جماعت اسلامی کا آئی پی پیز اور مہنگی بجلی کیخلاف 17جنوری کو سڑکوں پر نکلنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
لاہور: جماعت اسلامی نے آئی پی پیز اور مہنگی بجلی کے خلاف 17 جنوری کو احتجاجی مظاہروں کا اعلان کیا ہے۔
منصورہ میں خیبر پختونخوا سے آئے ہوئے افراد کے لیے منعقدہ تربیتی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ 17جنوری کو آئی پی پیز اور مہنگی بجلی کے خلاف مظاہروں کے بعد اصل کام شروع ہو گا۔ عوام کے حقوق کے لیے جدوجہد کو دینی فریضہ سمجھتے ہیں۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ ہم عوامی طاقت سے انقلاب لائیں گے، ملک میں چہرے اور پارٹیاں بدل کر آنے والی حکومتیں تبدیلی نہیں لا سکتیں، سیاسی پارٹیوں میں شخصی اور خاندانی اجارہ داریاں قائم ہیں، بلاول زرداری کا حساب ٹھیک نہیں بیٹھ رہا تھا ان کے نام کے آگے بھٹو لگا دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ رائے ونڈ کے محل سے چلنے والی پارٹی کا بھی یہی حال ہے۔نواز شریف کے بھائی وزیراعظم اور بیٹی وزیراعلیٰ، پھر بھی افسردہ نظر آتے ہیں۔جماعت اسلامی میں شخصیت پرستی نہیں، ہم مشاورت سے فیصلے کرتے ہیں اور ہماری تحریک کا نصب العین اقامت دین کی جدوجہد ہے۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ کارکنان اچھی طرح سمجھ لیں کہ جماعت اسلامی کا تقابل دیگر پارٹیوں سے نہیں کیا جا سکتا۔زندگی کی آخری سانس اور شعور کے آخری لمحے تک اسلامی نظام کے لیے جدوجہد لازم سمجھتے ہیں۔ اقلیتوں کے لیے بھی سب سے محفوظ نظام اسلام کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دیہاتوں اور شہروں میں محلوں کی سطح پر عوامی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں، گراس روٹ لیول پر اسٹرکچر قائم کر کے بڑی جدوجہد کا آغاز کیا جائے گا۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ تمام حکمرانوں نے آئی پی پیز کو طاقتور بنایا اور عوام پر بجلی کے بم برسائے۔ چند آئی پی پیز مالکان کو بجلی نہ بنانے پر بھی ہزاروں ارب دیے گئے، یہ کارخانے ٹیکس سے بھی مستثنیٰ ہیں۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ عوام کے لیے معیاری اور مفت تعلیم کا بندوبست کرے، بدقسمتی سے حکمرانوں نے عوام کو بنیادی سہولتوں سے بھی محروم کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ معیشت میں بہتری کے دعوے جھوٹ کا پلندہ ہیں۔ 10کروڑ لوگ خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ عوام میں اشیائے خورونوش خریدنے اور بجلی و گیس کے بل ادا کرنے کی سکت نہیں، حکمرانوں نے عوام دشمنی کی، سٹیٹس کو اور فرسودہ نظام کو تبدیل کرنا ہو گا۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں امن و امان کی صورت حال انتہائی خراب ہے۔ حکمرانوں سے کہتے ہیں کہ طاقت کے استعمال اور فوجی آپریشن مسائل کا حل نہیں۔آبادیوں سے لوگوں کو نکال کر اور انہیں اپنے ہی ملک میں دربدر کر کے دہشت گردی ختم نہیں ہو سکتی۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ 2001ء سے قبل قبائلی علاقوں میں امن تھا، امریکی غلامی اختیار کرنے سے ملک کے مسائل میں اضافہ ہوا، دہشت گردی کے خلاف نام نہاد امریکی جنگ میں شمولیت سے قومی معیشت کو 150ملین ڈالر کا نقصان ہوا اور ایک لاکھ کے قریب شہادتیں ہوئیں۔ ہمیں پالیسی شفٹ کی ضرورت ہے، امریکا سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکا جمہوریت اور انسانیت کا دشمن اور اسرائیل کی فلسطینیوں کی نسل کشی کی مہم کا سرپرست ہے۔ عوام کے ساتھ سے ہی دہشت گردی کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔ لوگوں کو تعلیم دینا ہو گی، انفراسٹرکچر بہتر کرنا ہو گا، تب ہی ملک میں امن قائم ہو گا اور استحکام آئے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: امیر جماعت اسلامی انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز کے لیے
