دوحہ مذاکرات میں مثبت پیشرفت جاری ہے، حماس
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
اپنے ایک جاری بیان میں حماس کا کہنا تھا کہ ہم نے متعلقہ حکام کو اس بات کی یقین دہانی کروائی کہ غزہ جنگبندی کیلئے دوحہ میں ہونے والی کوششوں اور پیشرفت کا مثبت جواب دیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے قطر کے امیر "تمیم بن حمد آل ثانی" سے اپنے وفد کی ملاقات کی خبر دی۔ اس بیان میں حماس نے کہا کہ امیر قطر سے ملاقات میں ہمارے وفد نے غزہ میں جنگ بندی کے حصول کے لئے تبادلہ خیال کیا۔ حماس نے مزید کہا کہ ہم نے متعلقہ حکام کو اس بات کی یقین دہانی کروائی کہ غزہ جنگ بندی کے لئے دوحہ میں ہونے والی کوششوں اور پیشرفت کا مثبت جواب دیں گے۔ الجزیرہ نے مذکورہ ملاقات کو رپورٹ کرتے ہوئے بتایا کہ اس موقع پر حماس کے وفد نے جنگ بندی کے لئے قطر کی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے حالیہ دنوں میں دوحہ مذاکرات میں پیشرفت کا جائزہ لیا۔ دوسری جانب امریکی صدر "جو بائیڈن" نے دوحہ مذاکرات کے تناظر میں صیہونی وزیراعظم "نتین یاہو" سے ٹیلیفونک گفتگو کی۔ واضح رہے کہ جو بائیڈن اس وقت وائٹ ہاوس میں چند روز کے مہمان ہیں۔ اپنی اس ٹیلی فونک گفتگو کے حوالے سے جو بائیڈن نے بتایا کہ میں نے گزشتہ شب صیہونی وزیراعظم سے بات کرتے ہوئے دوحہ مذاکرات میں ہونے والی صورت حال کا جائزہ لیا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: دوحہ مذاکرات
پڑھیں:
حماس رہنما جنگ بندی پر راضی نہیں، وہ مرنا چاہتے ہیں اور اسکا وقت آگیا؛ ٹرمپ کی دھمکی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ حماس، غزہ میں جنگ بندی نہیں چاہتا اور اب ان کے رہنما شکار کیے جائیں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے، حماس دراصل معاہدہ کرنا ہی نہیں چاہتی تھی۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ مجھے لگتا ہے وہ (حماس رہنما) مرنا چاہتے ہیں اور اب وقت آ گیا ہے کہ یہ معاملہ ہمیشہ کے لیے ختم کردیا جائے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی آمیز لہجے میں کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ حماس کے رہنما اب شکار کیے جائیں گے۔
ادھر اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے بھی دھمکی دی ہے کہ غزہ جنگ بندی نہ ہونے کے بعد اسرائیل اب ’’متبادل راستے‘‘ اپنائے گا تاکہ باقی مغویوں کی بازیابی اور غزہ میں حماس کی حکمرانی کا خاتمہ کیا جاسکے۔
خیال رہے کہ امریکا اور اسرائیل یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ان دونوں نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے بالواسطہ مذاکرات سے اپنے نمائندے واپس بلالیے ہیں۔
دوسری جانب حماس کے سیاسی رہنما باسم نعیم نے امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف پر الزام لگایا کہ وہ مذاکرات کی اصل نوعیت کو مسخ کر رہے ہیں۔
حماس رہنما نے الزام عائد کیا کہ غزہ جنگ بندی پر امریکی موقف میں تبدیلی دراصل اسرائیل کی حمایت اور صیہونی ایجنڈا پورا کرنے کے لیے کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ دوحہ میں مجوزہ غزہ جنگ بندی کے تحت 60 روزہ جنگ بندی، امداد کی بحالی اور فلسطینی قیدیوں کے بدلے اسرائیلی مغوی رہائی پر اتفاق کرنا تھا۔
تاہم اسرائیل کے فوجی انخلا اور 60 دن بعد کے مستقبل پر اختلافات ڈیل کی راہ میں رکاوٹ بنے۔