قیدی کو پیش کرنا جیل انتظامیہ کی ذمہ داری، ماہر قانون حافظ احسان
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
کراچی (نیوز ڈیسک) 190ملین پاونڈ ریفرنس کا فیصلہ ایک بار پھر موخر ہونے پرنجی ٹی وی کی خصوصی نشریات میں گفتگو کرتے ہوئے ماہرقانون حافظ احسان نے کہا ہے کہ جو شخص جیل کسٹڈی میں ہے اسے پیش کرنا جیل انتظامیہ کی ذمہ داری ہے اور جو ضمانت کے اوپر ہے وہ اس کی ذمہ داری ہے چونکہ عدالت نے اس کوضمانت دی ہے اس کا غلط استعمال نا کرے اور عدالت کے اندر آکر اس کیس کا فیصلہ سنے.
ن لیگ کے رہنماسینیٹر طلال چوہدری نے کہا کہ فیصلہ موخر ہو رہا ہے تو ٹیکنیکل کوئی وجوہات ہو نگی یا عدالت سمجھتی ہو گی کسی بنیاد پر جو انہوں نے فیصلہ موخر کیا ہے ، یہ کیس ہے دو جمع دو ہے اگر یہ موخر ہو بھی رہا ہے تو اس میں خوش ہونے کی بات نہیں ہے۔
ماہرقانون حافظ احسان نے کہا کہ پاکستان کا جوکریمنل پروسیجر کوڈ 1898ہے وہ پاکستان کے اندر جتنے بھی پروسس ہوتا ہے کریمنل ٹریلز چالان جمع کرانےسے لے کے فیصلے کے اعلان تک اس کو وہ ایڈریس کر تا ہے ۔
دو چیزیں ہیں ایک یہ ہے کہ اگر اس دن جس دن سماعت مکمل ہونی تھی اس دن یہ بات ہو تی تو اور تھی اب اس کیس کے اندر دو دفعہ جو ہے آپ کی judgment annoucmentجو ہے اس کو defferکیا جا ئے ایک دن جج صاحب چھٹی پر تھے اور دوسرے دن انہوں نے کہا کہ میں ٹریننگ میں ہوں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نے کہا
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے بیوہ خواتین کے حق میں بڑا فیصلہ جاری کردیا
سپریم کورٹ نے بیوہ خواتین کے حق میں بڑا فیصلہ جاری کر دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ بیوائیں تمام شہریوں کی طرح روزگار، وقار، برابری اور خودمختاری کا حق رکھتی ہیں، شوہر کی وفات پر بھرتی ہونے والی بیوہ کو دوسری شادی پربرطرف نہیں کیا جا سکتا۔سپریم کورٹ نے بیوہ عورتوں کے حقوق سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کردیا، 5 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا۔تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ سوال یہ ہے کہ کیا بیوہ کو دی گئی امدادی ملازمت اس کے دوبارہ نکاح کے بعد ختم کی جا سکتی ہے یا نہیں؟ اس عدالت میں اس سے ملتا جلتا معاملہ زاہدہ پروین کیس میں زیرِ بحث آیا تھا جس پر عدالت نے شادی شدہ بیٹیوں کے خلاف اقدامات کو غیرآئینی قرار دیا گیا تھا۔عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 25 کے تحت تمام شہری قانون کے سامنے برابر ہیں. بیوہ کو اس کی دوبارہ شادی کی بنیاد پر ملازمت سے نکالنا صریحاً صنفی امتیاز ہے.بیوہ کی شناخت اس کے شوہر سے نہیں جڑی ہونی چاہیئے۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ مالی خود مختاری عورتوں کی آئینی شناخت کا بنیادی جزو ہے، جس مرد کی اہلیہ کا انتقال ہوا ہو اس کی دوسری شادی پر انکم ٹیکس محکمہ کے آفس میمورینڈم لاگو نہیں ہوتا. بیوہ عورت کو دوسری شادی پر آفس میمورینڈم کے ذریعے نوکری سے برخاست کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ ایسی پالیسیز عورتوں کے بنیادی حقوق کو متاثر کرتی ہیں، ایسے اقدامات بین الاقوامی انسانی حقوق کے معاہدوں کے بھی خلاف ہیں، بیوگی کو کسی عورت کی محرومی یا کم حیثیتی کی علامت کے طور پر نہیں دیکھنا چاہیئے. بیوہ بھی دوسرے شہریوں کی طرح برابر کی عزت و حقوق کی حقدار ہے۔ عدالتی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے جنرل پوسٹ آفس فیصلے میں وزیراعظم کا امدادی پیکیج غیرآئینی قرار دیا گیا، سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا اطلاق موجودہ مقدمے پر لاگو نہیں ہوتا، سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ مستقبل کے لیے تھا. سابقہ تقرریاں متاثر نہیں ہوتیں۔سپریم کورٹ نے چیف کمشنر، ریجنل ٹیکس آفیسر بہاولپور کی اپیل خارج کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کو لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں مداخلت کی کوئی معقول وجہ نظر نہیں آئی۔