پاکستان کا جی 77اور چین کیلئے عالمی چیلنجز سے نمٹنے کی حکمت عملی پر زور
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 جنوری ۔2025 )پاکستان نے ترقی پذیر ممالک کی تنظیم جی 77اور چین کے لیے عالمی چیلنجز سے نمٹنے کی حکمت عملی پر زور دیا ہے نیویارک میں ترقی پذیر ممالک کی تنظیم جی 77 اور چین کی سربراہی عراق کو سونپنے کی تقریب منعقد ہوئی جس میں اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے بھی شرکت کی.
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ پائیدار ترقیاتی اہداف کے لیے مالی معاونت میں 3، 4 کھرب ڈالرز کا خلا موجود ہے، ماحولیاتی تبدیلی کے لیے مالی معاونت میں 1.5 کھرب ڈالرز کا خلا موجود ہے منیر اکرم کا کہنا ہے کہ گلوبل ساتھ کے ممالک کو مالی امداد، گرانٹ اور رعایتی مالیات کے فروغ کی ضرورت ہے، تجارت ترقی پذیر ممالک کے ترقی یافتہ دنیا میں شمولیت کے لیے اہم محرک ہے، ترقی پذیر ممالک کی برآمدات کے لیے نئے دروازے کھولنے کی ضرورت ہے.
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کی تجارتی تحفظ پسندی کے لیے تیار رہنے کی ضرورت ہے، ٹیکنالوجی کو ایس ڈی جیز اور ماحولیاتی تبدیلی کی کارروائیوں کے ساتھ جوڑنا ضروری ہے ان کا کہنا تھا کہ وعدوں کو عملی جامہ پہنانا ضروری ہے، چوتھی ایف ایف ڈی کانفرنس میں ہمارا یہی ہدف ہو گا. پاکستانی مندوب نے ترقی پذیر ممالک کی مصنوعی ذہانت تک رسائی میں امتیازی سلوک ختم کرنے کی حمایت اور ترقی پذیر ممالک سے کیے گئے وعدوں پر عملدرآمد کا مطالبہ کیا.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ترقی پذیر ممالک کی کے لیے
پڑھیں:
میری ٹائم شعبے میں ترقی کا سب سے پہلے فائدہ ساحلی آبادیوں کو پہنچنا چاہیے، وفاقی وزیر احسن اقبال
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ سمندر عالمی تجارت، انرجی اور مواصلات کا اہم حصہ ہیں۔
کراچی کے ایکسپو سینٹر میں پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم اینڈ کانفرنس 2025 کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی تجارت کا 80 فیصد حصہ سمندر کے ذریعے ہوتا ہے، عالمی معیشت میں بلیو اکانومی کا حصہ 2 اعشاریہ 5 ٹریلین ڈالرز ہے۔
یہ بھی پڑھیے: میری ٹائم شعبے میں بے پناہ مواقع موجود ہیں، ہمیں ان سے فائدہ اٹھانا چاہیے، وزیر اعظم
انہوں نے کہا ہے کہ سمندر عالمی تجارت، انرجی اور مواصلات کا اہم حصہ ہیں، پاکستان کے پاس 1یک ہزار کلومیٹر سے زائد کا ساحلی علاقہ اور بحری وسائل کا عظیم اثاثہ موجود ہے، لیکن اس کے باوجود بلیو اکانومی کا ہماری جی ڈی پی میں حصہ صرف ایک فیصد ہے جو اس شعبے میں اصلاحات کی کمی کی نشاندہی کرتا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم کے اڑان پاکستان وژن کے تحت سمندری شعبے میں بنیادی اصلاحات لا رہے ہیں، پورٹ قاسم سمیت تمام بندرگاہوں کو بہتر بنا رہے ہیں، سمندری شعبے میں موجود مواقعوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے تذویراتی اقدامات اٹھا رہے ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو فعال کرکے عالمی تجارتی کوریڈور تک ملک کی رسائی ممکن بنائی، بلوچستان اور سندھ کے ساحلی علاقوں میں سمندری اور ساحلی سیاحت کو فروغ دے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: میری ٹائم شعبے میں بے پناہ مواقع موجود ہیں، ہمیں ان سے فائدہ اٹھانا چاہیے، وزیر اعظم
پائیدار ترقی کو ایک اخلاقی ذمہ داری قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قرآن ہمیں زمین کے وسائل استعمال کرنے میں اعتدال اپنانے کی ہدایت کرتا ہے، بلیو اکانومی میں پائیدار ترقی کے لیے یہ اصول ہمارے رہنما ہونے چاہئیں، ہمیں لالچ کے بغیر ترقی کی کوششیں کرنی چاہئیں، میری ٹائم ترقی کا فائدہ سب سے پہلے ساحلی آبادیوں کو ہونا چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
احسن اقبال ساحل سمندر میر ٹائم ترقی وسائل