اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 جنوری 2025ء) بھارتی وزیر دفاع نے اس موقع پر کہا کہ بحر اوقیانوس کی اہمیت اب بحر ہند کے خطے میں منتقل ہو گئی ہے، جو بین الاقوامی طاقت کے لیے رقابت کا مرکزبنتا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا، ''بھارت اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے اپنی بحریہ کو طاقت ور بنانے کو سب سے زیادہ اہمیت دے رہا ہے۔''

بھارت کا غیر معمولی اقدام: بیک وقت گیارہ آبدوزیں تعینات

آبدوز، ڈسٹرائر اور فریگیٹ کو ممبئی کے مزگاؤں ڈاک یارڈ میں تیار کیا گیا۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے ان تینوں کو کمیشن کیا۔ انہوں نے کہا، ''تینوں بڑے بحری جہازوں کی کمیشننگ اس بات کا ثبوت ہے کہ ڈیفنس مینوفیکچرنگ اور میری ٹائم سکیورٹی میں عالمی رہنما بننے کا بھارت کا وژن عملی جامہ پہننے لگا ہے، اور یہ اس سمت ایک لمبی چھلانگ ہے۔

(جاری ہے)

‘‘

بحر ہند میں بھارت کے بڑھتے دفاعی اقدامات

دفاعی تجزیہ کار راہول بیدی کے مطابق بھارت کے اہم حریف چین کے بڑھتے ہوئے عزائم کی وجہ سے بحر ہند کے خطے کی صورت حال چیلنجنگ ہے۔

بھارت اپنی بحری طاقت کو وسعت کیوں دے رہا ہے؟

بیدی نے کہا کہ آئی این ایس واگشیر آبدوز، فرانسیسی لائسنس کے تحت تیار کلواری (اسکارپین) کلاس روایتی ڈیزل الیکٹرک آبدوزوں میں چھٹی آبدوز ہے۔ اس کا مقصد بھارت کے پرانے ہو چکے زیر آب پلیٹ فارمز کو تبدیل کرنا اور موجودہ صلاحیت کے سنگین خلا کو دور کرنا ہے۔ بھارت کے پاس اب مجموعی طور پر 16 آبدوزیں ہیں۔

بیدی نے کہا کہ پی پچھتراسکارپین آبدوز پروجیکٹ آبدوزوں کی تعمیر میں بھارت کی بڑھتی ہوئی مہارت کی نمائندگی کرتا ہے۔ بھارت یہ آبدوز فرانس کے نیول گروپ کے اشتراک سے تیار کر رہا ہے۔

توقع ہے کہ بھارتی وزارت دفاع وزیر اعظم مودی کے آئندہ دورہ فرانس کے دوران مزید تین اسکارپین آبدوزوں کی تیاری کے لیے ایک معاہدہ کرے گی۔ مودی ممکنہ طور پر اگلے ماہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس ایکشن سمٹ میں شرکت کے لیے پیرس جائیں گے۔

اس سمٹ کی میزبانی فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں کر رہے ہیں۔

تاہم بھارتی بحریہ کے مطابق ان آبدوزوں میں سے پہلی کی تیاری 2031 تک شروع ہونے کا امکان ہے۔

بھارت نے علاقائی حریف چین کے بہت زیادہ وسیع اور بڑھتے ہوئے بحری بیڑے کا مقابلہ کرنے کے لیے 2022 میں اپنا پہلا ملک میں ہی تیار کردہ طیارہ بردار بحری جہاز کمیشن کیا تھا۔ اس کے بعد سے ملک میں جہاز سازی کی صلاحیتوں کو مزید وسعت دی گئی ہے۔

بھارت کا دوسرا آپریشنل طیارہ بردار بحری جہاز آئی این ایس وکرانت ہے۔ سنسکرت کے اس لفظ کے معنی طاقت ور یا دلیر کے ہیں۔ اسے سوویت یونین کے دور کے آئی این ایس وکرمادتیہ کے ساتھ شامل کیا گیا تھا، جسے بحر ہند اور خلیج بنگال کا دفاع کرنے کے لیے بھارت نے روس سے 2004 میں خریدا تھا۔

ج ا ⁄ م م (اے پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بھارت کے کے لیے رہا ہے نے کہا

پڑھیں:

روس سے اتحاد کے باعث سے بھارت کیساتھ تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں، یورپی یونین

برسلز(انٹرنیشنل ڈیسک) یورپی یونین کے اعلیٰ سفارت کار نے خبردار کیا ہے کہ بھارت کی جانب سے روسی تیل کی خریداری اور ماسکو کے ساتھ فوجی مشقوں میں شمولیت، نئی دہلی کے ساتھ قریبی تعلقات قائم کرنے کی یورپی یونین کی کوششوں میں رکاوٹ ڈال سکتی ہے۔

ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق 27 رکنی بلاک دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک کے ساتھ تجارتی معاہدہ کرنے اور دفاع جیسے شعبوں میں تعلقات مضبوط کرنے کی کوشش کر رہا ہے، کیونکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی نظام کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔

We just adopted a new EU-India strategy.

It offers stronger cooperation on trade, technology, climate, security and defence.

But there are areas where we disagree. Ultimately our partnership is about defending the rules-based international order.

My press remarks ↓ pic.twitter.com/sJT1iAFdt3

— Kaja Kallas (@kajakallas) September 17, 2025


یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کاجا کلاس نے ایک نئی حکمتِ عملی پیش کرتے ہوئے کہا کہ بالآخر ہماری شراکت داری صرف تجارت کے بارے میں نہیں بلکہ قواعد پر مبنی بین الاقوامی نظام کے دفاع کے بارے میں بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ فوجی مشقوں میں حصہ لینا، تیل کی خریداری، یہ سب ہمارے تعاون کو گہرا کرنے میں رکاوٹیں ہیں، لیکن انہوں نے تسلیم کیا کہ یورپی یونین کو یہ توقع نہیں ہے کہ بھارت، روس سے مکمل طور پر الگ ہو جائے گا اور دونوں فریق اپنے مسائل پر بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔

ایران اور ماسکو کے دیگر اتحادیوں کے ساتھ، بھارت نے اس ماہ روس کی مشترکہ فوجی مشقوں ’زاپاد‘ (مغرب) میں شرکت کی، جن کا کچھ حصہ نیٹو کی سرحدوں کے قریب ہوا۔

بھارت، روسی تیل کا بڑا خریدار بن گیا ہے جس سے اس نے اربوں ڈالر بچائے اور ماسکو کو ایک اہم برآمدی منڈی فراہم کی، کیونکہ یوکرین جنگ کے بعد یورپ کے روایتی خریداروں نے روس سے خریداری بند کر دی تھی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پچھلے ہفتے یورپی یونین پر زور دیا تھا کہ وہ بھارت اور چین پر بھاری محصولات عائد کرے تاکہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو جنگ ختم کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔

لیکن یورپی یونین کے سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ جب تک برسلز نئی دہلی کے ساتھ تجارتی معاہدے کے پیچھے ہے، یہ امکان کم ہے، اگرچہ یورپی یونین بھارت میں روسی اداروں کے خلاف اقدامات کر سکتی ہے جیسا اس سے قبل ماسکو پر عائد پابندیوں کے پیکج میں کیا گیا ہے۔

روس پر مؤقف میں ہم آہنگی کی کمی کے باوجود، یورپی یونین اور بھارت بھی 2025 کے آخر تک آزاد تجارتی معاہدے پر بات چیت مکمل کرنے کے خواہاں ہیں، ایسے وقت میں جب نئی دہلی کے واشنگٹن کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہیں۔

امریکا-بھارت تعلقات اس وقت سے کشیدہ ہیں، جب ٹرمپ نے گزشتہ ماہ بھارتی برآمدات پر محصولات 50 فیصد تک بڑھا دیے تھے، جس کے باوجود بھارت نے روسی تیل کی خریداری جاری رکھی۔

کاجا کلاس کے ساتھ برسلز میں سیفکووچ نے کہا کہ یورپی یونین بھارت کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، اور دونوں معاشی طاقتوں کے درمیان تجارت گزشتہ دہائی میں 90 فیصد بڑھ چکی ہے۔

بھارت اور یورپی یونین کے اعلیٰ عہدیدار امید کرتے ہیں کہ اگلے سال کے اوائل میں اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہو گا۔

پیوٹن اور مودی کی دوستی
اسی دوران، بدھ کو پیوٹن اور مودی نے اپنی دوستی اور گرمجوش تعلقات کو سراہا اور ایک فون کال کی، حالانکہ واشنگٹن کی جانب سے بڑھتے ہوئے اقتصادی تعلقات پر دباؤ موجود ہے۔

روسی اور بھارتی رہنماؤں نے فون پر بات چیت کی، اس سے ایک روز قبل مودی نے یوکرین تنازع اور محصولات پر ٹرمپ سے بھی بات کی تھی۔

روسی صدر نے فون کال کے بعد ایک سرکاری اجلاس میں کہا کہ بھارت اور روس کے تعلقات انتہائی پُراعتماد اور دوستانہ رہے ہیں۔

نریندر مودی نے ’ایکس‘ پر کہا کہ وہ اپنی خصوصی اور مراعات یافتہ اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید مضبوط کرنے کے لیے پرعزم ہیں، اور بھارت یوکرین تنازع کے پرامن حل کے لیے ہر ممکن تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔

ٹرمپ اور یوکرین کوشش کر رہے ہیں کہ روس کے اہم توانائی کے ذرائع آمدنی کو ختم کیا جائے، جن کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ وہ ماسکو کی فوج کو فنڈز فراہم کرتے ہیں اور اسے اپنے حملے جاری رکھنے کے قابل بناتے ہیں۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • روس سے اتحاد کے باعث سے بھارت کیساتھ تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں، یورپی یونین
  • سعودی فضائی حدود میں داخل ہونے پر جنگی طیاروں نے وزیراعظم کے جہاز کا شاندار استقبال کیا
  • بھارت اور پاکستان طویل انتظار کے بعد نیزہ بازی مقابلے کے لیے تیار
  • مشاہد حسین سید کا پاکستان کو بھارت کے ساتھ نہ کھیلنے کا مشورہ
  • بحری مفادات کے تحفظ میں نیوی کا کردار قابل ستائش ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • جنگ میں 6 جہاز گرنے کے بعد بھارت کھیل کے میدان میں اپنی خفت مٹا رہا ہے، وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ
  • وزیراعظم محمد شہباز شریف سے پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل نوید اشرف کی ملاقات، پاکستان کی سمندری حدود کی نگرانی اور خطے میں بحری توازن برقرار رکھنے میں پاک بحریہ کا اہم کردار ہے ، وزیراعظم
  • بھارت سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ ختم یا معطل نہیں کرسکتا ، کشمیر سمیت تمام مسائل پر بات چیت کےلئے تیار ہیں.اسحاق ڈار
  • جنگی شکست کا بدلہ بھارت کرکٹ کے میدان میں لینے کا سنگین اور اخلاقی جرم کر رہا ہے، ڈاکٹر عشرت العباد
  • پاکستان کے خلاف بھارتی جارحانہ عزائم