اقتصادی مشکلات کے دوران ایف بی آر کی مہنگی خریداری، 6 ارب کی گاڑیوں کا آرڈر
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
اسلام آباد: ایک طرف ملک میں اقتصادی بحران اور کفایت شعاری کے دعوے کیے جا رہے ہیں، تو دوسری جانب وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے 6 ارب روپے کی لاگت سے 1,010 ہونڈا سٹی گاڑیاں خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایف بی آر کی جانب سے ہونڈا اٹلس کو خط لکھ کر 1.2 لیٹر سی وی ٹی ماڈل کی گاڑیاں اضافی خصوصیات کے ساتھ خریدنے کا ارادہ ظاہر کیا گیا ہے۔ خریداری کا عمل دو مراحل میں مکمل کیا جائے گا، جس میں پہلے مرحلے میں 500 گاڑیاں فوری طور پر خریدی جائیں گی، اور اس کے لیے 3 ارب روپے کی ادائیگی کی جائے گی، جبکہ باقی گاڑیاں بعد میں فراہم کی جائیں گی۔
ایف بی آر کے فراہم کردہ شیڈول کے مطابق:
جنوری 2025: 75 گاڑیاں فروری 2025: 200 گاڑیاں مارچ 2025: 225 گاڑیاں اپریل 2025: 250 گاڑیاں مئی 2025: 260 گاڑیاںیہ گاڑیاں جدید ٹیکنالوجی اور اعلیٰ معیار کی خصوصیات سے لیس ہوں گی، جن میں نیویگیشن سسٹم، ریورس کیمرا، اور آرام دہ انٹیریئر شامل ہے۔ گاڑیوں کے ساتھ 20,000 کلومیٹر یا 12 ماہ تک مفت مینٹیننس کی سہولت فراہم کی جائے گی۔ اس کے علاوہ، چار سال کی توسیعی وارنٹی بھی دی جائے گی، جو 100,000 کلومیٹر تک کارآمد ہوگی۔
ایف بی آر کے ترجمان نے اس منصوبے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ گاڑیاں فیلڈ افسران کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے خریدی جا رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس اقدام کا مقصد ٹیکس کے نظام کو مؤثر بنانا اور کارکردگی میں اضافہ کرنا ہے۔
ملک میں جاری مالی مشکلات اور بچت کے دعووں کے باوجود اتنی بڑی تعداد میں گاڑیوں کی خریداری پر عوامی حلقوں میں سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ کیا یہ اقدام واقعی معیشت کی بہتری کے لیے ہے یا حکومتی دعووں کے برعکس ہے؟
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: ایف بی آر
پڑھیں:
صوبے بھر میں بغیر نمبر پلیٹ چلنے والی گاڑیوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کے احکامات
کراچی(نیوز ڈیسک) آئی جی سندھ نے صوبے بھر میں بغیر نمبر پلیٹ چلنے والی گاڑیوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کے احکامات جاری کیے ہیں۔
ایڈیشنل آئی جی کراچی، تمام رینج اور زون کے ڈی آئی جیز، ضلعی ایس ایس پیز، ڈی آئی جی سی آئی اے اور ایس ایس پی اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ دیکھا گیا ہے کہ صوبے بھر میں روڈ پر بہت سی بغیر نمبر پلیٹ والی گاڑیاں چل رہی ہیں۔
خط کے مطابق ایسے گاڑیوں کی نشاندہی کر کے ان کے خلاف موٹر وہیکل آرڈیننس اور متعلقہ رولز کے مطابق سخت ایکشن لیا جائے۔
خط کے مطابق ایسی گاڑیوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کیا جائے اور اس کی رپورٹ روزانہ کی بنیاد پر آئی جی سندھ کو ارسال کی جائے۔