قومی ایئرلائن کی نجکاری کا عمل آگے ضرور بڑھے گا، اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت کے وزیر کے بیان پر قومی ایئرلائن کی پروازوں پر یورپ اور امریکا میں پابندی لگی۔
سینیٹ اجلاس میں پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان کے قومی ایئرلائن کی نجکاری سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس پر اسحاق ڈار نے جواب دیا اور کہا کہ قومی ایئرلائن کی نجکاری کا عمل آگے ضرور بڑھے گا۔
پی ٹی آئی کا این آر او کا مطالبہ پورا نہیں ہوسکتا، اعظم نذیر تارڑوفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ حسین نواز کے خلاف انکوائری شہزاد اکبر نے شروع کی اور خود اس گڑھے میں گر گئے،پی ٹی آئی کا این آر او کا مطالبہ پورا نہیں ہوسکتا۔
شیری رحمان نے دوران اجلاس استفسار کیا کہ قومی ایئر لائن نجکاری کا منصوبہ کیا ختم کردیا گیا یا آگے جارہا ہے، ایئرلائن کے اس وقت 34 میں سے19 جہاز ہوا میں ہیں باقی سب گراؤنڈ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ قومی ایئرلائن کی پیرس واپسی کے اشتہار سے جگ ہنسائی ہوئی، کونسی اشتہاری ایجنسی ہے، کس اہلکار نے یہ اشتہار ڈالا ہے۔
اس پراسحاق ڈار نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے قومی ایئرلائن کی پیرس پروازوں کے آغاز کے اشتہار کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے، ایفل ٹاور کے قریب قومی ایئرلائن کے جہاز کے ساتھ ’وی آر کمنگ‘ کا غلط تاثر گیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ توشہ خانہ ہو یا سائفر کسی مقدمے میں کچھ ثابت نہیں ہوسکا۔
انہوں نے مزید کہا کہ قومی ایئرلائن کے 6 بوئنگ،11 ایئر بس اور 7 اے ٹی آر طیارے آپریشنل ہیں جبکہ 6 بوئنگ طیارے خراب ہیں، جن کی مرمت جاری ہے۔
وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ سابق وزیر سرور خان کے ایک بیان سے یورپ، یو کے اور امریکا نے ہمارے جہاز پر پابندی لگائی، خود کہا گیا ہمارے پائلٹ جعلی ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر پی ڈی ایم حکومت نے ایک کمیٹی بنائی، ن لیگ کی دوبارہ حکومت میں اس کمیٹی پر دوبارہ کام ہوا۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ سرمایہ کاری نہ آنے کے اپوزیشن کے دعوے غلط ہیں، چین سے 3 ارب ڈالر کا سرمایہ آچکا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ سابق وزیر کے بیان سے87 ارب کا سالانہ نقصان ہوا، کابینہ میں آج کہا ہے قومی ایئرلائن سے متعلق بیان کے معاملے پر انکوائری ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے یو کے میں ان کے فارن سیکریٹری سے اس پر بات کی، اب یورپی یونین نے قومی ایئرلائن پر پابندی ختم کردی ہے۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ قومی ایئرلائن کی نجکاری کا عمل شفاف ہوا، اس معاملے پر تیزی سے کام ہورہا ہے، بہتر ہے پاکستان کا کارپوریٹ سیکٹر اس کو لے۔
یو کے سے قومی ایئرلائن پرواز بحالی کی کوشش کررہے ہیں، ان کی ٹیم جنوری کے آخر تک آئے گی، امید ہے کہ مارچ اپریل میں یو کے کےلیے پرواز بحال ہوجائے گی، ہم سفارتی سطح پر بھی کام کررہے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: قومی ایئرلائن کی نجکاری اسحاق ڈار نے نجکاری کا نے کہا کہ کہا ہے
پڑھیں:
10سال میں 23 سرکاری اداروں سے قومی خزانے کو 55 کھرب کے نقصان کا انکشاف
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن ) ملک کے 23 سرکاری اداروں (سٹیٹ اونڈ انٹرپرائزز) نے گزشتہ 10 سال کے دوران قومی خزانے کا 55 کھرب روپے (5.19 ارب ڈالرز) کا نقصان کیا ہے اور اس میں اگر صرف قومی ایئرلائن پی آئی اے کی بات کی جائے تو اسے 700 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق یہ ایک ایسا انکشاف ہے جس نے احتساب اور نجکاری کی ضرورت کو ایک مرتبہ پھر اجاگر کیا ہے۔ بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس میں وزیراعظم کے مشیر برائے امور نجکاری محمد علی کی جانب سے پیش کئے گئے اعداد و شمار سرکاری شعبہ جات میں کئی دہائیوں سے پائی جانے والی نا اہلی اور بد انتظامی پروشنی ڈالتے ہیں۔ محمد علی کا کہنا تھا کہ یہ صورتحال نہ صرف ناپائیدار ہے بلکہ ہر ٹیکس دہندہ پر بوجھ ہے۔ رکن قومی اسمبلی فاروق ستار کی زیر صدارت ہوئے اجلاس میں بتایا گیا کہ رواں ماہ مزید ایک ہزار یوٹیلیٹی سٹورز بند کئے جائیں گے، سینکڑوں ملازمین فارغ ہو جائیں گے۔ اس صورتحال سے ملازمین کے حقوق کے تحفظ کی ضرورت اجاگر ہوتی ہے۔
کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے اس بات کا انکشاف کیا گیا کہ موجودہ 5500 میں سے صرف 1500 یوٹیلیٹی سٹورز ہی فعال رہیں گے جبکہ مالی لحاظ سے بہتر حالات والے سٹورز کی نجکاری کا منصوبہ موجود ہے۔فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ملازمتوں کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ان اقدامات کی وجہ سے ملازمین کا مستقبل نظر انداز نہیں ہونا چاہئے۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ سٹورز کے 2237 ملازمین کو فارغ کیا جا چکا ہے، گزشتہ مالی سال کے دوران 38 ارب روپے کی سبسڈی کے باوجود یوٹیلیٹی سٹورز کو رواں سال مختص کردہ 60 ارب روپے نہیں دیے گئے۔ پاور ڈویژن کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ خسارے کا شکار بجلی کی تین تقسیم کار کمپنیاں (سیپکو، حیسکو اور پیسکو) کی نجکاری کیلئے ورلڈ بینک کے ساتھ مشاورت جاری ہے۔
ویڈیو: پاکستانی نوجوانوں کے لیے روزگار ڈھونڈنا آسان ہوگا، حکومت نے ڈیجیٹل یوتھ ہب لانچ کر دیا
مزید :