سونے کی کان سے 36 لاشیں نکال لی گئیں، زندہ بچ جانے والے 82 کان کن گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
جنوبی افریقہ(نیوز ڈیسک)جنوبی افریقہ میں سونے کی کان سے 36 لاشیں نکال لی گئیں، زندہ بچ جانے والے 82 افراد کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔غیر ملکی خبر رساں اداروں ’اے ایف پی‘ اور ’رائٹرز‘ کے مطابق پولیس بریگیڈیئر ایتھلنڈا ماتھے نے بتایا کہ پیر کے روز 9 لاشیں برآمد ہونے کے بعد منگل کو مزید 27 لاشوں کو زیر زمین سے نکال لیا گیا۔قبل ازیں پولیس کے لیفٹیننٹ جنرل ٹیبیلو موسیکیلی نے جائے وقوعہ پر موجود صحافیوں کو بتایا کہ جوہانسبرگ سے تقریباً 140 کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع اسٹلفونٹین کے قریب سائٹ پر سونے کی تلا ش کرنے والے کان کنوں کو باہر نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن کیا گیا۔
پولیس ترجمان نے مقامی ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ تقریباً 1500 افراد رضاکارانہ طور پر سائٹ چھوڑ چکے ہیں، کمیونٹی لیڈر جوہانس کنکاسے نے کہا کہ وہ بہت بیمار اور پانی کی کمی کا شکار ہیں، آپ دیکھ سکتے ہیں کہ وہ تقریباً مرنے کے قریب ہیں۔کان کنی کی پیشہ ور کمپنی نے ’ریسکیو ونڈر‘ نامی ایک مشین نصب کی تھی تاکہ زمین میں سوراخ کر کے کان کنوں تک پہنچ سکیں۔پولیس کا کہنا ہے کہ سیکڑوں افراد اب بھی زیر زمین ہو سکتے ہیں، لیکن ان کی صحیح تعداد واضح نہیں ہے۔کہا جاتا ہے کہ ہزاروں غیر قانونی کان کن، جن میں سے زیادہ تر کا تعلق دوسرے ممالک سے ہے، جنوبی افریقہ میں لاوارث کانوں میں کام کرتے ہیں۔جنوبی افریقہ کی معدنیات کونسل کے مطابق، ملک میں دنیا کی سب سے گہری سونے کی کانیں ہیں، جو زیر زمین کئی کلومیٹر تک پھیلی ہوئی ہیں۔پولیس حکام کے مطابق سطح پر پہنچنے کے بعد بہت سے کان کنوں کو اسپتال لے جایا گیا، جب کہ 2 کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ پولیس کی تحویل میں ہیں۔سرکاری عہدیداروں نے منگل کے روز جائے وقوعہ کا دورہ کیا۔حکام پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ کان کنوں کو ارد گرد کی کمیونٹی کی جانب سے فراہم کی جانے والی خوراک اور پانی کی فراہمی کا گلا گھوٹنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
مقامی عدالت نے نومبر میں حکم دیا تھا کہ پولیس کانوں پر عائد پابندیاں ختم کرے، تاکہ لوگوں کو زمین کے نیچے جانے والے لوگوں کو کھانا اور پانی کم کرنے کی اجازت مل جائے گی۔نومبر کے وسط میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ 4 ہزار افراد زیر زمین ہیں، لیکن پولیس کا کہنا ہے کہ یہ تعداد شاید سیکڑوں میں ہے۔کان کنوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی 2 تنظیموں کی جانب سے پیر کو جاری کی گئی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کئی لاشیں پلاسٹک میں لپٹی ہوئی ہیں۔جائے وقوعہ پر موجود اے ایف پی کے صحافیوں نے پیر کو پنجرے سے لاشوں کے کئی تھیلے نکالے جانے کی ویڈیو بنائی۔گزشتہ ہفتوں کے دوران، کان کنوں (جو باہر نکلے ہیں) نے شدید بھوک اور پانی کی کمی سمیت زیر زمین سنگین حالات کی اطلاع دی تھی، کچھ کو مناسب دستاویزات کے بغیر جنوبی افریقہ میں ہونے کی وجہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔مقامی طور پر ’زاما زماس‘ کے نام سے پہچانے جانے والے غیر ملکی جو کہ زولو زبان بولتے ہیں، کان کنی کی کمپنیوں کو مایوس کرتے ہیں اور رہائشیوں کی طرف سے اکثر ان پر جرم کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔
کرکٹر عثمان قادر نے پاکستان چھوڑ دیا، اب کس ٹیم میں کھیلیں گے؟
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: جنوبی افریقہ جانے والے کان کنوں اور پانی سونے کی کیا گیا
پڑھیں:
اسرائیل کا غزہ جانے والی امدادی کشتی پر چھاپہ، گریٹا تھنبرگ اور گیم آف تھرونز کے اداکار سمیت تمام کارکن گرفتار
اسرائیلی فوج نے مشہور ماحولیاتی ایکٹیوسٹ گریٹا تھنبرگ کی سربراہی میں غزہ جانے والی امدادی کشتی ‘میڈلین’ کو بین الاقوامی پانیوں میں روک کر اسرائیل منتقل کردیا ہے۔
اس کشتی پر سوار معروف ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ، ‘گیم آف تھرونز’ کے اداکار لیئم کننگھم اور یورپی پارلیمنٹ کی رکن ریما حسن سمیت تمام افراد کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں غزہ ابتک کتنے لاکھ فلسطینی بے گھر ہو ئے؟ اقوام متحدہ نے بتا دیا
کشتی ‘میڈلین’ کو ‘فریڈم فلوٹیلا کولیشن’ کے تحت غزہ میں انسانی امداد پہنچانے کے لیے روانہ کیا گیا تھا۔ فریڈم فلوٹیلا نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے بین الاقوامی پانیوں میں کشتی پر حملہ کیا، اور کشتی کے ارد گرد ڈرونز نے سفید رنگ جیسا مادہ چھڑکا، جبکہ ریڈیو پر خلل ڈالنے والی آوازیں نشر کی گئیں۔
اسرائیلی وزارت خارجہ نے بعد میں ایک ویڈیو جاری کی جس میں ‘میڈلین’ کے عملے کو لائف جیکٹس پہنے دکھایا گیا۔ ویڈیو میں گریٹا تھنبرگ کو آگے بیٹھے دیکھا جا سکتا ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نے کہا کہ میں نے آئی ڈی ایف کو ہدایت دی ہے کہ وہ ‘میڈلین’ کو غزہ پہنچنے سے روکے۔ اس کے بعد عملے کو اسرائیلی بندرگاہ اشدود لے جایا گیا جہاں فوجی اہلکاروں نے ان سے پوچھ گچھ کی اور مبینہ طور پر انہیں 7 اکتوبر 2023 کے حملوں کی ویڈیوز بھی دکھائی گئیں۔
یہ بھی پڑھیے: ملالہ یوسف زئی کا ایک بار پھر غزہ میں مستقل جنگ بندی اور امداد کی فراہمی کا مطالبہ
دوسری جانب حماس نے اس کارروائی کو ‘بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی’ قرار دیتے ہوئے کارکنوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے 2 مارچ کو غزہ پر مکمل انسانی امدادی ناکہ بندی نافذ کی تھی، جس کے بعد 2.1 ملین فلسطینیوں کو خوراک اور ادویات تک رسائی نہیں مل رہی۔ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پوری آبادی قحط کے خطرے سے دوچار ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امداد غزہ کشتہ گریٹا تھنبرگ میڈلین