خیرپور سے دریافت تیل و گیس کے ذخائر سے پیداواری عمل شروع
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
کراچی:
آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی نے تیل اور گیس کے نئے ذخائر دریافت کرکے پیداواری عمل کا آغاز کردیا ہے۔
آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی انتظامیہ کی جانب سے خیرپور میں قائم کھارو فیلڈ سے تیل و گیس کے ذخائر کی تفصیلات سے متعلق پاکستان اسٹاک ایکس چینج کو بذریعہ خط آگاہ کردیا ہے۔
خط کے مطابق کھارو ون کنویں سے یومیہ 20 بیرل خام تیل اور 50 لاکھ مکعب فٹ یومیہ گیس کی پیداوار کی جارہی ہے۔کھارو ون کنویں کو او جی ڈی سی ایل پراسیسنگ پلانٹ سے جوڑدیا گیا ہے جب کہ گیس کی ترسیل کے لیے 6 سے 12.
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ خیر پور کھارو فیلڈ میں او جی ڈی سی ایل کے 95 فیصد اور گورنمنٹ ہولڈنگ کمپنی پرائیویٹ کے 5فیصد شئیر ہیں۔
تیل و گیس ذخائر کی پیداوار سے ملکی توانائی کی ضروریات کو پورا کیا جائے گا۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان کی ایک اور کامیابی; 2 غیر ملکی بینکوں سے 1ارب ڈالر کے اہم مالیاتی سمجھوتے طے پاگئے
پاکستان اور دو غیر ملکی کمرشل بینکوں کے درمیان ایک ارب ڈالر کے قرض کے حصول کے لیے اہم مالیاتی سمجھوتہ طے پا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ قرض سات اعشاریہ چھ فیصد شرح سود پر حاصل کیا جائے گا اور اس کی حتمی وصولی ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB) کی پچاس کروڑ ڈالر کی گارنٹی سے مشروط ہوگی۔ معاہدے کے تحت یہ پہلا غیر ملکی تجارتی قرض ہوگا جس پر پانچ سال کے لیے دستخط کیے جائیں گے۔ ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے گارنٹی کی منظوری منیلا میں 28 مئی کو متوقع ہے، جس کے بعد قرضے کے اجرا کا باضابطہ عمل شروع کیا جائے گا۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق بینکوں کے ساتھ بات چیت حتمی مراحل میں داخل ہو چکی ہے اور گارنٹی کی منظوری کے بعد غیر ملکی بینک قرض کی رقم پاکستان کو منتقل کریں گے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ یہ قرض وسط جون میں پاکستان کو جاری کر دیا جائے گا۔ حکام کے مطابق اس معاہدے سے رواں مالی سال کے اختتام سے قبل پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔ فی الوقت ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر دس ارب ساٹھ کروڑ ڈالر کی سطح پر ہیں، جبکہ حکومت کی کوشش ہے کہ جون کے آخر تک یہ ذخائر چودہ ارب ڈالر سے تجاوز کر جائیں۔ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ یہ قرض وقتی ریلیف تو فراہم کرے گا، لیکن اس کے پائیدار اثرات کے لیے ضروری ہے کہ معیشت کو مزید استحکام دینے کے لیے بنیادی اصلاحات پر توجہ دی جائے۔