شرمناک کارکردگی پر بھارتی بورڈ کا روہت اور کوہلی کیلئے سخت فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
نیو دہلی:
آسٹریلیا کیخلاف ٹیسٹ سیریز میں شرمناک شکست کے بعد بھارتی بورڈ نے سخت اقدمات کرتے ہوئے اسٹار کھلاڑیوں کو ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کی ہدایت کردی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بی سی سی آئی نے ویرات کوہلی اور روہت شرما کی مسلسل خراب پرفارمنس کے بعد دونوں اسٹار کرکٹرز کو ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کی ہدایت کی ہے۔
آسٹریلیا میں کھیلی گئی بارڈر گواسکر ٹرافی میں روہت شرما اور ورات کوہلی کی خراب کارکردگی کے بعد بی سی سی آئی کے جائزہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اب سے کوئی کھلاڑی دو طرفہ سیریز کو پک اینڈ ڈراپ نہیں کرے گا۔
سیریز چھوڑنے کے لیے انہیں درست میڈیکل رپورٹ جمع کرانی ہوگی۔ اس سے پہلے کئی سینئر بھارتی کھلاڑیوں نے اپنی مرضی سے آرام کرنے کے لیے دو طرفہ سیریز سے باہر بیٹھنے کا فیصلہ کیا تھا۔
مزید پڑھیں: بھارت کی شرمناک شکستوں کے باوجود روہت کا کپتانی چھوڑنے سے انکار
ورات کوہلی نے آخری بار 2013 میں ڈومیسٹک ٹورنامنٹ کھیلا تھا جبکہ کپتان روہت شرما 2018 سے ڈومیسٹک کرکٹ سے دور ہیں، بی سی سی آئی نے واضح کیا ہے کہ جو کھلاڑی ٹیسٹ کرکٹ کھیلنا چاہتے ہیں انہیں ڈومیسٹک کرکٹ لازمی کھیلنا ہوگی۔
بھارت اور انگلینڈ کے درمیان ون ڈے سیریز 6 فروری سے شروع ہو رہی ہے۔ ورات کوہلی اور روہت شرما انگلینڈ سیریز سے پہلے ڈومیسٹک ٹورنامنٹ رنجی ٹرافی کا کم از کم ایک میچ کھیل سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ بارڈر گواسکر ٹرافی کے پہلے ٹیسٹ میں سنچری بنانے کے باوجود کوہلی نے پانچ میچوں میں صرف 190 رنز بنائے تھے جبکہ روہت شرما نے 3 میچوں میں صرف 31 رنز بنائے تھے، بھارتی کپتان نے پہلے اور آخری ٹیسٹ میں باہر بیٹھ کر آرام کیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مودی راج میں ریاستی الیکشنز سے پہلے ہی انتخابی نظام کی ساکھ خطرے میں
بھارت میں نریندر مودی کے راج میں ریاستی انتخابات سے قبل ہی انتخابی نظام کی ساکھ خطرے میں پڑ گئی ہے۔
مودی سرکار نے بہار میں نیا این آر سی بغیر قانون سازی کے نافذ کر کے منظم دھاندلی کی تیاری مکمل کرلی ہے۔ مودی کی سر پرستی میں الیکشن سے قبل مسلم اکثریتی ریاست بہار میں انتخابی فہرست کی خصوصی نظرِ ثانی کی گئی ہے۔
مودی سرکار کا دستاویزی ابہام کا سہارا لے کر لاکھوں افراد کو ووٹر لسٹ سے نکالنے کا منصوبہ تیار ہے اور سپریم کورٹ کی ہدایت کے برعکس بھارتی الیکشن کمیشن نے عام شناختی دستاویزات مسترد کر دی ہیں۔
بھارتی اخبار دی وائر کے مطابق بہار الیکشن سے قبل سپریم کورٹ میں بھارتی الیکشن کمیشن نے شہریت کا ثبوت طلب کرنے کا اختیار حاصل ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق آدھار، ووٹر آئی ڈی اور راشن کارڈز کو شہریت کا ثبوت ماننے سے الیکشن کمیشن نے انکار کردیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے اختلاف رائے کے باوجود سپریم کورٹ نے شہریت کے تعین کو وزارتِ داخلہ کا اختیار قرار دے دیا ہے۔ دی وائر کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے مطابق شہریت کا تعین بھارت کے الیکشن کمیشن کا نہیں بلکہ وزارت داخلہ کا دائرہ اختیار ہے۔
الیکشن کمیشن کا مؤقف ہے کہ آئین کے آرٹیکل 326 کے تحت صرف اہل افراد کا اندراج اور غیر اہل افراد کا اخراج ہماری آئینی ذمہ داری ہے۔
مودی سرکار این آر سی کی طرز پر کیے جانے والے ان اقدامات سے مسلم اکثریتی علاقوں کو نشانہ بنانے کی تیاری میں ہے۔ شہریت کی بنیاد پر رائے دہی کا حق چھیننے کی کوشش، بھارت کے نام نہاد جمہوری عمل پر کاری ضرب ہے ۔
مودی سرکار کی سربراہی میں ان اقدامات نے انتخابی ادارے کی غیرجانبداری پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ اقتدار کی خاطر بی جے پی کے انتہا پسند ایجنڈے نے شفاف انتخابات کے تقاضے پامال کر دیے ہیں۔
عالمی سطح پر سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت کا دعوے دار بھارت اقلیتوں کے جمہوری حقوق سلب کرکے اقتدار پر قابض ہے۔ بھارتی الیکشن کمیشن کے اقدامات آئینی حدود سے تجاوز اور اقلیتوں کے لیے غیر منصفانہ رویے کے عکاس ہیں۔