حکومت سندھ بچوں کی صحت سے متعلق انقلابی اقدامات کر رہی ہے، بلاول بھٹو
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
حکومت سندھ بچوں کی صحت سے متعلق انقلابی اقدامات کر رہی ہے، بلاول بھٹو WhatsAppFacebookTwitter 0 13 January, 2025 سب نیوز
کراچی (آئی پی ایس )چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ حکومت سندھ بچوں کی صحت سے متعلق انقلابی اقدامات کررہی ہے۔کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ سفر 2010 میں شروع ہوا تھا، آج تک چلتا آرہا ہے، جس میں چائلڈ لائف کی پوری ٹیم، نرسز، ڈاکٹرز اور جو لوگ یہاں کام کرتے ہیں، اسی کے ساتھ وزارت صحت سمیت تمام نے مل کر سندھ کے ایک بہت بڑے مسئلے بچوں کی شرح اموات کا مقابلہ کیا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ فخر کی بات ہے کہ اب عالمی سطح پر آپ کی محنت اور آپ کی کامیابی کو تسلیم کیا جا رہا ہے، آپ سب کو مبارکباد دینا چاہوں گا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں نوزائیدہ بچوں میں شرح اموات اب بھی زیادہ ہے، اس حوالے سے صوبہ سندھ کو سب سے زیادہ نشانہ بنایا گیا، میڈیا میں بچوں کی شرح اموات ٹکرز اور بریکنگ نیوز کے طور پر چلتی تھی، تھرپارکر سے شروع ہوا، مگر سندھ کے تمام ہسپتالوں سے لائیو فیڈ چلتی تھی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے تفصیل سے دیکھا، تو 15 سال قبل صوبہ سندھ میں متعدد اقدامات کیے، اس میں قابل ذکر اقدام چائلڈ لائف فانڈیشن کے ساتھ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ رہا۔ چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ اب نہ صرف شہریوں کو مفت اور معیاری علاج فراہم کررہے ہیں، ہر تحصیل میں پہنچا رہے ہیں، سندھ کی 106 تحصیلوں میں ٹیلی میڈیسن کی سہولت فراہم کر دی گئی ہے، سندھ میں بچوں کی شرح اموات میں باقاعدہ بہتری آئی ہے، یونیورسٹی آف کیلی فورنیا نے اپنی رپورٹ میں شرح اموات میں کمی کو تسلیم کیا ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو شرح اموات بچوں کی
پڑھیں:
سول سوسائٹی ارکان نے اگست 2019ء کے بعد کے اقدامات کو مسترد کر دیا
انہوں نے کہا کہ بھارت نے دفعہ370 اور 35A کو منسوخ کر کے جموں و کشمیر کے لوگوں کی شناخت، حقوق، وسائل اور میڈیا کی آزادی چھین لی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں سول سوسائٹی کے ارکان نے اگست 2019ء کے بعد کئے گئے غیر قانونی اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ جموں و کشمیر ویسا ہی رہے جیسا 04 اگست 2019ء کو تھا۔ ذرائع کے مطابق سرینگر میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے سول سوسائٹی کے ارکان نے ایک اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اگست 2019ء کے بعد بی جے پی حکومت کی طرف سے کئے گئے ظالمانہ اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ کشمیری عوام کے حق خود ارادیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ بی جے پی، آر ایس ایس کی حکومت نے ڈومیسائل قانون میں ترمیم کر کے مقبوضہ جموں و کشمیر کی حیثیت کو تبدیل کر دیا ہے جس کا مقصد جموں و کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کی طرف سے ترمیم شدہ قوانین کے تحت جاری کی گئی نام نہاد ڈومیسائل سرٹیفکیٹس کی بنیاد پر باہر کے لوگوں کو مقبوضہ جموں و کشمیر کے شہری کے طور پر کبھی قبول نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے دفعہ370 اور 35A کو منسوخ کر کے جموں و کشمیر کے لوگوں کی شناخت، حقوق، وسائل اور میڈیا کی آزادی چھین لی ہیں۔ سول سوسائٹی کے ارکان نے کہا کہ 05 اگست 2019ء سے پہلے کشمیری خواتین کے شوہروں کو جو علاقے سے باہر شادی کر چکی ہوں، انہیں علاقے میں جائیداد خریدنے یا مقبوضہ جموں و کشمیر میں نوکریوں کے لیے درخواست دینے کا کوئی حق نہیں تھا، جبکہ اب ڈومیسائل ایکٹ میں ترمیم کے بعد انہیں تمام حقوق حاصل ہیں۔ بھارتی حکومت نے تحصیلداروں کو شریک حیات کو ایسے سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا اختیار دیا ہے، جبکہ ڈپٹی کمشنر اس کے لیے اپیلٹ اتھارٹی ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کے اجراء کے رولز 2020ء کے مطابق تمام مستقل رہائشی سرٹیفکیٹ ہولڈرز اور مقبوضہ علاقے سے باہر رہنے والے ان کے بچوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کیے جائیں گے۔
سول سوسائٹی کے ارکان نے بھارتی سیاسی جماعتوں پر زور دیا کہ وہ بی جے پی حکومت پر دبائو ڈالیں کہ وہ دفعہ370 اور35/A کے تحت مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے آئینی حقوق بحال کرے۔ انہوں نے بھارت اور مقبوضہ علاقے کی مختلف جیلوں میں غیر قانونی طور پر نظر بند تمام حریت رہنمائوں، کارکنوں اور نوجوانوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ سول سوسائٹی کے اراکین نے امریکہ، اقوام متحدہ، یورپی یونین اور او آئی سی سمیت بین الاقوامی برادری پر بھی زور دیا کہ وہ جنوب ایشیائی خطے کے امن، سیاسی اور اقتصادی استحکام کے لیے تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے ٹھوس اقدامات کریں۔