پی آئی اےکی پیرس کیلیے پروازوں کے اشتہار کی تحقیقات کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے)کی پیرس کی پروازوں کے آغاز کے حوالے سے شائع کردہ اشتہار کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔
یہ بات نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحٰق ڈار نے سینیٹ اجلاس کے دوران وقفہ سوالات میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے بتائی۔
چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیر صدرات ہونے والے اجلاس میں پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن نے کا کہنا تھا کہ پی آئی اے یورپ کے لیے پروازوں کے آغاز کے لیے جو اشتہار جاری کیا، اس کی وجہ سے جگ ہنسائی ہوئی ہے، انہوں نے جہاز دکھایا کہ وہ سیدھا ایفل ٹاور میں جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اشتہار میں کہا گیا کہ پیرس وی آر کمنگ، یہ ایک معصومانہ غلطی ہوسکتی ہے لیکن بہت سارے تجزیہ کاروں نے ، خاص طور پر یورپی تجزیہ کاروں اور سیکیورٹی ماہرین نے بھی اس پر کہا ہے کہ پی آئی اے کی طرف سے یہ کہا جا رہا ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ یہ کونسی اشتہاری ایجنسی ہے اور کون ہے وہ ذمے دار اہلکار جنہوں نے اس طرح کا اشتہار ڈالا، اتنی مشکلوں سے سسک، سسک کر یہ ایئرلائن یورپ کی طرف چلی ہے، اس کے ساتھ کیا کیا جا رہا ہے، اس کی نجکاری کیوں نہیں ہو پارہی، ایئرلائن کو اس طرح سے ڈاواں ڈول کیا ہوا ہے کہ میری کچھ سمجھ نہیں آرہا۔
اس پر جواب دیتے ہوئے سینیٹر اسحٰق ڈار نے کہا کہ حکومتی اقدامات سے یورپ کے لیے پی آئی اے کی پروازیں بحال ہوئیں، گزشتہ حکومت کے وزیر ہوابازی کے ایک بیان نے اربوں روپے کا معیشت کو نقصان پہنچایا، کابینہ میٹنگ میں جب یہ معاملہ زیرِ بحث آیا تو ایک کمیٹی میری سربراہی میں بنائی گئی۔
انہوں نے کہا کہ یورپی یونین نے جو پابندی لگائی تھی، اب ختم ہوچکی ہے، پی آئی اے نجکاری کا عمل شفاف ہوا، اس کی کی نجکاری ہو گی، بہتر ہے پاکستان کا کارپوریٹ سیکٹر اس کو لے۔
اسحٰق ڈار نے کہا کہ پی آئی اے نجکاری پر تیزی سے کام ہو رہا ہے، یو کے سے پی آئی اے پرواز بحالی کی کوشش کر رہے ہیں، انھوں نے کہا ہے کہ ان کی ٹیم جنوری کے اینڈ تک آئے گی، امید ہے کہ مارچ اپریل میں یو کے پرواز بحال ہو جائے گی۔
نائب وزیر اعظم نے کہا کہ ہم سفارتی سطح پر بھی کام کر رہے، اس بیان سے 87 ارب کا سالانہ نقصان ہوا ، کابینہ میں آج کہا ہے پی آئی اے سے متعلق بیان کے معاملے پر پر انکوائری ہونی چاہیے، اس سے پاکستانی پائلٹس کو نقصان ہوا ، بہتر ہو گا پی آئی اے کی نجکاری ہو جائے۔
اسحٰق ڈار نے کہا کہ پی آئی اے کے متنازع اشتہار پر ہم نے کابینہ میں اور وزیراعظم نے بھی پی آئی اے کے اشتہار سے متعلق انکوائری کا آرڈر دے دیا ہے کہ کس نے اس اشتہار کے بارے میں سوچا، یہ تو بیوقوفی ہے کہ آپ آئیفل ٹاور دکھا رہے ہیں، آپ جہاز اس کے اوپر بھی دکھا سکتے ہیں،
سینیٹر اسحٰق ڈار نے کہا کہ 2013 میں پی آئی اے کی نجکاری ہونے جا رہی تھے لیکن 2018 کے بعد وہ نہیں ہوئی ، پی آئی اے کی نجکاری میں اس پر امید ہے اچھی دلچسپی آئے گی۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل کہ پی ا ئی اے پی ا ئی اے کی کی نجکاری رہا ہے
پڑھیں:
پی آئی اے کے خریدار کو 5 برس میں 60 سے 70 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی ضروت
