شام پر عائد پابندیاں ہٹائی جائیں،خلیج تعاون کونسل
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
ریاض میں ہونے والے شام سے متعلق اجلاس کے موقع پر شرکا کا گروپ فوٹو
ریاض (انٹرنیشنل ڈیسک) خلیج تعاون کونسل نے شام پر عائد بین الاقوامی پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ کردیا۔ شام سے بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد شامی عوام کے لیے عربوں کی حمایت کو مضبوط کرنے کے لیے سعودی دارالحکومت میں عرب ممالک کے وزرائے کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں خلیج تعاون کونسل کے سیکرٹری جنرل جاسم محمد البدیوی نے شام پر سے پابندیاں اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے مقبوضہ جولان میں اسرائیلی بستیوں کی توسیع کی بھی مذمت کی۔ انہوں نے شام پر بار بار اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے شام کے تمام علاقوں سے اسرائیل کے انخلا کا مطالبہ کیا۔ اس سے قبل یورپی یونین کا اعلان سامنے آیا تھا کہ وہ جنوری کے آخر میں برسلز میں ہونے والے اجلاس میں شام پر سے پابندیاں ہٹانے پر بات کرے گی۔ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے عہدیدار کایا کالس نے تصدیق کی کہ یورپی یونین کے وزرائے خارجہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کریں گے کہ شام پر پابندیوں کے حوالے سے فیصلہ کرنے کا حقیقی وقت آ گیا ہے۔ یورپی یونین پابندیوں کو ہٹانے کے بجائے نرم کرنے پر غور کرے گی۔ یورپی یونین کا یہ اعلان جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیئربوک کی جانب سے ملک پر عائد مغربی پابندیوں کے حوالے سے سمارٹ اپروچ نافذ کرنے کی تجویز کے بعد سامنے آیا تھا ۔یہ بیانات شریک وفود کی آمد کے اس موقع پر سامنے آئے ہیں جب برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی اور شام کے لیے اقوام متحدہ کے ایلچی اور دیگر رہنما ریاض پہنچے ہیں۔ واضح رہے کہ شام سے متعلق سربراہ اجلاس کو 2حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ اجلاس میں پہلے عرب وزرا شرکت کریں گے،جب کہ دوسرے حصے میں فرانس، برطانیہ، جرمنی، اٹلی، ترکیہ اور سپین سے آنے والے مغربی حکام، شام کے لیے اقوام متحدہ کے ایلچی گیئر پیڈرسن اور دیگر شریک ہوں گے۔ اجلاس میں یورپی یونین کے کایا کالس اور امریکی انڈر سیکرٹری جان باس بھی شریک ہو رہے ہیں۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل یورپی یونین اجلاس میں کے لیے
پڑھیں:
امریکا کا بڑا اقدام: ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد
واشنگٹن: امریکا نے ایران سے متعلق نئی پابندیوں کا اعلان کر دیا ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ کی پریس ریلیز کے مطابق ایران سے جڑے کئی افراد اور کمپنیوں کو بلیک لسٹ کیا گیا ہے۔ ان میں وہ ادارے اور عناصر بھی شامل ہیں جو ایرانی فوج کو مالی معاونت فراہم کرتے ہیں، جبکہ ہانگ کانگ اور متحدہ عرب امارات میں سرگرم کچھ شخصیات بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ ان افراد اور کمپنیوں نے ایرانی تیل کی فروخت سے حاصل ہونے والی تقریباً 10 کروڑ ڈالر مالیت کی کرپٹو کرنسی منتقل کرنے میں کردار ادا کیا، جو ایران کی حکومت اور فوج کے لیے استعمال ہوئی۔
امریکی حکام کے مطابق اب ان افراد اور کمپنیوں کے ساتھ کوئی امریکی شہری یا کمپنی تجارتی تعلق قائم نہیں کر سکے گی۔