ٹرانسپورٹرز ایسوسی ایشن کا نیشنل ہائی ویز، سپرہائی وے بند کرنے کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
کراچی:
آل پاکستان ٹرانسپورٹرزایسوسی ایشن الائنس نے 72 گھنٹوں میں تحفظات دورنہ ہونے پر نیشنل ہائی ویزاور سپرہائی وے کوہرقسم کی ٹریفک کے لیے بند کرنے کی دھمکی دے دی۔
آل پاکستان ٹرانسپورٹرزایسوسی ایشن الائنس کی جانب سے پی ایس او، نیشنل ہائی ویزاتھارٹی، موٹروے پولیس اورایکسائزپولیس سندھ کی جانب سے ٹرانسپورٹرز کو درپیش مسائل کے حوالے سے پریس کانفرنس کی گئی۔
ٹرانسپورٹرز نے الزام عائد کیا کہ مذکورہ اداروں کی جانب سےچالان اوردیگرجرمانوں کی وجہ سے مال بردارگاڑیوں کی ترسیل پرمامورٹرانسپورٹرزنالاں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل بھی مختلف تحفظات پرلفظی یقین دہانیاں کروائی جاتی رہیں مگراس کی روک تھام کے لیے کوئی سنجیدہ اقدامات نہیں کیے گئے۔
گڈز ٹرانسپورٹرز کے مطابق اگران کے تحفظات 72 گھنٹوں کے دوران دورنہیں ہوئے تو راست اقدام کے طورپرنیشنل ہائی ویزاورسپرہائی وے کوٹرانسپورٹ کی آمدورفت کے لیے مکمل طورپربند کردیا جائے گا۔
پریس کانفرنس میں آل پاکستان آئل ٹینکرز اونر ایسوسی ایشن کے چئیرمین میر شمس شاہوانی، آل پاکستان آیڈبیل آئل اونرزایسوسی ایشن کے چیئرمین بختاور خان وزیر، آل سندھ ٹرک اورڈمپر ایسوسی ایشن کے صدر، سندھ بلوچستان مزدا یونین کے چیئرمین، آل پاکستان مزدا ٹرک گڈز ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے چیئرمین، آل واٹر ٹینکرز اونر ایسوسی کے صدر، آل پاکستان اعوان گڈز ایسوسی ایشن کے صدر، آل پاکستان کار کیرئیر ایسوسی ایشن کے صدر، کراچی گڈز ایسوسی ایشن کے صدر اور دیگر ٹرانسپورٹ تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایسوسی ایشن کے صدر آل پاکستان
پڑھیں:
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت پشاور میں عدالتی شعبے میں اصلاحات کے تسلسل کے فروغ اور ادارہ جاتی روابط کا جائزہ اجلاس
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 اگست2025ء) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت عدالتی شعبے میں اصلاحات کے تسلسل کے فروغ کے لئے پشاور میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا جس کا مقصد بار ایسوسی ایشنز اور لاء اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان کے درمیان ادارہ جاتی روابط کا جائزہ لینا اور انہیں بہتر بنانا تھا۔اجلاس میں چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس ایس ایم عتیق شاہ، نائب چیئرمین پاکستان بار کونسل طاہر وڑائچ ، نائب چیئرمین خیبر پختونخوا بار کونسل احمد فاروق خٹک، نائب صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن فدا بہادر ، چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی خیبر پختونخوا بار کونسل اکبر خان کوہستانی، رجسٹرار سپریم کورٹ آف پاکستان، رجسٹرار پشاور ہائی کورٹ، سیکرٹری لاء اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان، حکومت خیبر پختونخوا کے سیکرٹریز برائے خزانہ، قانون و پارلیمانی امور اور منصوبہ بندی و ترقی، ڈائریکٹر جنرل کے پی جوڈیشل اکیڈمی، ڈائریکٹر پلاننگ پشاور ہائی کورٹ اور وفاقی وزارت قانون و انصاف کے حکام نے شرکت کی۔(جاری ہے)
