سپریم کورٹ کے بینچز کے اختیارات، جسٹس منصورعلی شاہ کا حکمنامہ جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 14 January, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (آئی پی ایس )سپریم کورٹ کے سینئرترین جج جسٹس منصور علی شاہ نے انکم ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران وکیل کی جانب سے سپریم کورٹ کے بینچز کے اختیارات محدود کرنے کے معاملے پر اٹھائے گئے سوالات پر تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے انکم ٹیکس کیس کی گزشتہ روز کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزاروں کے وکیل نے کہا عدالت کا موجودہ ریگولر بینچ ان مقدمات کی سماعت نہیں کر سکتا۔حکم نامے کے مطابق عدالت کو بتایا گیا انکم ٹیکس کی شقوں کو چیلنج کیا گیا ہے، جب یہ پوچھا گیا کہ یہ بینچ ان مقدمات کی سماعت کیوں نہیں کر سکتا، تو وکیل نے آئینِ پاکستان میں 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے شامل کیے گئے آرٹیکل 191A کے احکامات کا حوالہ دیا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے تحریری حکم نامے میں لکھا کہ درخواست گزاروں کے اس اعتراض پر کہ عدالت کے موجودہ بینچ کو دائرہ اختیار حاصل نہیں ہے، پر جواب دہندگان کے وکیل نے مقف اختیار کیا کہ دائرہ اختیار سے متعلق آرٹیکل 191A کی بنیاد پراعتراض آئینی طور پر غیر معتبر ہے۔

انہوں نے کہا کہ جواب دہندہ وکیل نے کہا یہ آئین کے اہم خدوخال، جیسے عدلیہ کی آزادی اور ریاست کے تین اداروں کے درمیان اختیارات کی علیحدگی، کے خلاف ہے۔سپریم کورٹ کے حکم نامے کے مطابق جب یہ پوچھا گیا کہ عدالت کا موجودہ بینچ کس طرح نئے شامل کیے گئے آرٹیکل 191A کی آئینی حیثیت کا فیصلہ کر سکتا ہے تو جواب دہندگان کے وکیل نے مقف اپنایا کہ اعتراض اور اس کی بنیاد موجودہ بینچ کے دائرہ اختیار سے متعلق ہے، اس کا فیصلہ اسی بینچ کو کرنا ہوگا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ اپنے مقف کی حمایت میں انہوں نے عدالتی فیصلوں کے حوالے دیے تاہم عدالت سمجھتی ہے کہ مقدمے کی مزید سماعت سے پہلے اس اعتراض پر فیصلہ کرنا ضروری ہوگا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ فریقین کے وکلا کو دلائل کی تیاری اور عدالت کی معاونت کے لیے وقت دیا جاتا ہے اورکیس کی سماعت 16 جنوری تک ملتوی کی جاتی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ کے

پڑھیں:

سپریم کورٹ کا 24سال بعد فیصلہ، ہائیکورٹ کا حکم برقرار،پنشن کے خلاف اپیل مسترد

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی:۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے ڈاکٹر کے رضاکارانہ استعفے پر پنشن کیس کا 24 سال بعد فیصلہ کرتے ہوئے ہائیکورٹ کا حکم برقرار رکھاہے اور پنشن کے خلاف اپیل مسترد کردی۔

دوران سماعت وکیل نے کہاکہ ڈاکٹر نے میڈیکل مسائل کی بنیاد پر استعفیٰ دیا تھا، عدالت نے کہاکہ ایک شخص نے 18 سال سروس دی، بیمار ہوگیا تو آپ چاہتے ہیں بھوکا مر جائے؟

جسٹس حسن اظہر نے کہاکہ ڈاکٹر کی عمر 73 برس ہو گئی، 18برس کام کیا، پنشن بھی نہیں دے رہے، جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ اب اس عمر میں زبردستی نوکری کروائیں گےَ؟

جسٹس شاہد وحید نے کہاکہ میڈیکل گراﺅنڈ پر استعفیٰ جبری ریٹائرمنٹ نہیں ہوتا، جبری ریٹائرمنٹ سزا ہوتی ہے، عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ کیا چاہتے ہیں کہ ایک روپیہ بھی نہ ملے؟ عدالت نے ہائیکورٹ کا حکم برقرار رکھتے ہوئے پنشن کے خلاف اپیل مسترد کردی۔

ویب ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ کا 24سال بعد فیصلہ، ہائیکورٹ کا حکم برقرار،پنشن کے خلاف اپیل مسترد
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کی مکمل رسائی؛ سپریم کورٹ نے فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے
  • سپریم کورٹ میں خانپور ڈیم کیس کی سماعت، ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری کر دیا
  • خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس
  • سپریم کورٹ کراچی رجسٹری  نے ڈاکٹر کے رضاکارانہ استعفے پر پنشن کیس کا24سال بعد فیصلہ سنا دیا
  • سپریم کورٹ؛ خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کی مکمل رسائی؛ سپریم کورٹ کے فریقین کو نوٹسز جاری
  • سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئندہ عدالتی ہفتے کے بینچز تشکیل
  • گورنرسندھ اور اسپیکر کے درمیان اختیارات کا تنازع، سپریم کورٹ 3 نومبر کو سماعت کرے گی
  • پارا چنار حملہ کیس، راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