اسلام آباد:حکومت نے کہا کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن ( پی آئی اے )کے نئے خریدار کو 5 سال کے عرصے میں خسارے میں چلنے والی ایئرلائن میں 70 ارب روپے تک کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی لیکن حتمی سرمایہ کاری کی ضروریات کا اندازہ اگلے ماہ آڈٹ شدہ اکاؤنٹس کے دستیاب ہونے کے بعد کیا جائے گا۔
نجکاری کمیشن کے سیکریٹری عثمان باجوہ نے کہا کہ نئے سرمایہ کاروں کو 5سالوں میں 60 سے 70 ارب روپے کی سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہوگی۔
انھوں نے یہ بیان سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس کے دوران دیا ۔اجلاس کی صدارت مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر ڈاکٹر افنان اللہ خان نے کی۔عثمان باجوہ نے کہا کہ نئی سرمایہ کاری کا مقصد مالیاتی بحالی اور آپریشنل بہتری ہے ۔
عثمان باجوہ نے بتایا کہ پی آئی اے نے برطانیہ کی جانب سے پی آئی اے کی پروازوں پر پابندی اٹھانے کے بعد 14 اگست سے مانچسٹر کے لیے پروازیں شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔یہ پابندی پی آئی اے کے پائلٹس کے جعلی ڈگریوں کے دعوے کے بعد لگائی گئی تھی۔
وزیر اعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی نے اجلاس کے بعد کہا کہ جون کے آخر کے آڈٹ شدہ مالیاتی اکاؤنٹس اگلے ماہ کے وسط تک دستیاب ہونے کے بعد ایئر لائنز کی کل سرمایہ کاری کی ضروریات کا اندازہ لگایا جائے گا۔ سرمایہ کار بولی کی رقم کا 85% رقم ایئر لائن میں لگانے کے لیے اپنے پاس رکھے گا۔ حکومت کو بولی کی رقم کا صرف 15 فیصد ملے گا۔
اجلاس میںسیکرٹری نجکاری کمیشن نے بتایا کہ پی آئی اے ملازمین کی پنشن 14 ارب 88 کروڑ روپے تک بنتی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ 6 ہزار 625 ملازمین کو پی آئی اے پنشن ادائیگی کی جارہی ہے جس پر چیئرمین کمیٹی افنان اللّٰہ نے کہا کہ کچھ ملازمین ایسے ہیں جن کو 6سے 7ہزار روپے پنشن ملتی ہے کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں پینشنرز اور ان کو کی جانے والی ادائیگیوں کی تفصیلات طلب کرلی ۔
نجکاری کمیشن کے حکام نے کہا کہ پی آئی اے کا موجودہ کاروباری ماڈل پائیدار نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کی بیلنس شیٹ سے 45 ارب روپے کے مزید واجبات نکال کر نئی ہولڈنگ کمپنی میں رکھے جانے کے بعد نجکاری کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پاکستان منرلز ڈویلپمنٹ کارپوریشن (پی ایم ڈی سی) ابھی تک نجکاری کی فہرست میں شامل نہیں ہے۔
سینیٹر ذیشان خانزادہ نے سوال کیا کہ اس ادارے کی نجکاری کیوں کی جا رہی ہے؟ سینیٹرز نے نجکاری کے فیصلے کی بنیاد پر مزید استفسار کیا کہ وزارت پیٹرولیم کے پاس پی ایم ڈی سی کی نجکاری کا مینڈیٹ نہیں ہے۔
زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ (زیڈ ٹی بی ایل) کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ یہ حکومت کی طرف سے منظور شدہ ZTB2 اگست 2 کی فیز ون فہرست میں شامل ہے۔ فی الحال مالیاتی مشیر کی خدمات حاصل کرنے کا عمل جاری ہے۔
دوسری جانب قومی اسمبلی کی سٹنڈنگ کمیٹی برائے کیبنٹ کا اجلاس ہوا جس میں خورشید شاہ کی طرف سے ریگولر کئے گئے ملازمین کے تحفظ کا بل زیر غور آیا۔ اجلاس میں خورشید شاہ نے تجویز دی کہ ریگولر کئے گئے ملازمین کا کیس پارلیمنٹ کو بھیجا جائے اور ریگولر کئے گئے ملازمین کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے۔اجلاس نے متفقہ طور پر خورشید احمد شاہ کی تجویز سے اتفاق کیا اور بل پارلیمنٹ کو بھیجنے کی منظوری دی۔