اجلاس کا مقصد انصاف کی فراہمی کو بہتر اور قانونی برادری کی قانون سازی اور پالیسی سازی میں جامع نمائندگی کو یقینی بنانا ہے۔سپریم کورٹ کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جمعہ کو یہاں جاری اعلامیہ کے مطابق اجلاس کے آغاز پر چیف جسٹس آف پاکستان نے شرکاء کا خیرمقدم کرتے ہوئے ملک کے دور دراز اضلاع کے اپنے حالیہ دوروں کے مشاہدات شیئر کئے جہاں انہوں نے عدالتی انفراسٹرکچر کا جائزہ لیا اور اہم چیلنجز کی نشاندہی کی۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ ترقیاتی فنڈز دستیاب ہیں لیکن اداروں کے مابین ناقص روابط کے باعث مؤثر نفاذ میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے۔ انہوں نے بار ایسوسی ایشنز کو عدالتی ترقیاتی منصوبوں بالخصوص عدالتی کمپلیکسز سے متعلق منصوبوں میں شامل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔چیف جسٹس آف پاکستان نے اجلاس کے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رابطہ کے اس خلا ء کو دور کرنے کے لئے کمیشن نے فیصلہ کیا ہے کہ ہر صوبے میں سینئر سطح کے نمائندے تعینات کئے جائیں گے جو ہائی کورٹس میں تعینات ہوں گے اور ضلعی بار ایسوسی ایشنز کے ساتھ رابطہ کار کا کردار ادا کریں گے، ان افسران کی ذمہ داریاں عدالتی اصلاحات سے متعلق آگاہی پیدا کرنا، مقامی ترجیحات کی نشاندہی کرنا اور نچلی سطح پر اصلاحات کی نگرانی کرنا شامل ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ بار ایسوسی ایشنز کو بھی دعوت دی جائے گی کہ وہ اپنی ترقیاتی تجاویز متعلقہ ضلعی ترقیاتی کمیٹیوں کو جمع کرائیں جن کی صدارت متعلقہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کریں گے۔ اب وفاقی اور صوبائی محکمے بھی اس عمل کا حصہ ہیں تاکہ منصوبوں پر تیز تر عملدرآمد کیا جا سکے اور وسائل کی تکرار سے بچا جا سکے۔باہمی تعاون کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے بار نمائندوں پر زور دیا کہ وہ اپنے اراکین کو متحرک کریں اور اصلاحاتی عمل میں متواتر شریک رہیں۔ انہوں نے ہدایت کی کہ بار ایسوسی ایشنز کو دی جانے والی سرکاری امداد کو منظم اور مؤثر انداز میں استعمال کیا جائے تاکہ اس کا زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل ہو اور اخراجات میں شفافیت برقرار رہے۔انہوں نے صوبائی محکموں پر بھی زور دیا کہ وہ نامزد افسران کے ساتھ قریبی رابطے میں رہیں تاکہ ضلعی کمیٹیوں کی طرف سے تجویز کردہ منصوبوں پر بروقت عملدرآمد ممکن ہو۔ انہوں نے پسماندہ اضلاع میں ناقص بنیادی ڈھانچے، غیر مستحکم بجلی کی فراہمی اور محدود ڈیجیٹل رسائی جیسے مسائل کا ذکر کرتے ہوئے ان علاقوں کے لئے واضح اہداف پر مبنی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔ اجلاس میں یہ بھی طے پایا کہ صوبائی حکومتیں ان منصوبوں کو اپنے سالانہ ترقیاتی منصوبوں میں شامل کریں گی اور انہیں ترجیح دیں گی۔ مزید برآں خواتین سائلین کے لئے سایہ دار جگہوں اور بنیادی صنفی سہولیات کو دور دراز علاقوں کی ترقیاتی منصوبہ بندی میں اولین ترجیح دی جائے گی۔چیف جسٹس آف پاکستان نے بار ایسوسی ایشنز کو فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کی جانب سے فراہم کردہ کنٹینیونگ لیگل ایجوکیشن (سی ایل ای ) پروگرامز سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی ترغیب دی۔ انہوں نے ہدایت کی کہ تربیتی کیلنڈر کو وسیع پیمانے پر تقسیم کیا جائے اور ہر بار میں فوکل پرسن تعینات کئے جائیں تاکہ اکیڈمی سے مؤثر رابطہ قائم رکھا جا سکے۔اجلاس کے آخر میں چیف جسٹس آف پاکستان نے شرکاء کو نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے حالیہ فیصلوں سے آگاہ کیا۔ بار نمائندوں نے عدلیہ کے شراکتی نقطہ نظر کو سراہا اور سائلین و وکلاء کو درپیش چیلنجز کو تسلیم کرنے پر چیئرمین کا شکریہ ادا کیا۔ اجلاس میں موجود وفاقی و صوبائی سٹیک ہولڈرز نے انصاف کی مؤثر، قابلِ رسائی اور عوامی مرکزیت پر مبنی فراہمی کے مشترکہ مقصد کے حصول کے لئے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