’ہمارا عدالتوں سے اعتماد اٹھ گیا ہے‘، بشریٰ بی بی کا جج سے مکالمہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 26 نومبر کے مقدمات میں ضمانتوں کی درخواست پر سماعت کے دوران انسداد دہشتگردی عدالت کے جج اور سابق خاتون اوّل کے مابین مکالمہ ہوا۔
انسداد دہشتگردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے بشریٰ بی بی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ’تھوڑا وقت لگ گیا ہے لیکن قانونی ضابطے پورے کیے گئے ہیں‘۔
یہ بھی پڑھیں 26 نومبر احتجاج، بشریٰ بی بی کی 13 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور
اس کے جواب میں سابق خاتون اوّل نے جج کو جواب دیا کہ نہیں کوئی بات نہیں، ہمارا عدالتوں سے اعتماد اٹھ گیا ہے۔
جج طاہر عباس نے کہاکہ نہیں ایسا نہیں ہے ہر جگہ سے اعتماد نہیں اٹھا، انصاف کا سسٹم جیسا بھی چل رہا ہے اگر ختم ہوگیا تو سوسائٹی ختم ہو جائے گی۔
جج نے بشریٰ بی بی کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہاکہ آپ میرے پاس کچہری میں بھی پیش ہوتی رہی ہیں۔
بشریٰ بی بی نے جواب دیا ’عمران خان اور ہمارے ساتھ جو ہوا ہے اس کے بعد قانون سے یقین ختم ہوگیا ہے، ٹرائل کے دوران میں نے ججز کو بیمار ہوتے اور کانپتے ہوئے دیکھا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہاکہ ایک جج صاحب کا بلڈ پریشر 200 پر گیا لیکن انہوں نے ہمیں سزا سنانی تھی اور وہ سنائی، ملک میں قانون ہے لیکن انصاف نہیں، عمران خان جیل میں آئین کی بالادستی کے لیے قید ہیں۔
بشریٰ بی بی کو جواب الجواب دیتے ہوئے جج نے کہاکہ ہم سب نے مل کر ملک کے لیے ساتھ چلنا ہے۔ آپ تمام مقدمات میں شامل تفتیش ہوجائیں۔
یہ بھی پڑھیں عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ضمانت قبل از گرفتاری کی 3 درخواستیں مسترد
واضح رہے کہ 26 نومبر کے 13 مقدمات میں بشریٰ بی بی کو 7 فروری تک عبوری ضمانت مل گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews انصاف کا نظام بشریٰ بی بی سابق خاتون اول عمران خان مکالمہ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انصاف کا نظام مکالمہ وی نیوز مقدمات میں بی بی کو گیا ہے
پڑھیں:
عباس آفریدی گیس لیکج دھماکے میں جاں بحق نہیں ہوا، بیٹے کو قتل کیا گیا، سابق سینیٹر شمیم آفریدی
سابق سینیٹر شمیم آفریدی نے کوہاٹ پریس کلب میں پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوہاٹ پولیس نے ابھی تک اس حوالے سے میرے ساتھ رابطہ نہیں کیا اور نہ ایف آئی آر درج کی۔ اسلام ٹائمز۔ سابق سینیٹر شمیم آفریدی نے دعویٰ کیا ہے کہ میرا بیٹا عباس آفریدی گیس لیکج دھماکے میں جاں بحق نہیں ہوا بلکہ اسے سازش کے تحت بم دھماکے میں قتل کیا گیا۔ سابق سینیٹر شمیم آفریدی نے کوہاٹ پریس کلب میں پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوہاٹ پولیس نے ابھی تک اس حوالے سے میرے ساتھ رابطہ نہیں کیا اور نہ ایف آئی آر درج کی۔ ان کا کہنا تھا کہ میں سیاسی آدمی ہوں اس سے پہلے مجھ پر اور میرے بیٹوں پر کئی قاتلانہ حملے ہوئے، لیکن ان حملوں میں آج تک کوئی گرفتار نہیں ہوا نہ ان کی شناخت ہوئی۔
شمیم آفریدی نے کہا کہ واقعے والے دن 4 بجے میرے حجرے سے سیکیورٹی ہٹائی گئی جبکہ دو گھنٹے بعد حجرے میں یہ واقعہ پیش آیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے بیٹے عباس آفریدی کے واقعے کی آزادانہ انکوائری کی جائے، میرے بچے تعلیم یافتہ پڑھے لکھے ہیں، انہیں مختلف واقعات میں پھنسا کر مجرم بنایا جا رہا ہے۔ شمیم آفریدی نے کہا کہ میرے بیٹے امجد آفریدی کی عدالت پیشی کے موقع پر پولیس اہلکار سے فائرنگ ہوئی جو کہ تشویش ناک ہے۔