کلیئرنس نہ ملنے پر اشیائے ضروریہ کے ٹرک کرم روانہ نہ ہوسکے
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
قبائلی رہنماء حاجی عابد حسین نے کہا ہے کہ کئی روز کے انتظار کے بعد لاکھوں کی آبادی کے لیے 25 گاڑیاں کا کانوائے بھیجنا عوام کو امتحان ڈالنے کے علاوہ کچھ نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ کرم کے لیے روانہ ہونے والی 25 گاڑیاں پاراچنارپہنچ گئیں، جبکہ کلیئرنس نہ ملنے کے باعث 20 گاڑیاں کرم روانہ نہیں کی جا سکیں۔ ضلعی انتظامیہ کرم کے مطابق 25 گاڑیوں کا قافلہ پارا چنار پہنچ گیا ہے جبکہ کلیئرنس نہ ملنے کی وجہ سے مزید 20 گاڑیاں کرم روانہ نہیں کی جاسکیں۔ دوسری جانب قبائلی رہنماء حاجی عابد حسین نے کہا ہے کہ کئی روز کے انتظار کے بعد لاکھوں کی آبادی کے لیے 25 گاڑیاں کا کانوائے بھیجنا عوام کو امتحان ڈالنے کے علاوہ کچھ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ صرف 45 گاڑیاں کرم روانہ کی گئیں اور ان میں سے بھی 20 گاڑیاں راستے سے واپس کرنا سمجھ سے بالا تر ہے،جبکہ ٹل و ہنگو میں تقریباً 200 گاڑیاں ضلع کرم آنے روانہ ہونے کی منتظر تھیں۔
حاجی عابد حسین کا کہنا تھا کہ لاکھوں کی آبادی کے لیے ضرورت کے مطابق خوراک اور ادویہ کا بندوبست کیا جائے۔ دریں اثنا اشیائے ضروریہ پر مشتمل کانوائے کی آمد کے موقع پر شہریوں کی کثیر تعداد شہر میں سامان خریدنے کے لیے موجود ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
چینی گاڑیوں پر جاسوسی کا شبہ، اسرائیلی فوج نے افسران سے گاڑیاں واپس لے لیں
تل ابیب(نیوز ڈیسک) اسرائیلی فوج (آئی ڈی ایف) نے اپنے افسران کے زیرِ استعمال چینی ساختہ گاڑیاں واپس لینے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ جاسوسی کے خدشات اور حساس معلومات کے لیک ہونے کے خطرے کے پیشِ نظر کیا گیا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق یہ اقدام چیف آف اسٹاف کے براہِ راست حکم پر کیا جا رہا ہے۔ سکیورٹی اداروں کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ چینی گاڑیوں کے آن بورڈ سسٹمز کے ذریعے حساس ڈیٹا ممکنہ طور پر بیرونی سرورز کو منتقل ہوسکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، پہلے مرحلے میں وہ افسران نشانہ ہیں جو حساس سکیورٹی عہدوں پر فائز ہیں یا جنہیں خفیہ معلومات تک براہِ راست رسائی حاصل ہے۔ 2026 کی پہلی سہ ماہی تک تمام افسران سے چینی گاڑیاں واپس لے لی جائیں گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بعض چینی گاڑیوں میں کیمرے، مائیکروفونز، سینسرز اور وائرلیس کنکشن ٹیکنالوجی موجود ہوتی ہے، جو صارف یا درآمد کنندہ کے علم کے بغیر ڈیٹا بیرونی نیٹ ورکس کو بھیج سکتی ہے۔
ایک سابق اسرائیلی فوجی افسر نے بتایا کہ خطرہ صرف گاڑیوں کے کیمروں یا مائیکروفونز تک محدود نہیں بلکہ ہر ’اسمارٹ‘ کار ایک متحرک کمپیوٹر کی طرح ہے جو حساس مقامات کے قریب ڈیٹا اکٹھا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
اسرائیل میں اس سے قبل بھی فوجی تنصیبات اور چھاؤنیوں میں چینی گاڑیوں کے داخلے پر پابندی عائد تھی۔