دبئی میں پاکستان اور بنگلادیش کے قونصل جنرلز کی اہم ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
پاک بنگلادیش تعلقات میں بہتری کے حوالے سے مزید پیشرفت ہوئی ہے، دبئی میں دونوں ممالک کے قونصل جنرل نے ملاقات کی۔
اے پی پی کے مطابق دبئی میں بنگلا دیش کے قونصل جنرل محمد رشیدالجمان نے پیر کو پاکستان کے قونصل جنرل حسین محمد سے قونصلیٹ جنرل آف پاکستان میں خیرسگالی ملاقات کی ۔
پاکستانی قونصل خانے کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق حسین محمد نے مہمان قونصل جنرل کا خیرمقدمت کی اور دونوں ممالک کے بالخصوص تجارتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔
دونوں ممالک کے قونصل جنرلز نے تعاون کے امکانات کا ادراک کرتے ہوئے دوطرفہ تعاون کو مزید فروغ دینے کے لیے اپنے متعلقہ قونصل خانوں کے تجارتی شعبوں کو مشغول کرنے پر اتفاق کیا۔
ملاقات کے دوران محمد رشید الجمان نے پرتپاک استقبال پر حسین محمد کا شکریہ ادا کیا اور پاکستانی قونصل خانے کی جانب سے فراہم کی جانے والی قونصلر خدمات کے حوالے سے قیمتی آراء کو سراہا۔
فریقین نے پاسپورٹ کے اجراء، قومی شناختی کارڈز اور ویزا کے طریقہ کار سمیت مختلف قونصلر خدمات پر تفصیلی بات چیت کی۔
دونوں ممالک کے قونصل جنرل نے کمیونٹی سروسز اور عوامی آگاہی کے اقدامات کے حوالے سے معلومات کے تبادلے اور مستقبل میں تعاون کو بڑھانے پر بھی اتفاق کیا۔
ملاقات میں دونوں اطراف کے سینئر سفارت کار بھی موجود تھے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دونوں ممالک کے کے قونصل جنرل
پڑھیں:
سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ اور اراکینِ سلامتی کونسل سے اچھی بات چیت ہوئی: جلیل عباس جیلانی
جلیل عباس جیلانی—فائل فوٹوپاکستانی سفارتی وفد کے رکن جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن تمام ممبران کے ساتھ اچھی بات چیت ہوئی، یو این کے سیکرٹری جنرل اور صدر جنرل اسمبلی سے بھی ملاقات ہوئی۔
لندن میں ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ ہمارا مؤقف ہے کہ بھارت نے جارحیت کی ہے، پاکستان امن پسند ملک ہے، ہم کافی عرصے سے بھارت کو کہہ رہے تھے کہ مسائل پُرامن طریقے سے حل کیے جائیں، بھارت کی جارحیت پر پاکستان کے جواب سے دنیا میں بھارت کے امیج کو دھچکا لگا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کافی عرصے سے الزام تراشی کر رہا تھا اب کسی نے بھارت کے بیانیے کو قبول نہیں کیا، بھارت نے کچھ ممالک کو بھی قائل کرنے کی کوشش کہ وہ بڑی طاقت ہے۔
جلیل عباس جیلانی نے کہا بھارت کے بڑی طاقت ہونے کا جھوٹا تاثر ختم ہو گیا ہے، پاکستان نے بھارت کے 6 جہاز گرائے، سسٹم جام کیا، فوجی تنصیبات کو ہٹ کیا، حالیہ جنگ کے بعد مسئلہ کشمیر پوری دنیا میں عالمی مسئلہ بن کر ابھرا ہے۔
دریں اثناء پاکستانی سفارتی وفد کی رکن سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے لندن میں ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ اور مسئلہ کشمیر پر اقوامِ متحدہ کے ارکان کے ساتھ بات کی، آج سندھ طاس معاہدہ نظر انداز کیا جاتا ہے تو پھر مستقبل میں کسی معاہدے کی وقعت نہیں ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم امن کا پیغام لے کر آئے ہیں لیکن اس کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔
سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے کہا کہ تجارت اور معیشت سے متعلق ٹرمپ کی فلاسفی کے ساتھ وزیرِ اعظم شہباز شریف کی فلاسفی میچ کرتی ہے، پاکستان اور بھارت جنگ میں جاتے ہیں تو پورا خطہ متاثر ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا میں ہمیں بہتر رسپانس ملا ہے، پاکستان اس کو سیز فائر کہہ رہا ہے اور بھارت اس کو ایک وقفہ کہہ رہا ہے، آج کشمیر اور سندھ طاس معاہدے کا مسئلہ حل نہ ہوا تو 6 ماہ بعد معاملہ پھر بڑھ جائے گا، ہم چاہتے ہیں کہ صدر ٹرمپ اس معاملے میں کردار ادا کریں تاکہ خطہ جنگ سے متاثر نہ ہو۔
پاکستانی سفارتی وفد کے رکن اور سابق وفاقی وزیر خرم دستگیر نے ’جیو نیوز‘ سے گفتگو میں کہا کہ پانی کا معاملہ پاکستان کے لیے زندگی اور موت کا ہے، ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
انہوں نے کہا کہ امریکیوں کا یہ خیال تھا کہ ٹرمپ نے سیز فائر کرا دیا مزید مداخلت کی ضرورت نہیں، ہمارا مشن ان کو یہ سمجھانا تھا کہ مداخلت کی ضرورت ہے، بھارت نہ غیر جانبدار انکوائری اور نہ بات کرنا چاہتا ہے۔
خرم دستگیر نے یہ بھی کہا کہ ہم نے یہ بات سمجھائی کہ پانی کے ساتھ 24 کروڑ لوگوں کی زندگی منسلک ہے۔