عمران خان کوسزا دینے کی خواہش پوری نہیں ہوگی‘حلیم عادل
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر)پی ٹی آئی سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ نے القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ موخر ہونے پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ جب فیصلے میں سزا سنانے کے لیے کچھ نہ ہو تو ایسے ہی بھاگا جاتا ہے، آج ایک مرتبہ اور القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ نہیں سنایا گیا کیوں کہ ان کی خواہش ہے کہ فیصلے میں عمران خان کو سزا دے دی جائے جو پوری نہیں ہوسکتی۔ حلیم عادل شیخ نے کہا اس کیس میں سزا دینا بنتی نہیں ہے تو کس منہ سے سزا دیں گے۔ القادر یونیورسٹی بنانا عمران خان کی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت کا ثبوت ہے یہ ایسا پروجیکٹ ہے جس میں خان صاحب اور بشریٰ بی بی نے ایک روپے کا فائدہ نہیں اٹھایا۔ اس پورے کیس میں کوئی پئسا باہر نہیں بھیجا گیا۔ وہ پیسہ جو کبھی ملک میں واپس نہیں آسکتا تھا وہ اربوں روپے باہر سے ملک میں لائے گئے۔ حلیم عادل شیخ نے کہا میرے کپتان نے کچھ غلط نہیں کیا ہے، کیا القادر یونیورسٹی بنانا ایک جرم ہے؟ جہاں اسلامی تعلیم عام دی جاتی ہے۔ حلیم عادل شیخ نے کہا اگر جھوٹے کیسز میں سزائیں دوگے تو مزید دنیا میں بدنام ہوجائو گے، ہمارا عدالتی نظام مزید بدنام ہوجائے گا، حلیم عادل شیخ نے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر عالم اسلام کے لیڈر عمران خان کو رہا کیا جائے، کپتان اور قوم کے درمیان رکاوٹیں نہ بنائی جائیں، آج نہیں تو کل عمران خان ضرور رہا ہونگے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: حلیم عادل شیخ نے
پڑھیں:
علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان
سالانہ "منامہ ڈائیلاگ" کانفرنس کیساتھ خطاب میں عمانی وزیر خارجہ نے علاقائی عدم استحکام کا ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہراتے ہوئے مشترکہ چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کیلئے خطے کے تمام ممالک کے ہمراہ ایک جامع سکیورٹی فریم ورک کی تشکیل پر زور دیا ہے اسلام ٹائمز۔ عمانی وزیر خارجہ بدر البوسعیدی نے انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹجک اسٹڈیز (IISS) کے تعاون سے منعقدہ سالانہ "منامہ ڈائیلاگ" کانفرنس میں تاکید کی ہے کہ کشیدگی کو طول دینے کے لئے اسرائیل کے عمدی اقدامات سینکڑوں بے گناہ ایرانی شہریوں کی موت کا باعث بنے ہیں درحالیکہ اسرائیل ہی خطے میں عدم تحفظ کا اصلی منبع ہے، ایران نہیں! عمانی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ حقیقی سلامتی کی بنیاد تنہاء کر دینے، قابو کر لینے، مسترد کر دینے یا دیوار کے ساتھ لگا دینے کی پالیسیوں پر نہیں بلکہ ان جامع پالیسیوں پر ہے کہ جن میں تمام ممالک شامل ہوں اور خطے کے ممالک کے درمیان مثبت تعامل حاصل کیا جائے۔
بدر البوسعیدی نے کہا کہ ایران نے تمام اسرائیلی جارحیت کے باوجود غیر معمولی تحمل سے کام لیا جیسا کہ تل ابیب نے شام میں ایرانی قونصل خانے پر بمباری کی، لبنان میں اس کے سفیر کو زخمی کیا اور تہران میں ایک سینئر فلسطینی مذاکرات کار کو قتل کیا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی تخریبی کارروائیاں بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہیں اور یہ امر واضح طور پر ثابت کرتا ہے کہ اسرائیل ہی خطے میں عدم تحفظ کا بنیادی سرچشمہ ہے، ایران نہیں!
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ مسترد کر دینے کی پالیسیاں انتہاء پسندی اور عدم استحکام کو ہوا دیتی ہیں جبکہ جامع مشغولیت سے اعتماد، باہمی احترام اور مشترکہ خوشحالی کی فضا پیدا کرنے میں مدد ملتی ہے، عمانی وزیر خارجہ نے مشترکہ چیلنجوں سے مؤثر طریقے سے نپٹنے کے لئے ایک علاقائی سکیورٹی فریم ورک کے قیام پر بھی زور دیا کہ جس میں ایران، عراق اور یمن سمیت تمام ممالک شامل ہوں۔ عمانی وزیر خارجہ نے جوہری مذاکرات کے دوران ایرانی سرزمین پر اسرائیلی حملے کا بھی حوالہ دیا اور تاکید کرتے ہوئے مزید کہا کہ مسقط، امریکہ اور ایران کو مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