پڑھیں:
کراچی کو سرسبز بنانے کیلئے جماعت اسلامی کی ایک لاکھ درخت لگانے کی مہم کا آغاز
امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ آج لگایا گیا درخت آنے والی نسلوں کی حفاظت ہے، یہ مہم کراچی کی فضا کو بہتر بنانے کی ایک بڑی اور اہم کاوش ہے جو صرف جماعت اسلامی نہیں بلکہ ہر شہری کی شراکت سے کامیاب ہو سکتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی کراچی کے امیر منعم ظفر خان نے اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈوکیٹ اور گلشن اقبال ٹاؤن کے چیئرمین ڈاکٹر فواد کے ہمراہ ”آؤ کراچی سرسبز بنائیں“ کے عنوان سے شجرکاری مہم کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے۔ افتتاحی تقریب گلشن اقبال بلاک 16 کے محمود غزنوی پارک میں منعقد ہوئی، جس میں جماعت اسلامی کے ٹاؤن چیئرمین، وائس چیئرمین اور دیگر بلدیاتی نمائندے بھی شریک ہوئے۔ منعم ظفر خان نے کہا کہ جماعت اسلامی کراچی میں ماحولیاتی تبدیلیوں اور گرم موسم کی شدت کے پیش نظر ایک لاکھ درخت لگائے گی، مہم کی نگرانی ٹاؤن اور یوسی چیئرمینوں سمیت بلدیاتی نمائندے کریں گے تاکہ یہ عمل مؤثر اور مربوط انداز میں آگے بڑھے۔ انہوں نے سندھ حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ماحولیاتی بہتری کے وعدے صرف زبانی رہے، عملی اقدامات صفر ہیں، سندھ حکومت کے وعدے کے مطابق 50 ہزار درخت کہاں گئے؟ سندھ انوائیرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی اور دیگر متعلقہ ادارے کیوں غائب ہیں؟
منعم ظفر خان نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت کرپشن اور ناقص کارکردگی کی وجہ سے شہریوں کو سہولت فراہم کرنے میں مکمل ناکام ہو چکی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ جماعت اسلامی نے ماضی میں بھی ماحولیاتی بہتری کے لیے سنجیدہ اقدامات کیے، جن میں 9 ٹاؤنز میں 155 سے زائد پارکس کی بحالی، “روڈ سائیڈ جنگل” اور “اربن فارسٹ” کے منصوبے شامل ہیں۔ گلبرگ اور لیاقت آباد ٹاؤن میں ہزاروں پودے لگائے گئے اور ان کے تحفظ کے اقدامات بھی کیے گئے ہیں، ماحولیاتی تحفظ کے ساتھ ساتھ جماعت اسلامی نے پانی کے مسئلے پر بھی کام کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فیڈرل بی ایریا بلاک 10 اور 20 میں “واٹر ہارویسٹنگ پروجیکٹ” کا آغاز کیا گیا ہے تاکہ بارش اور وضو کے پانی کو ضائع ہونے سے بچایا جا سکے، کراچی جیسے میگا سٹی کو کم از کم 500 ارب روپے درکار ہیں۔ ہر ٹاؤن کو 2 ارب روپے کی ترقیاتی فنڈنگ ہونی چاہیئے، کراچی صوبائی بجٹ کا 96 فیصد فراہم کرتا ہے لیکن اسے اس کا جائز حصہ نہیں دیا جاتا، اور جو رقم ملتی ہے وہ بھی کرپشن کی نذر ہو جاتی ہے۔
منعم ظفر خان نے کہا کہ 749 میں سے 400 خطرناک عمارتیں صرف ضلع جنوبی میں واقع ہیں۔ انہوں نے وزیر بلدیات سے سوال کیا کہ 80 گز کے پلاٹ پر 8 منزلہ عمارت کی اجازت کون دیتا ہے؟ کراچی اب کنکریٹ کا جنگل بن چکا ہے، درختوں کی کمی خطرناک ماحولیاتی مسائل کو جنم دے رہی ہے۔ انہوں نے عالمی ادارہ صحت (WHO) اور دیگر عالمی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دنیا میں ہر 7 افراد کے لیے ایک درخت ہونا ضروری ہے جبکہ کراچی میں 1000 افراد کے لیے صرف ایک درخت ہے، 2016ء کی ہیٹ ویو میں ہزاروں افراد جان کی بازی ہار گئے تھے، ایسی صورتحال میں کمیونٹیز کو یکجا ہو کر شجرکاری کی ضرورت و اہمیت کو عام کرنا ہوگا، کیونکہ آج لگایا گیا درخت آنے والی نسلوں کی حفاظت ہے، یہ مہم کراچی کی فضا کو بہتر بنانے کی ایک بڑی اور اہم کاوش ہے جو صرف جماعت اسلامی نہیں بلکہ ہر شہری کی شراکت سے کامیاب ہو سکتی ہے۔