مقیم غیرملکیوں کو دوبارہ ملک بدر کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, August 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وفاقی حکومت نے غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کو ملک بدر کرنے کا دوبارہ فیصلہ کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی وفاقی حکومت نے افغان شہریوں سمیت غیر قانونی غیر ملکی شہریوں کی ملک بدری دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزارت داخلہ کے مطابق انڈر ٹرائل افغان باشندوں کی واپسی کے لیے فارن ایکٹ کی دفعہ 14 بی لاگو کی جائے گی، سزا یافتہ یا جاری قانونی کارروائیوں کا سامنا کرنے والے افراد کو بھی ملک بدر کر دیا جائے گا۔
وزارت داخلہ نے بتایا کہ رجسٹریشن کے ثبوت (پی او آر) کارڈز(جو افغان مہاجرین کو پاکستان میں قانونی طور پر رہائش کی اجازت دیتے تھے) کی میعاد 30 جون 2025 کو ختم ہو چکی ہے، اس تاریخ کے بعد ملک میں باقی رہ جانے والے پی او آر کارڈ ہولڈرز کو اب غیر قانونی رہائشی تصور کیا جارہا ہے۔
وزارت نے ضلعی انتظامیہ، پولیس، جیل حکام اور دیگر متعلقہ حکام کو غیر قانونی غیر ملکی شہریوں کو گرفتار کرنے اور ملک بدر کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
دوسری جانب خیبرپختونخوا (کے پی) کے محکمہ داخلہ نے پی او آر کارڈ ہولڈر افغان شہریوں کو اپنے آبائی ملک واپس جانے کی ہدایت کی ہے، محکمہ نے افغان شہریوں کو وطن واپسی کے لیے پشاور اور لنڈی کوتل کے ٹرانزٹ پوائنٹس پر رپورٹ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
یہ ہدایت 31 جولائی 2025 کو جاری کردہ وفاقی حکومت کی ہدایات کے مطابق ہے، جس کی تصدیق کے پی کے ہوم ڈیپارٹمنٹ نے کی ہے۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ملک بدر
پڑھیں:
یوٹیلیٹی اسٹورز بالآخر بند، حکومت نے 54 سالہ سبسڈائزڈ نظام ختم کر دیا
حکومتِ پاکستان نے ملک بھر میں یوٹیلیٹی اسٹورز بند کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے جس کے بعد دہائیوں سے جاری رعایتی قیمتوں پر اشیاء کی فراہمی کا نظام ختم ہو گیا ہے۔
جمعرات کو جاری ہونے والے سرکاری نوٹیفکیشن کے مطابق یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کی تمام سیلز اور خریداری 31 جولائی 2025 سے بند کر دی گئی ہیں۔ تاہم، اسٹورز کا سامان گوداموں میں منتقل کرنے، وینڈرز کو واپس کرنے اور انوینٹری کی حوالگی کا عمل جاری رہے گا۔
یہ بھی پڑھیے: یوٹیلیٹی اسٹورز 10 جولائی سے بند، ملازمین کو کیا پیکج دیا جائے گا؟
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے یوٹیلیٹی اسٹورز کے ملازمین نے اسلام آباد میں حکومت کے اس فیصلے کے خلاف احتجاج کیا تھا۔ مظاہرین نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی اور مطالبات پورے ہونے تک دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔
یوٹیلیٹی اسٹورز کی بندش کی خبریں سب سے پہلے اگست 2024 میں سامنے آئیں جب سینیٹر اعوان عباس نے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار میں بتایا کہ حکومت انہیں بند کرنے پر غور کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تقریباً 7 ہزار ملازمین بے روزگار ہو جائیں گے اور حکومت نے ان کے لیے کسی متبادل روزگار یا گولڈن ہینڈ شیک کی کوئی واضح پالیسی نہیں دی۔
یہ بھی پڑھیے: حکومت کا نقصان میں چلنے والے 1700 یوٹیلیٹی اسٹورز بند کرنے، ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ
یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن جولائی 1971 میں قائم کی گئی تھی جس نے ابتدا میں اسٹاف ویلفیئر آرگنائزیشن کے 20 ریٹیل آؤٹ لیٹس سنبھالے تھے۔ وقت کے ساتھ کارپوریشن کے ملک بھر میں 4 ہزار اسٹورز کھل گئے۔
تاہم یوٹیلیٹی اسٹورز کو بند کرنے کا فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب موجودہ حکومت کفایت شعاری، نقصانات میں کمی اور سرکاری اداروں کی کارکردگی میں بہتری کے لیے متعدد اصلاحاتی اقدامات کا اعلان کرچکی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بچت سبسڈی یوٹیلیٹی اسٹورز بند