اضافی سرکاری ملازمین کو ختم کیا جائے گا، وفاقی وزیر قانون
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
ویب ڈیسک:وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ اضافی سرکاری ملازمین کو ختم کیا جائے گا، حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں بلکہ کاروبار کیلئے ماحول فراہم کرنا ہے۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ رائٹ سائزنگ وقت کی ضرورت ہے اور کاروبار کرنا حکومت کا کام نہیں ہے بلکہ حکومت کا کام کاروبار کے لیے ماحول فراہم کرنا ہے،انہوں نے کہا کہ ہمارے گردشی قرضے بڑھ رہے ہیں اور خساروں کو ختم کر کے معیشت کو کھڑا کرنا ہے، سول ایوی ایشن کو وزارت دفاع میں ضم کر دیا گیا ہے اور وہ ملازمین جو ملازمت کے آخری 5 سال میں ہیں ان کو ریٹائر کر دیا جائے گا۔
سوالیہ پرچہ سوشل میڈیا پر آؤٹ کرنے والے افراد کیخلاف سخت کارروائی کا اعلان
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہمارا مقصد کسی کو بےروزگار کرنا نہیں ہے اور کام کرنے والے ملازمین کو نئے کنٹریکٹر اپنے ساتھ رکھیں گے جبکہ کسی کو قانون کے خلاف نوکری سے نہیں نکالا جائے گا،انہوں نے کہا کہ جس طرح جسم پر چربی زیادہ ہو جائے تو اس کو کم کیا جاتا ہے، بلکل اسی طرح اضافی سرکاری ملازمین کو ختم کیا جائے گا، گزشتہ حکومتوں نے پی آئی اے میں غلط پالیسیاں بنائیں تاہم ہر حکومت میں کچھ بہتری ہوئی اور کچھ غلطیاں بھی ہوئیں۔
پھلوں اور سبزیوں کی آج کی ریٹ لسٹ-بدھ 15 جنوری ، 2024
وزیر قانون نے کہا کہ پی آئی اے میں بہتری لانے کی بھرپور کوششیں جاری ہیں اور ایک پالیسی کے تحت معاملات حل کئے جائیں گے۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: ملازمین کو نے کہا کہ جائے گا کو ختم
پڑھیں:
نیشنل کرکٹ اکیڈمی کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا میرا مقصد ہے: عاقب جاوید
پاکستان کرکٹ بورڈ کے ڈائریکٹر ہائی پرفارمنس عاقب جاوید کا کہنا ہے کہ میرا سب سے بڑا مقصد اور ٹارگیٹ نیشنل کرکٹ اکیڈمی کو اس مقام پر لانا ہے جو موجودہ دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہو جسے دنیا ایک بہترین سسٹم کے طور پر تسلیم کرے، ہم دوسروں کی نقل نہ کریں بلکہ لوگ ہماری تقلید کریں۔
عاقب جاوید نے پی سی بی پوڈکاسٹ میں وہاب ریاض سے گفتگو کرتے ہوئے مختصر مدت اور طویل مدت کے منصوبوں پر تففصیل سے روشنی ڈالی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب آپ کوچ بنتے ہیں تو پھر آپ کو کھلاڑیوں کو عزت دینی ہوتی ہے یہ نہیں کہ آپ کسی کھلاڑی سے یہ توقع کریں کہ وہ آپ جیسا ہی کرے۔
عاقب جاوید کہتے ہیں کہ کسی بھی ملک کی کرکٹ کی ترقی اور کامیابی میں نیشنل اکیڈمی کا کردار کلیدی ہوتا ہے اور جب یہاں یہ اکیڈمی بند کردی گئی تھی تو وہ غصے میں یو اے ای چلے گئے تھے اور وہاں ان کی کوچنگ کے ذریعے یو اے ای نے انڈر 19 ورلڈ کپ، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اور ففٹی اوورز ورلڈ کپ بھی کھیلا۔
انہوں نے کہا کہ لاہور قلندرز سے وابستگی کا بنیادی سبب اس کا ڈیولپمنٹ پروگرام ہے کیونکہ وہ صرف پی ایس ایل کے دنوں کے لیے کوچ بننے کے لیے تیار نہیں تھے۔
عاقب جاوید کا کہنا تھا کہ بحیثیت کوچ ان کے لیے سب سے زیادہ خوشی اور اطمینان کی بات یہ ہوتی ہے کہ جب آپ کسی کھلاڑی کی زندگی میں فرق ڈالتے ہیں اس کے گھر کے حالات اچھے ہوتے ہیں اور اس کے علاقے میں کرکٹ کا شوق بڑھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ طویل عرصے کے بعد لاہور قلندرز کو چھوڑنا ان کے لیے آسان فیصلہ نہ تھا انہوں نے یہ نئی ذمے داری سنبھالتے وقت چیئرمین پی سی بی سے یہ کہا تھا کہ وہ اپنے کام پر فوکس کرتے ہیں اور اس میں تبدیلی ضرور لاتے ہیں، جب تک آپ کے آگے کی سوچ نہیں ہو گی آپ کبھی ترقی نہیں کر سکیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت متعدد ایسے کھلاڑی ہیں جنہیں فیلڈنگ کی بنیادی باتیں معلوم نہیں ہیں، نیشنل کرکٹ اکیڈمی کا یہ رول ہوگا کہ پاکستان ٹیم میں جو خلا ہے اسےپُر کیا جائے، ایک کھلاڑی کے پیچھے تین تین کھلاڑی ہوں۔
سابق کرکٹر نے کہا کہ مینز ٹیم کے ساتھ ساتھ ویمنز کرکٹ پر بھی مکمل توجہ دی جائے اور اس سلسلے میں کراچی کا ہائی پرفارمنس سینٹر مکمل طور پر خواتین کرکٹرز کے لیے مخصوص ہوگا، اسی طرح ملتان کی اکیڈمی کو انڈر 19 کرکٹرز، فیصل آباد کے ہائی پرفارمنس سینٹر کو انڈر17 کے لیے مخصوص کیا جائے گا اور اسے وہاں کے مقامی کالجز سے منسلک کیا جائے گا، اسی طرح سیالکوٹ میں انڈر 15 کا سیٹ اپ ہو گا، اگر یہ سلسلہ صحیح طریقے سے چلا تو ہمیں کسی صورت میں کھلاڑیوں کی کمی نہیں ہو گی۔
عاقب جاوید کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ نیشنل کرکٹ اکیڈمی کی سہولتوں کو اپ گریڈ کیا جائے گا، بائیو مکینکس لیب کو دوبارہ متحرک کر رہے ہیں، میں نے خود کو 6 ماہ کا ٹارگیٹ دیا ہے کہ اگر یہ تمام سرگرمیاں شروع ہوجائیں تو اگلے 6 ماہ میں ہمیں ایک واضح شکل نظر آسکتی ہے کہ ہمارے پاس ایک مضبوط بیک اپ موجود ہو، اس عرصے میں کھلاڑیوں میں جو جو خامیاں ہیں وہ انہیں دور کر سکتے۔
Post Views: 5