زائد العمر اداکار کم عمر لڑکیوں کے ساتھ کام کرنے کو ترجیح دیتے ہیں، فائزہ حسن، جویریہ سعود
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
کراچی(شوبز ڈیسک)سینیئر اداکاراؤں جویریہ سعود اور فائزہ حسن نے کہا ہے کہ پاکستانی شوبز انڈسٹری کے زائد العمر اداکار اپنی عمر اداکاراؤں کے بجائے کم عمر لڑکیوں کے ساتھ کام کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
فائزہ حسن اور جویریہ سعود نے حال ہی میں سما ٹی وی کے مارننگ شو میں شرکت کی، جہاں انہوں نے ڈراموں میں اداکاروں کے درمیان عمر کے فرق پر کھل کر بات کی۔
ایک سوال کے جواب میں فائزہ حسن نے کہا کہ اداکاراؤں کے بجائے اداکار زیادہ عدم تحفظ کا شکار ہوتے ہیں، وہ اپنی حفاظت کی خاطر خود سے کم تجربہ کار اور کم عمر اداکاراؤں کے ساتھ کام کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
اداکارہ نے کہا کہ پاکستانی شوبز انڈسٹری کے وہ اداکار جو 50 سال سے زائد العمر ہیں، ان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ خود سے نصف عمر اداکاراؤں کے ساتھ کام کریں۔
ان کے مطابق ایسے اداکار اپنی ہم عمر اداکاراؤں کے ساتھ کام کرنے کو اپنے لیے خطرہ سمجھتے ہیں، اس لیے وہ ایسی اداکاراؤں کے ساتھ کام ہی نہیں کرتے۔
فائزہ حسن کا کہنا تھا کہ زائد العمر مرد اداکار اس لیے بھی کم عمر لڑکیوں کے ساتھ کام کرتے ہیں، کیوں کہ انہیں لگتا ہے کہ کم عمر اداکارائیں انہیں کھا نہیں جائیں گی اور ایسی اداکاراؤں کے ساتھ کام کرتے وقت وہ خود کو بھی 30 سال کا سمجھنے لگے ہیں۔
ان کی بات کے دوران جویریہ سعود نے بھی انکشاف کیا کہ ان کی ہم عمر بعض اداکارائیں ایسی بھی ہیں جو چاہتی ہیں کہ ان کے شوہر اداکار 18 سال کی عمر کی لڑکی کے ساتھ ہیرو آئیں۔
جویریہ سعود کا کہنا تھا کہ شوبز کی بہت ساری خواتین جو کہ ان کی ہم عمر ہیں، وہ چاہتی ہیں کہ ان کے شوہر 18 سال کی لڑکی کے ساتھ ہیرو کام کرے۔
انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ ایسی خواتین کے شوہر ان سے بھی عمر میں چند سال بڑے ہوتے ہیں لیکن ایسی خواتین کی ہمیشہ خواہش ہوتی ہے کہ ان کے شوہر 18 یا 20 سال کی لڑکی کے ساتھ ہیرو آئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسی خواتین کہتی رہتی ہیں کہ وہ نہیں چاہتیں کہ ان کے شوہر کسی بڑی عمر کی اداکارہ کے ساتھ ہیرو آئے۔
مزیدپڑھیں:مجھے ’اوووو‘ والا احتجاج پسند نہیں، ایسے تو گیدڑ کرتے ہیں، شیر افضل مروت
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ں کے ساتھ کام کرنے کو عمر اداکاراو ں کے کے ساتھ ہیرو جویریہ سعود زائد العمر فائزہ حسن
پڑھیں:
شفیق غوری…مزدورحقوق کے علمبردار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
شفیق غوری ایک مخلص اور محنتی ٹریڈ یونینسٹ تھے جنہوں نے اپنی پوری پیشہ ورانہ زندگی مزدوروں کی خدمت اور ٹریڈ یونین تحریک کے لیے وقف کر دی تھی۔ مزدوروں کے حقوق کے لیے ان کے جذبے نے انہیں اس میدان میں ایک ناگزیر شخصیت بنا دیا تھا۔
