لاس اینجلس کے جنگلات میں گھرے قیمتی اور مہنگی ترین پراپرٹی کے علاقے میں لگنے والی آگ کے نتیجے میں انشورنس کمپنیوں کو بیمہ کنندگان کو 30 ارب ڈالر تک کی ادائیگی کرنا پڑ سکتی ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اب تک تجزیہ کاروں نے تخمینہ لگایا تھا کہ نقصانات کے بدلے بیمہ ادائیگیاں 20 بلین ڈالرز تک ہوسکتی ہیں۔

تاہم آگ کے شمال مشرق میں برینٹ ووڈ تک پھیل جانے کے باعث ہونے والی مزید تباہیوں کے باعث بیمہ ادائیگیوں میں اضافہ 30 بلین ڈالر تک ہوسکتا ہے۔

خوفناک آتشزدی سے املاک اور جانی نقصان کا بیمہ کرنے والے عالمی ادارے بھی تباہی کے اثرات کو تسلیم کرنے لگے ہیں۔

جاپان کی ٹوکیو میرین ہولڈنگز انکارپوریشن نے کہا کہ متاثرین کو جلد از جلد انشورنس کلیم ادا کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔

اب تک لاس اینجلس کے جنگلات میں لگی خوفناک آگ میں کم از کم 24 افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور 40 ہزار سے زائد ایکڑ پر پھیلی 12 ہزار مہنگی عمارتیں خاکستر ہوگئیں۔

علاوہ ازیں تجزیہ کاروں نے بیمہ شدہ نقصانات کا تخمینہ 10 بلین سے 30 بلین ڈالر کے درمیان لگایا جو کہ غیر بیمہ شدہ نقصانات کو مدنظر رکھتے ہوئے تقریباً 40 بلین ڈالر تک پہنچ سکتا ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بلین ڈالر

پڑھیں:

پاکستان اسٹیل ملز میں 24.90 ارب کے بھاری نقصانات کی نشاندہی

کراچی:

آڈیٹر جنرل آف پاکستان (AGP) نے مالی سال 2024-25 کے دوران پاکستان اسٹیل ملز (PSM) میں 24.90 ارب روپے کے بھاری نقصانات کی نشاندہی کی ہے،جو بدعنوانیوں، خردبرد، بے ضابطگیوں، عدم وصولیوں اور قواعد و ضوابط کی خلاف ورزیوں کانتیجہ قرار دیے گئے ہیں۔

تازہ ترین آڈٹ رپورٹ میں ادارے کے انتظامی و مالی معاملات میں سنگین کمزوریوں اور بدانتظامی کاانکشاف کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2015 سے اسٹورز میں پڑے تیار شدہ اسٹیل سلیب کی نیلامی اورفروخت میں غیر ضروری تاخیرکی وجہ سے سب سے بڑانقصان 17.61 ارب روپے کاہوا،جوکئی سالوں سے انتظامی غفلت اور نااہلی کوظاہرکرتاہے۔

اس کے بعدوفاقی حکومت کی جانب سے ایکویٹی ادائیگیوں کو ریکارڈمیں شامل نہ کرنے سے 11.05 ارب روپے کانقصان ہوا۔ اسی طرح پانی کی فراہمی میں عدم مطابقت سے 1.12 ارب روپے اور سابق و حاضر ملازمین سے واجبات کی عدم وصولی سے 18.65کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔

رپورٹ میں مزیدبتایاگیاکہ پاکستان انڈسٹریل ڈویلپمنٹ کارپوریشن (PIDC) سے زمین کی لاگت کی عدم وصولی کے باعث 33.54 کروڑکانقصان ہوا،جبکہ سیکورٹی انتظامات پر بھاری اخراجات کے باوجودسیکورٹی میں خامیوں کے نتیجے میں 26.64 کروڑ روپے کانقصان سامنے آیا ہے۔

آڈیٹر جنرل نے یہ بھی نشاندہی کی کہ مالی سال 2024-25 کے بجٹ کی منظوری نہ ہونے سے 9.28 کروڑ روپے کی بے ضابطگی ہوئی،جبکہ سرکاری گاڑیوں کے لاگ بکس نہ رکھنے سے 8.48 کروڑروپے اور غیرفعال اسپتال کی بحالی سے فوائدحاصل نہ ہونے سے 8.40 کروڑکانقصان ہوا۔

رپورٹ میں فعال گیسٹ ہاؤس کو بلاجواز بندکرنے اور آپریشنل نقصانات کی مد میں 5.66 کروڑ روپے کے نقصان کی نشاندہی کی گئی،جبکہ چوری اور تحقیقات مکمل نہ ہونے سے 5.66 کروڑروپے مزیدضائع ہوئے۔

تعلیمی شعبے میں غیر فعال ہونے کے باوجوداخراجات کی مد میں 5.27 کروڑ روپے کانقصان ہوا۔ اس کے علاوہ ریٹائرڈملازمین کو لیو انکیشمنٹ کی ادائیگیوں میں 83.3 کروڑ، بینک گارنٹی کے اجرا کیلیے بلاجواز جمع رقم میں 64 لاکھ روپے اور ٹیکس کنسلٹنٹس کی خدمات حاصل کرنے میں31 لاکھ روپے کے نقصانات درج کیے گئے۔

آڈیٹر جنرل کی رپورٹ اسٹیل ملزکی مالی و انتظامی صورتحال پر تشویش ناک تصویر پیش کرتی ہے،جو مسلسل بدانتظامی،کمزور نگرانی اور مالی نظم و ضبط کی شدیدکمی کوظاہرکرتی ہے۔

سال 2008ء میں اسٹیل ملز نے 9.6 ارب روپے منافع حاصل کیا تھا، تاہم 2008ء  سے 2024ء  کے دوران ادارے کو 700 ارب روپے کے مجموعی نقصانات کاسامناہے،جو تقریباً 18 ارب امریکی ڈالرزکے مساوی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اسٹیل ملز میں 24.90 ارب کے بھاری نقصانات کی نشاندہی
  • امبانی گروپ کی 85 کروڑ ڈالر مالیت کی جائیدادیں منجمد
  • کراچی، ندی میں ڈوبنے والی خاتون ڈاکٹر کا ڈیڑھ ماہ بعد بھی سراغ نہ لگایا جاسکا
  • حکومت کا آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر قسط اجرا میں حائل آخری رکاوٹ دور کرنے کا فیصلہ
  • پاکستان میں ہیلتھ کا بجٹ گیارہ سو 56 بلین روپے ہے، سید مصطفی کمال
  • زرمبادلہ کے ذخائر اور قرض
  • پاکستانی کسانوں کا آلودگی پھیلانے پر جرمن کمپنیوں کیخلاف مقدمہ دائر کرنےکا اعلان
  • سندھ کے کسانوں کا جرمن کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان
  • خیبر ٹیچنگ اسپتال پشاور میں صحت کارڈ پر مفت علاج معطل
  • پاکستانی کسانوں کا جرمن کمپنیوں کیخلاف مقدمے کا اعلان