26 نومبر احتجاج‘ 3 مقدمات میں بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانت مسترد، ایک میں توسیع
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
اسلام آباد (وقائع نگار+نمائندہ نوائے وقت) اسلام آبادکی مقامی عدالت نے26 نومبر احتجاج پر درج تین مقدمات میں بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانت مسترد کر دی جبکہ ایک مقدمہ میں عبوری ضمانت کی توسیع کردی گئی۔گزشتہ روز ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکا نے تین مقدمات میں ضمانت قبل ازگرفتاری کی درخواستوں پر سماعت کی۔ دوران سماعت بشریٰ بی بی کے وکیل خالد یوسف چوہدری نے استثنی کی درخواست دائر کی، جس پر پراسیکیوٹر نے کہاکہ انہوں نے اپنے ضمانتی مچلکے ہی جمع نہیں کرائے، جس پر جج نے وکیل سے کہاکہ آپ نے ابھی تک ضمانتی مچلکے ہی جمع نہیں کرائے، وکیل نے کہاکہ190 ملین پائونڈ ریفرنس کا فیصلہ ہے، بشریٰ بی بی نے اڈیالہ جیل جانا ہے، جس پر جج محمد افضل مجوکا نے کہاکہ عدالت کے حکم پر آپ عمل درآمد ہی نہیں کر رہے، آپ کی تینوں عبوری درخواست ضمانتیں خارج کی جاتی ہیں۔ ادھر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج چوہدری عامر ضیاء نے بشریٰ بی بی کی ایک مقدمہ میں ضمانت قبل از گرفتاری درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے عبوری درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا اور بعد ازاں عدالت نے بشریٰ بی بی کی حاضری سے استثنی کی درخواست منظور کرتے ہوئے عبوری ضمانت میں بھی توسیع کر دی اور سماعت23 جنوری تک ملتوی کر دی گئی۔ علاوہ ازیں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے توشہ خانہ ٹو کیس میں بریت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا۔ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے سپیشل جج سنٹرل کے بریت مسترد کرنے کا فیصلہ چیلنج کیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: بی بی کی
پڑھیں:
لاہور: اہم شخصیات کی نازیبا ویڈیو بنانے پر پیکا ایکٹ کے تحت 23 مقدمات درج
—فائل فوٹولاہور میں اہم شخصیات سے متعلق نازیبا ویڈیو بنانے اور اپ لوڈ کرنے کے معاملے پر مختلف تھانوں میں 24 گھنٹوں میں پیکا ایکٹ کے تحت 23 مقدمات درج کر لیے گئے۔
اس حوالے سے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن ذیشان رضا کا کہنا ہے کہ قومی اداروں کے خلاف نازیبا مواد کی تشہیر میں ملوث افراد رعایت کے مستحق نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اداروں کی تضحیک اور تمسخر اڑانے والے عناصر کو سخت سزا دلوائی جائے گی۔
پشاور ہائی کورٹ نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف درخواست پر وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کر دیے۔
دوسری جانب پشاور ہائی کورٹ نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف درخواست پر وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کر دیے۔
عدالت نے فریقین سے 1 ماہ میں جواب طلب کر لیا ہے۔