دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے بیش بہا قربانیوں کی بدولت فتنہ الخوارج ہمیشہ کےلئے دم توڑ جائے گا، پاکستان دوبارہ امن کا گہوارہ بنے گا، پی آئی اے کے حوالےسے بندشیں ختم ہو رہی ہیں، وزیراعظم شہبا زشریف
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 جنوری2025ء) وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہےکہ دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے بیش بہا قربانیوں کی بدولت فتنہ الخوارج ہمیشہ کےلئے دم توڑ جائے گا، پاکستان دوبارہ امن کا گہوارہ بنے گا، پی آئی اے کے حوالےسے بندشیں ختم ہو رہی ہیں، لندن کی پروازیں بھی جلد بحال ہوں گی، وفاق صوبوں کے ساتھ مل کر تعلیمی میدان میں درپیش چیلنجز کو حل کرنے کے لئے متحرک کردار ادا کرے گا۔
ان خیالات کا اظہارانہوں نے منگل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں گفتگوکرتےہوئے کیا ۔ وزیراعظم نے کہاکہ افواج پاکستان آرمی چیف کی قیادت میں فتنہ الخوارج کے خلاف آپریشن شروع کر رکھا ہے ۔ دن رات کارروائیاں ہو رہی ہیں۔ بلوچستان میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن میں 27 دہشت گرد جہنم رسید کئے گئے ہیں۔(جاری ہے)
دیگر جگہوں پر بھی آپریشن جاری ہیں۔ بیش بہا قربانیاں دی جا رہی ہیں جن کا ہم سب کو ادراک اور احساس ہوناچاہیے۔
ان قربانیوں کی بدولت فتنہ الخوارج ہمیشہ کے لئے دم توڑ جائے گا اور پاکستان انشا اللہ دوبارہ امن کا گہوراہ بنے گاجیسے 2018 میں نواز شریف کی قیادت میں پاکستان میں امن قائم ہوا تھا ویسے ہی دوبارہ امن قائم ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ تاریخ ان قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھے گی۔ وزیراعظم نے چند روز قبل اسلام آباد میں اسلامی دنیا اور معاشروں میں خواتین کی تعلیم کے حوالےسے شاندار کانفرنس کے انعقاد پر وزارت تعلیم اور وزارت اطلاعات سمیت متعلقہ حکام کو شاباش دی۔ انہوں نے کہاکہ کانفرنس میں خواتین اور بچیوں کی تعلیم کے حوالے سے مقالے پڑھے گئے۔ پاکستان میں خواتین کی تعلیم کے حوالےسے بڑے چیلنجز درپیش ہیں۔ 22.8 ملین بچے سکولوں سے باہر ہیں جن میں اکثریت بچیوں کی ہے، یہ بہت بڑا چیلنج ہے۔وزیراعظم نے کہاکہ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل اور مسلم ممالک کے وزرائے تعلیم اور ملالہ یوسفزئی کی کانفرنس میں موجودگی خوش آئند تھی۔ تعلیم کا شعبہ صوبوں کو منتقل ہو چکا ہے لیکن وفاق کابھی بہت بڑا کردار ہے۔ وفاق کو صوبوں کے ساتھ مل کر تعلیم کے میدان میں جو مشکلات اور چیلنجز ہیں ان کو حل کرنے کےلئے متحرک کردار ادا کرنا چاہیے۔ ہم نے تعلیمی ایمرجنسی ڈکلیئر کی تھی ۔ وزیراعظم نے وزیر تعلیم کو ہدایت کی کہ وہ صوبوں کے ساتھ قریبی رابطہ استوار کرکے تعلیم کے میدان میں موجود مشکلات اور چیلنجز سے نبرد آزما ہوں،یہ قومی خدمت ہو گی ۔ وزیراعظم نے پی آئی اے کی یورپ کے لئے پروازوں کی بحالی کو بڑی کامیابی قرار دیا اور کہا کہ بدقسمتی سے گزشتہ حکومت کے وزیر ہوابازی نے پارلیمان میں کھڑے ہو کر پاکستانی معیشت کو تباہ کرنے کےلئے جو تقریر کی ، اس کےتباہ کن نتائج برآمد ہوئے اور پاکستان کے عوام اور معیشت نے اس کا خمیازہ بھگتا ۔کئی سال کی معاشی تباہی کے بعد پی آئی اے پر جو بندشیں عائد ہوئی تھیں ان کا اب خاتمہ ہو رہا ہے۔ یہ ایک بہت بڑا سیٹ بیک تھا۔ وزیراعظم نے وزیر دفاع اور متعلقہ حکام کو اس کامیابی پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ان کی کاوشیں رنگ لائی ہیں اور امید ہے کہ لندن کے لئے پی آئی اے کی پروازیں جلد بحال ہوں گی اور پاکستانی مسافروں کی مشکلات کم ہوں گی۔ وزیراعظم نے کابینہ کو پنجگور میں نئی پاک ایران سرحدی کراسنگ کے آغاز کےبارے میں آگاہ کیا اور کہا کہ اس سے قانونی تجارت کو فروغ ملےگا اور سمگلنگ کی روک تھام ہو گی۔ وزیراعظم نے اس سلسلہ میں ایران کے تعاون کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے کابینہ کو بتایا کرم میں حالات اب معمول پرآرہے ہیں۔ امن معاہدے کو بڑا دھچکا لگا تھا لیکن اب صورتحال بہتر ہو رہی ہے۔ مورچے مسمار کئے جارہے ہیں ۔ خوراک اور ادویات کی سپلائی بحال ہو گئی ہے۔ وزیرا عظم نے کہا کہ تمام سٹیک ہولڈر امن قائم کرنے اور متحارب گروپس میں کشیدگی کے خاتمہ کے لئے مل بیٹھیں تاکہ آئندہ ایسا واقعہ نہ ہو ۔وزیراعظم نے کہا کہ وزارت بجلی کی ٹاسک فورس تیزی سے کام کررہی ہے۔ جنکوز کا کیا کام ہے کہ وہ پیمنٹس لیں ، یہ سرکار کا کام ہے کہ وہ پیمنٹس لیں، ڈالر میں ان کو ادائیگیاں ہونا بھی ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔ کابینہ اس حوالےسے اقدامات کا جائزہ لے گی۔\932
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے وزیراعظم نے کہا فتنہ الخوارج کے حوالےسے پی آئی اے تعلیم کے رہی ہیں کے لئے ہو رہی کہا کہ
پڑھیں:
فیصلہ کیا گیا ہے کہ صوبے سے گُڈ طالبان کا خاتمہ کیا جائے گا، علی امین گنڈاپور
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ صوبے میں اب گُڈ طالبان کو برداشت نہیں کیا جائے گا، فیصلہ کیا گیا ہے کہ صوبے سے گُڈ طالبان کا خاتمہ کیا جائے۔
پشاور میں منعقدہ صوبائی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے سیکیورٹی صورتحال اور وفاقی پالیسیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ آئندہ صوبے میں کسی بھی قسم کا آپریشن برداشت نہیں کیا جائے گا۔
آج میں کہہ رہا ہوں کہ گُڈ طالبان موجود ہیں، آج یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ صوبے سے گُڈ طالبان کی موجودگی کو ختم کیا جائے اور اس کے بعد کسی بھی ادارے کا نام لے کر کوئی بھی اسلحے کے ساتھ نظر آئے گا تو اس کے خلاف فوری کارروائی ہوگی، چاہے کوئی انفرادی شخص ہو یا کوئی ادارہ ہو، گُڈ طالبان کا کنسیپٹ یہاں پر ختم ہے، اب یہ چیز برداشت نہیں کی جائے گی۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ “ماضی کے آپریشنز سے ہمیں کوئی خاطر خواہ نتائج نہیں ملے، بلکہ عوام اور صوبے کو الٹا نقصان اٹھانا پڑا۔” انہوں نے ڈرون حملوں کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ شہری علاقوں میں ڈرون کے ذریعے کیے گئے آپریشنز میں معصوم جانوں کا نقصان ہو رہا ہے، اور اب ایسے کسی بھی آپریشن کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
علی امین گنڈاپور نے پہلی بار کھل کر ریاستی پالیسی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ہمارے ہی ادارے بعض شدت پسند گروہوں، جنہیں گڈ طالبان کہا جاتا ہے، کی پشت پناہی کر رہے ہیں، ہم مزید یہ برداشت نہیں کریں گے، گڈ طالبان کو ختم کرنا ہوگا اور انہیں فوری طور پر صوبے سے نکالا جائے۔
اے پی سی میں فیصلہ کیا گیا کہ ہر قبائلی ضلع میں 300 مقامی افراد کو پولیس میں بھرتی کیا جائے گا، تاکہ مقامی سطح پر امن و امان کو بہتر بنایا جا سکے۔
وزیراعلیٰ نے وفاقی حکومت کو بھی واضح پیغام دیا کہ سرحدی علاقوں کی ذمہ داری مرکز کی ہے، لیکن اگر وفاق اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرتا تو صوبائی حکومت اپنی پولیس فورس کے ساتھ خود سیکیورٹی کی ذمہ داری اٹھائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا کی معدنیات پر صوبے کا مکمل اختیار ہے، اور یہ اختیار کسی صورت وفاق کے حوالے نہیں کیا جائے گا۔ قبائلی علاقوں پر وفاقی ٹیکسز کی مخالفت کرتے ہوئے گنڈاپور نے کہا کہ صوبائی حکومت اس حوالے سے مرکز کا ساتھ نہیں دے گی۔
انہوں نے واضح کیا کہ وفاقی فورس کو صوبے کے اندر کسی بھی کارروائی کی اجازت نہیں، جب تک صوبائی حکومت کو اعتماد میں نہ لیا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں