اسرائیلی وزیر خزانہ بذالیل سموٹریچ نے بھی کسی بھی جنگ بندی معاہدے کو اسرائیل کے لئے تباہی قرار دیا ہے اور گذشتہ روز ایتمار بین گویر نے اس سے بھی آگے بڑھ کر حکومت سے الگ ہو جانے کی دھمکی دی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی وزیر نے دھمکی دی ہے کہ اگر حماس کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدہ کیا گیا تو حکومت چھوڑ دوں گا۔ عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے داخلی سلامتی کے وزیر اور انتہاء پسند یہودی جماعت کے سربراہ ایتمار بین گویر نے وزیراعظم نیتن یاہو کو دھمکی دی ہے کہ اگر انہوں نے غزہ میں جنگ بندی کے لئے کوئی معاہدہ کیا تو وہ حکومت سے الگ ہو جائیں گے۔ داخلی سلامتی کے وزیر جنگ بندی کے خلاف پچھلے کئی ماہ سے اپنا مؤقف اسی انداز سے بیان کر رہے ہیں، تاہم اسرائیل کے اندر غزہ میں قید قیدیوں کی رہائی کے لئے آواز میں شدت اور رہائی میں تاخیر پر غم و غصہ ہے۔ اسرائیلی وزیر خزانہ بذالیل سموٹریچ نے بھی کسی بھی جنگ بندی معاہدے کو اسرائیل کے لئے تباہی قرار دیا ہے اور گذشتہ روز ایتمار بین گویر نے اس سے بھی آگے بڑھ کر حکومت سے الگ ہو جانے کی دھمکی دی ہے۔

ایتمار بین گویر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ ہمارے پاس یہ آخری موقع ہے کہ ہم غزہ جنگ کے دوران مرنے والے 400 سے زیادہ اسرائیلی فوجیوں کی اموات کو حماس کے ساتھ جنگ بندی کرکے ضائع نہ ہونے دیں۔ واضح رہے کہ دوسری طرف بیرون ملک سے غزہ جنگ میں اسرائیل کے سب سے بڑے اتحادی امریکہ و جوبائیڈن انتظامیہ بھی اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کی خاطر جنگ بندی قبول کرنے کو نیتن یاہو کی حکومت سے کہہ رہے ہیں، مزید یہ کہ نومنتخب امریکی صدر ٹرمپ بھی یہی مؤقف رکھتے ہیں تو مشکل ہو رہا ہے کہ اسرائیل کسی ڈیل سے گریزاں رہ سکے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسرائیلی وزیر دھمکی دی ہے اسرائیل کے حکومت سے کے لئے

پڑھیں:

غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے

یروشلم: اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعہ کی شب غزہ سے واپس کیے گئے تین اجسام ان اسرائیلی قیدیوں میں شامل نہیں تھے جو جنگ کے دوران مارے گئے تھے، جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے نمونے کے تجزیے کے لیے پیشکش مسترد کر دی تھی۔

برطانوی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، اسرائیلی فوج نے بتایا کہ ریڈ کراس کے ذریعے موصول ہونے والی لاشوں کے فرانزک معائنے سے واضح ہوا کہ یہ قیدیوں کی باقیات نہیں ہیں۔

دوسری جانب حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز نے وضاحت کی کہ انہیں موصول شدہ لاشوں کی مکمل شناخت نہیں ہو سکی تھی، لیکن اسرائیل کے دباؤ پر انہیں حوالے کیا گیا تاکہ کوئی نیا الزام نہ لگے۔

القسام بریگیڈز نے کہا کہ، ’’ہم نے اجسام اس لیے واپس کیے تاکہ دشمن کی طرف سے کسی جھوٹے دعوے کا موقع نہ ملے‘‘۔

یاد رہے کہ 10 اکتوبر سے جاری امریکی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے بعد سے فریقین کے درمیان قیدیوں کی واپسی کا عمل جاری ہے۔ اب تک 20 زندہ قیدی اور 17 لاشیں واپس کی جا چکی ہیں، جن میں 15 اسرائیلی، ایک تھائی اور ایک نیپالی شہری شامل تھے۔

تاہم اسرائیل کا الزام ہے کہ حماس لاشوں کی واپسی میں تاخیر کر رہی ہے، جبکہ حماس کا مؤقف ہے کہ غزہ کی تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے میں لاشوں کی تلاش ایک طویل اور پیچیدہ عمل ہے۔

اسی دوران حماس کے سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، ہفتے کی صبح اسرائیل نے جنوبی غزہ میں کئی فضائی حملے کیے اور خان یونس کے ساحل کی سمت سے بحری گولہ باری بھی کی۔

غزہ کے شہری دفاعی ادارے کے مطابق، ہفتے کے آغاز میں اسرائیلی فوج کے ایک اہلکار کی ہلاکت کے بعد، اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود اب تک کا سب سے مہلک فضائی حملہ کیا، جس میں 100 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے۔

متعلقہ مضامین

  • حماس نے 3 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کردیں، اسرائیلی حملے میں مزید ایک فلسطینی شہید
  • حماس نے غزہ امن معاہدےکے تحت مزید 3 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالےکردیں
  • حماس نے غزہ امن معاہدے کے تحت مزید 3 قیدیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دیں
  • غزہ میں ہمارے زیرِ قبضہ علاقوں میں حماس اب بھی موجود ہے: نیتن یاہو
  • اسرائیل کی جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے خلاف حملے تیز کرنے کی دھمکی
  • غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
  • اسرائیلی وزیر کی ہاتھ بندھے، اوندھے منہ لیٹے فلسطینی قیدیوں کو قتل کی دھمکی؛ ویڈیو وائرل
  • اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار
  • قیدیوں کیساتھ صیہونی وزیر داخلہ کے نسل پرستانہ برتاو پر حماس اور جہاد اسلامی کا ردعمل
  • غزہ: اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں