تحفظ فراہمی کی درخواست: عدالت کا لڑکی کی عمر کا تعین، لڑکے کو جیل بھیجنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
---فائل فوٹو
سندھ ہائی کورٹ نے پسند کی شادی کرنے والے جوڑے کی تحفظ فراہمی سے متعلق درخواست پر لڑکی کی عمر کے تعین اور لڑکے کو جیل کا بھیجنے کا حکم دے دیا۔
سندھ ہائی کورٹ میں پسند کی شادی کرنے والے جوڑے کی تحفظ فراہمی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
سماعت کے دوران لڑکی کے والدین بھی عدالت پہنچے تھے۔
لڑکی کی والدہ نے عدالت میں اپنے بیان میں کہا کہ ہماری بیٹی کی عمر 15 سال ہے جو فرسٹ ایئر میں پڑھتی ہے۔
جسٹس صلاح الدین احمد نے استفسار کیا کہ دستاویز کے مطابق لڑکی کی عمر 15 سال ہے، پڑھنے کی عمر ہے شادی کیسے کر لی؟
عدالت نے کم عمر لڑکی کو شیلٹر ہوم اور لڑکے کو گرفتار کر کے جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائی کورٹ نے پسند کی شادی کرنے والی لڑکی کو شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت دےدی۔
عدالت نے حکم دیتے ہوئے کہا کہ بچی کی عمر کے تعین کے لیے سندھ سروسز اسپتال میں بورڈ تشکیل دیا جائے اور 10 روز میں لڑکی کی عمر کا تعین کر کے رپورٹ پیش کی جائے۔
عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ عمر کے تعین کے بعد مقدمے میں چائلڈ میرج ایکٹ کی دفعات کا بھی اطلاق ہوسکتا ہے۔
عدالتی حکم پر پولیس نے لڑکے کو کمرۂ عدالت سے گرفتار کر لیا۔
واضح رہے کہ پنوں عاقل کی رہائشی لڑکی کے والدین نے بیٹی کے اغواء کا مقدمہ درج کرایا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پسند کی شادی لڑکی کی عمر
پڑھیں:
نور مقدم قتل کیس: ظاہر جعفر کی سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر
سپریم کورٹ میں نور مقدم قتل کیس کے مجرم ظاہر ذاکر جعفر نے سزائے موت کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دائر کر دی ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالت نے مجرم کی ذہنی حالت کا تعین نہیں کروایا، حالانکہ سپریم کورٹ میں اس حوالے سے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست بھی دی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:نور مقدم قتل کیس: سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ جاری، ظاہر جعفر کی سزائے موت برقرار
درخواست کے مطابق عدالت نے اس متفرق درخواست پر کوئی فیصلہ نہیں سنایا اور ویڈیو ریکارڈنگ پر انحصار کرتے ہوئے سزائے موت دی، حالانکہ وہ ویڈیوز نہ تو ٹرائل کے دوران درست ثابت کی گئیں اور نہ ہی وہ ملزم کو فراہم کی گئیں۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ یہ ویڈیوز عدالت میں کبھی چلائی بھی نہیں گئیں، اور فیصلہ جلد بازی میں کیا گیا۔ اس لیے عدالت سے استدعا ہے کہ وہ 20 مئی کو سنائے گئے فیصلے پر نظرثانی کرے کیونکہ اس کے لیے ٹھوس وجوہات موجود ہیں۔
یاد رہے کہ نور مقدم کو 2021 میں اسلام آباد کے سیکٹر ایف سیون میں بہیمانہ طور پر قتل کیا گیا تھا۔ اسلام آباد کی عدالت نے مجرم ظاہر جعفر کو سزائے موت سنائی تھی، جسے اسلام آباد ہائیکورٹ اور بعد ازاں سپریم کورٹ نے بھی برقرار رکھا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سپریم کورٹ ظاہر جعفر نورمقدم کیس