حکومت کا پاک ایران سرحد پر نئی سرحدی راہداری کھولنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
وفاقی ریونیو بورڈ نے پنجگور کے علاقے کوہک چیدگی میں پاکستان اور ایران کے درمیان چوتھا باضابطہ سرحدی کراسنگ پوائنٹ کھولنے کا نوٹی فکیشن جاری کردیا ہے۔ ٹرانزٹ اور بارڈر ٹریڈ کے سیکریٹری زبیر شاہ کے دستخط شدہ ایک خط میں گوادر کے کلکٹریٹ آف کسٹمز کو پنجگور بارڈر کراسنگ پوائنٹ کے علاقے کوہک چیدگی میں ضروری اقدامات کرنے اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز اور محکموں کیساتھ رابطہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی حکومت نے ایران کے تعاون سے پنجگور میں پاک ایران سرحد پر ایک نئی سرحدی راہداری کھولنے کا اعلان کردیا۔ جس سے دونوں ممالک کے درمیان قانونی تجارتی سرگرمیوں کو آسان بنانے، اشیاء کی سمگلنگ کی حوصلہ شکنی اور دونوں ممالک کی سرحد کیساتھ مقیم لوگوں کو روزگار اور کاروبار کے مواقع فراہم کیے جا سکیں گے۔ وفاقی ریونیو بورڈ نے پنجگور کے علاقے کوہک چیدگی میں پاکستان اور ایران کے درمیان چوتھا باضابطہ سرحدی کراسنگ پوائنٹ کھولنے کا نوٹی فکیشن جاری کردیا ہے۔
ٹرانزٹ اور بارڈر ٹریڈ کے سیکریٹری زبیر شاہ کے دستخط شدہ ایک خط میں گوادر کے کلکٹریٹ آف کسٹمز کو پنجگور بارڈر کراسنگ پوائنٹ کے علاقے کوہک چیدگی میں ضروری اقدامات کرنے اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز اور محکموں کیساتھ رابطہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ علاقے میں مطلوبہ بنیادی ڈھانچے کی ترقی کو فوری طور پر یقینی بنایا جا سکے۔
ایف بی آر کے خط میں کہا گیا ہے کہ اس حوالے سے پیشرفت رپورٹ بھی پیش کی جائے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے قانونی تجارتی سرگرمیوں کی سہولت کیلئے کوہک چیدگی میں پاک ایران سرحد پر نئی سرحدی کراسنگ کھولنے کے اقدام کا بلوچستان کی تاجر برادری نے خیر مقدم کیا ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے اس نئے تجارتی روٹ کے افتتاح کے نوٹیفکیشن کے اجراء کے بعد اب دونوں ممالک کے درمیان باضابطہ تجارت شروع ہو جائے گی، جس سے مقامی لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے اور کاروباری سرگرمیوں کو فروغ ملے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کراسنگ پوائنٹ کے درمیان کھولنے کا
پڑھیں:
وفاقی حکومت کا اقتصادی سروے: 2کروڑ 48 لاکھ بچوں کا اسکولوں سے باہر رہنے کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اقتصادی سروے رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ملک میں 2 کروڑ 48 لاکھ بچے اسکول سے باہر ہیں جبکہ ملک میں شرح خواندگی 60 اعشاریہ 6 فیصد ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے جاری کردہ اقتصادی سروے 25-2024 کے مطابق تعلیم کے شعبے پر مجموعی قومی پیداوار (GDP) کا محض 0.8 فیصد خرچ کیا گیا۔
اقتصادی سروے کے مطابق ملک میں مجموعی طور پر شرح خواندگی 60.6 فیصد رہی، مردوں کی شرح خواندگی 68 فیصد اور خواتین کی شرح خواندگی 52.8 فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ خواجہ سراؤں کی خواندگی 40.2 فیصد ہے، یعنی مرد خواتین سے 16 فیصد زیادہ تعلیم یافتہ ہیں۔
رواں مالی سال میں شہری علاقوں میں خواندگی کی شرح 74 فیصد جبکہ دیہات میں 51.6 رہی، پنجاب 66.3 فیصد کے ساتھ سرفہرست ہے، سندھ میں 57.5 فیصد، خیبرپختونخوا میں 51.1 فیصد اور بلوچستان میں 42.0 فیصد خواندگی کی شرح ہے۔
ملک میں 2 کروڑ 48 لاکھ بچے اسکول سے باہر ہیں، بلوچستان 69 فیصد کے ساتھ سرفہرست ہے، سندھ میں 47 فیصد، پنجاب میں 32 فیصد اور خیبرپختونخوا میں سب سے کم 30 فیصد بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔
اقتصادی سروے میں بتایا گیا ہے کہ ملک بھر میں اس وقت یونیورسٹیوں کی کل تعداد 269 ہے، مجموعی یونیورسٹیوں میں سے 160 سرکاری اور 109 نجی یونیورسٹیاں ہیں۔
ہائر ایجوکیشن کمیشن کے تحت اعلیٰ تعلیم کے شعبے پر 61 ارب 10 کروڑ روپے خرچ کیے گئے، یونیورسٹی سطح پرپی ایچ ڈی فیکلٹی ممبرز کی شرح 37.97 فیصد ہے۔
اقتصادی رپورٹ کے مطابق ہر چوتھا تعلیمی ادارہ بجلی سے محروم ہے، پاکستان کے ہر تیسرے ادارے میں پینے کا صاف پانی دستیاب نہیں۔