حضرت علی ؓ کی سیرت پر عمل کرکے مسائل سے نجات پاسکتے ہیں،نذیر احمد نقشبندی
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
ٹنڈوجام (نمائندہ جسارت) شیخ العالم کونسل کے اور اہلسنّت و الجماعت تعلقہ حیدرآباد کے صدر خلیفہ پروفیسر حافظ نذیر احمد نقشبندی نے کہا ہے کہ حضرت علی ؓ کی سیرت پر عمل کرکے ہم مسائل سے نجات پاسکتے ہیں۔ یہ بات انہوں نے سیرت علی مرتضیٰ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ کانفرنس سے خلیفہ ڈاکٹر سعید الرحمن نقشبندی، علامہ خرم عطاری نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ تمام صحابہ کرام ؓ کا ماننا ایمان کا حصہ ہے اور ان کے طریقے پر چل کر پوری دنیا کو امن و آتشی کا گہوارہ بنا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا حضرت علیؓ کی اگر سیرت پر عمل کیا جائے تو ہم تمام مسائل سے نجات پا سکتے ہیں، حضرت علی ؓ بہت بڑی عملی شخصیت اور مفسر قرآن تھے، آج بھی ضرورت اس بات کی ہے کہ قرآن کے قانون کے مطابق اپنے قانون بنائے جائیں تو نا انصافی کاخاتمہ ہو جائے گا۔ کانفرنس میں حضرت علامہ خلیفہ محمد عارف نقشبندی نے بھی خصوصی طور پر شرکت کی۔ اس موقع پر جدید میڈیکل نسیم حیات سینٹر کا افتتاح بھی کیا گیا جس میں نسیم حیات خاں، حاجی عابد ہارون، انجمن تاجران کے صدر عبدالمنان راجپوت، نادر حسن گدی، حافظ عمران سلیم، کونسلر طاہر اُسامہ، عمران، پریس کلب کے جنرل سیکرٹری راؤ حامد گوہر، منصف احمد ٹالپور، علی غلام خاصخیلی سمیت دیگر معززین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: حضرت علی
پڑھیں:
بھارت میں جبری مذہبی تبدیلیوں کے خلاف آواز بلند کرنے والے گروپ پر انتہا پسند ہندوؤں کا حملہ
اندور پریس کلب میں دائیں بازو کی شدت پسند تنظیم بجرنگ دل کے کارکنان نے مرد و خواتین پر حملہ کر دیا۔
متاثرین جبری مذہبی تبدیلیوں کے الزامات کے خلاف میڈیا سے بات کرنے کے لیے پریس کانفرنس کر رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:مودی سرکار کا کشمیری مسلمانوں کے خلاف بھیانک منصوبہ، 40 ہزار انتہا پسند ہندوؤں کو ہتھیار پہنچا دیے
حملے میں متعدد خواتین کو عوام کے سامنے دھکا دیا گیا، زدوکوب کیا گیا اور بدسلوکی کا نشانہ بنایا گیا۔
صورتحال اس وقت مزید کشیدہ ہو گئی جب بجرنگ دل کے کارکنان نے پریس کانفرنس کا مقام زبردستی گھیر لیا اور الزام لگایا کہ مذکورہ گروپ دیواس کے جنگلاتی علاقوں میں ’سماجی خدمت‘ کے نام پر لوگوں کو عیسائیت کی طرف راغب کر رہا ہے۔
حملہ آوروں نے بعض افراد کے چہروں پر سیاہی مل دی اور پھر انہیں ایک مقامی اخبار کے دفتر تک پیچھا کرتے ہوئے وہاں بھی مبینہ طور پر پولیس کی موجودگی میں بیلٹوں سے مارا پیٹا۔
یہ تنازع دیواس پولیس کو موصول ہونے والی شکایات کے بعد شروع ہوا، جن کے مطابق کچھ مرد و خواتین بَروتھا تھانے کے جنگلاتی علاقے میں جھونپڑیوں میں رہ رہے تھے۔ مقامی افراد نے الزام لگایا کہ یہ لوگ گاؤں والوں کو عیسائیت اختیار کرنے پر آمادہ کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ہولی پر انتہا پسند ہندوؤں کی مسلمان خاندان سے بدتمیزی، سوارا بھاسکر کا سخت ردعمل
صحافت کے شعبے سے وابستہ سوربھ بینرجی بھی ان متاثرین میں شامل تھے۔ وہ ان الزامات کی تردید کے لیے اندور میں پریس کانفرنس کرنے آئے تھے جو دائیں بازو کے گروہوں کی جانب سے پھیلائے جا رہے تھے۔
تاہم پروگرام شروع ہونے سے قبل ہی بجرنگ دل کے کارکنان نے مبینہ طور پر حملہ کر دیا، موت کی دھمکیاں دیں اور مطالبہ کیا کہ وہ میڈیا سے بات کرنا بند کریں۔
بعدازاں بجرنگ دل کے عہدیدار اویناش کوشل نے اس کارروائی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ دیواس کے شکروسا گاؤں کے قریب جنگلات میں بڑے پیمانے پر تبدیلیٔ مذہب کا نیٹ ورک چل رہا ہے۔
اُن کے بقول جب یہ لوگ اندور آئے تو ہم نے بات کرنے کی کوشش کی، مگر انہوں نے ہمیں ہی دھمکیاں دینا شروع کر دیں۔ نوجوان لڑکیوں کو بڑی تعداد میں عیسائیت میں شامل کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مذہبی انتہا پسندی اور اقلیتوں کیخلاف تشدد میں ہندوستان پیش پیش
شکایات میں سوربھ بینرجی کا نام بھی شامل تھا، جس کی وضاحت کے لیے انہوں نے پریس کانفرنس رکھی۔ اس موقع پر ایک نوجوان لڑکی بھی ان کے ساتھ موجود تھی۔ تاہم، جیسے ہی کانفرنس شروع ہوئی، لڑکی کے والدین وہاں پہنچے اور ہنگامہ کھڑا کر دیا، اور سوربھ پر ان کی بیٹی کو گمراہ کرنے کا الزام لگایا۔
تاہم، سوربھ بینرجی نے ان تمام الزامات کی تردید کی۔انہوں نے کہا کہ ہم صرف طبی سہولیات فراہم کرتے ہیں۔ ہمارا کوئی غیر ملکی فنڈنگ سے تعلق نہیں۔
انہوں نے کہا کہ کوئی ایک بھی شخص سامنے آ کر یہ نہیں کہہ سکتا کہ ہم نے اسے زبردستی مذہب تبدیل کروایا ہو۔ یہ سراسر جھوٹ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انتہاپسند ہندو اندور بجرنگ دل