عمران کے کیس میں بھونڈے طریقے سے فیصلہ سنانے کی تار یخ بدلی جارہی ہے، مصطفی نواز کھوکھر
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
اسلام آباد ( مانیٹرنگ ڈیسک) سابق سینیٹر اور سیاستدان مصطفی نواز کھوکھر کا کہنا ہے کہ عمران خان کے کیس میں بھونڈے طریقے سے فیصلہ سنانے کی تاریخ بدلی جارہی ہے۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ الحمدللہ پاکستان کا عدالتی نظام فراٹے بھرتا ہوا انصاف اور غیر جانبداری میں اپنا مقام بنائے جا رہا ہے، جس بھونڈے طریقے سے عمران خان کے کیس میں فیصلہ سنانے کی تاریخ بدلی جا رہی ہے، کوئی عقل سے عاری شخص ہی ہوگا جو اب اس فیصلے کو ایک غیر جانبدار عدالتی فیصلہ مانے گا۔اسی حوالے سے بات کرتے ہوئے سینئر صحافی حامد میر نے کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان اس وقت ایک قیدی ہے، اور قیدی کے بارے میں یہ کہنا کہ وہ عدالت میں پیش نہیں ہوا اس لیے عدالت کا فیصلہ تیسری دفعہ مو¿خر کرنے کی ذمہ داری قیدی پر ڈالنا ایک کمزور تاویل ہے۔اس معاملے پر صحافی مطیع اللہ جان کہتے ہیں کہ تیسری بار اپنے فیصلے کے اعلان کو مو¿خر کرنے والے بیچارے اِس جج کو بھی کچھ حوصلہ چاہیے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو گوادر اور سکھر کے ججوں کو حوصلہ دینے سے فرصت ملے تو ذرا اڈیالہ جیل جا کر ناصر جاوید رانا کو بھی حوصلہ دیں، ایک تصویر بنائیں پھر پریس ریلیز جاری کی جائے۔
مصطفی کھوکھر
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ملک میں عاصم لا کے سوا سب قانون ختم ہوچکے،عمران خان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250917-01-13
راولپنڈی ( مانیٹرنگ ڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف کے پیٹرن انچیف عمران خان کا کہنا ہے کہ کامن ویلتھ کی 8 فروری کے الیکشن پر جو رپورٹ لیک ہوئی ہے اس نے بھی انتخابی دھاندلی کا پول کھول دیا ہے کہ کیسے بے شرمی اور ڈھٹائی سے ہمارا مینڈیٹ چوری کیا گیا۔ راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں وکلاء اور فیملی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کامن ویلتھ کے مطابق یہ رپورٹ پہلے ہی سرکاری سطح پر حکومت پاکستان کو دے دی گئی تھی مگر یہاں سکندر سلطان راجہ جیسے بے ضمیر لوگ ہیں جنہوں نے انتخابی چوری کی سہولت کاری سمیت اس پر پردہ ڈالنے میں بھی بھرپور کردار ادا کیا، پاکستان میں ووٹ چوری کا قانون سخت ہے اور ایسا کرنے پر آرٹیکل 6 کا نفاذ ہوتا ہے لیکن ملک میں اس وقت عاصم لا کے سوا سب قانون ختم ہو چکے ہیں۔سابق وزیراعظم کہتے ہیں کہ یہاں پر لیاقت چٹھہ جیسے لوگ قابل تحسین ہیں جنہوں نے اپنے عہدے پر ضمیر کی آواز کو ترجیح دی، اس چوری کے بعد عوام کا قتل عام کیا گیا اور چھبیسویں آئینی ترمیم کی گئی، اس ترمیم کے خلاف بھی جن ججز نے آواز بلند کی وہ تعریف کے قابل ہیں، اب دھاندلی پر قائم حکومت کو قانونی طور پر قبول کرنے کا وقت اب ختم ہو چکا ہے اسی لیے سینیٹ اور پارلیمانی کمیٹیوں سے استعفے دیے گئے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت جو بھی ہو رہا ہے عاصم لاء کے تحت ہو رہا ہے اور مسلسل آئین و قانون کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں، اپنے ارکان پارلیمنٹ کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ملک میں نافذ عاصم لاء سے بالکل نہ گھبرائیں نہ ہی جیل سے گھبرائیں، ایک فرد واحد اپنے اقتدار کی ہوس کو پورا کرنے کی خاطر آپ کو دبانا چاہتا ہے، اسی لیے ہماری جماعت پر ہر طرح کا ظلم ڈھایا گیا، آپ جتنا ان سے ڈریں گے یہ اتنا ہی آپ کو دبائیں گے، میں اپنی تمام پارٹی کو کہتا ہوں کہ آپ سب متحد رہیں ظلم کا نظام زیادہ دیر قائم نہیں رہے گا، آپ حق پر ہیں اور حق و سچ انسان کو بہادر بناتا ہے اور حق کی ہی فتح ہوتی ہے۔