غوری صاحب ملک میں لیبر قوانین اور ٹریڈ یونین کے حقوق کے صف اول کے ماہرین میں سے ایک کے طور پر مشہور تھے۔ اس کی گہری معلومات ان کی قابلیت کی صرف ایک مثال تھی۔ وہ نہ صرف ایک غیر معمولی مذاکرات کار تھے، جو کارکنوں کے لیے سازگار شرائط ملازمت پر بات کرنے کی صلاحیت رکھتے تھے، بلکہ وہ مختلف اہم فورمز پر کارکنوں اور ٹریڈ یونینوں کی نمائندگی کرنے کے ماہر بھی تھے۔ لیبر قانون سازی اور سہ فریقی اداروں (جس میں حکومت، آجر اور کارکن شامل ہیں) کے بارے میں ان کی معلومات بہت گہری تھیں، جس کی وجہ سے وہ مزدوروں کی ہر سطح پر وکالت میں انتہائی موثر تھے۔ انہوں نے محنت کے محکموں اور متعلقہ سرکاری اداروں کی کارروائیوں اور پالیسیوں پر ہمیشہ گہری اور چوکنا نظر رکھی، جوابدہی اور کارکنوں کے تحفظ کے قوانین کی پابندی کو یقینی بنایا۔ محنت کش طبقے کو ایک طاقتور، باخبر آواز بلند کرنے والے کی حیثیت سے وہ ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔
شفیق غوری صاحب کے ساتھ تعلق تو بہت پرانا تھا مگر ان کے ساتھ مل کر کام اس وقت شروع ہوا جب ہم دونوں نے ویپکوپ کے عہدیداروں کے طور پر خدمات انجام دیں، یہ پلیٹ فارم صنعتوں اور ان کے کارکنوں دونوں کی بہتری کے لیے بنایا گیا تھا۔ ابتدائی طور پر میں نے تجربہ کار رہنما ایس پی لودھی کے ساتھ مل کر 2001 اور 2003 کے درمیان انڈسٹریل ریلیشنز ایکٹ کا دوبارہ مسودہ تیار کرنے کا اہم کام انجام دیا۔
ایس پی لودھی صاحب کے انتقال کے بعد، میں نے اپنی توجہ شفیق غوری کے ساتھ مل کر کام کرنے پر مرکوز کر دی تاکہ مزدوروں سے متعلق متعدد قانون سازی کی تجاویز تیار کی جا سکیں۔ ہمارا سب سے گہرا تعاون ایک اہم چار رکنی کمیٹی میں ہوا، جہاں غوری صاحب اور میں نے مزدوروں کی نمائندگی کی، جبکہ یو آر عثمانی اور اے ایچ حیدری آجروں کی نمائندگی کرتے تھے۔ اس کمیٹی نے کئی سال بہت متحرک ہو کر کام کیا۔
اس عرصے کے دوران، میں نے غوری صاحب کے لیے بے پناہ عزت محسوس کی، انہیں ایک ایسے شخص کے طور پر پایا جس میں محنت کے قوانین، ان کی پیچیدہ تشریح اور ان کے مضمرات کا وسیع عملی تجربہ تھا۔ اگرچہ ہماری کوششیں ہمیشہ محنت کش طبقے کے حقوق کے لیے لابنگ اور مضبوطی سے آگے بڑھانے پر مرکوز تھیں، لیکن میں نے محسوس کیا کہ غوری صاحب جب محنت کشوں کے بنیادی اصولوں کی بات کرتے ہیں تو وہ غیر معمولی طور پر سخت اور غیر سمجھوتہ کرنے والے تھے۔ انہوں نے مسلسل مضبوط، حقائق پر مبنی دلائل اور ٹھوس مثالوں کے ساتھ میدان میں حصہ لیا، اس بات کو یقینی بنایا کہ محنت کش طبقے کی آواز کو بغیر کسی سمجھوتے کے سنا جائے۔ ان کی لگن تحریک کے لیے ایک زبردست اثاثہ تھی۔
اس سچے، مخلص اور دیانتدار ٹریڈ یونینسٹ کا انتقال تمام کارکنوں اور ان کی تنظیموں کے لیے ایک بہت بڑا نقصان ہے۔ انہوں نے اپنی پوری زندگی تحریک کے لیے وقف کر دی، بے مثال دیانت اور ایمانداری کے ساتھ خدمت کی۔ ایک پرعزم وکیل اور مزدوروں کے حقوق کے محافظ کے طور پر شفیق غوری کی میراث محنت کش طبقے کو ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